اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے منگل کے روز راجیہ سبھا میں کسان تحریک کا معاملہ اٹھاتے ہوئے زبردست احتجاج کیا، جس کے بعد ایوان کی کارروائی بدھ تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔
اس سے قبل اسپیکر ایم وینکیا نائیڈو اور ڈپٹی اسپیکر ہری ونش نے ہنگامہ کی وجہ سے ایوان کی کارروائی تین بار ملتوی کی تھی۔
اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے وقفہ صفر اور وقفہ سوالات کے بعد بھی کسانوں کی تحریک کا معاملہ اٹھایا تھا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ یہ قومی اہمیت کا معاملہ ہے اور اس پر ایوان کے سارے کام کاج ملتوی کر کے بحث ہونی چاہیے۔
وہیں، نائیڈو نے کہا کہ اس پر بحث کی جائے گی۔ اس لئے ارکان کو اس معاملے کو نہیں اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے ارکان سے بار بار اس معاملے پر زور نہ دینے کی اپیل کی۔
اس سے قبل اسپیکر ایم وینکیا نائیڈو کے اس معاملے پر اجازت نہ دینے پر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان واک آؤٹ کر گئے۔ بعد ازاں وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان ایوان میں آگئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔
نائیڈو نے کہا کہ ارکان اس معاملے پر ایوان سے واک آؤٹ کرگئے تھے اور انہیں وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں ہنگامہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے ارکان سے تعاون کی درخواست کی اور کہا کہ وہ بدھ کو ایوان میں اس معاملے کو اٹھا سکتے ہیں۔
اس سے قبل وقفہ صفر کے دوران ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر رائے، راشٹریہ جنتادل کے صدر منوج جھا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ونے وشوم اور کئی ارکان نے یہ معاملہ اٹھایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا جاٹوں کی ناراضگی اب بی جے پی پر پڑے گی بھاری؟
واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ سے کسان مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف دارالحکومت کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔