سیلم پور کی کچی کالونی کے ایک چھوٹے سے مکان میں اپنی تین بہن، ایک بھائی اور ماں کے ساتھ رہنے والی فیضیہ نہ صرف پڑھائی کرتی ہے، بلکہ گھر کے کام کاج کے ساتھ۔ ساتھ سلائی کرکے گھر کے اخراجات کو پورے کرنے میں بھی شراکت کرتی ہے۔
تنگ گلیوں اور چھوٹے مکانات کی وجہ سے شور و غل میں فیضیہ کو امتحان کی تیاری کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا تو کرنا پڑا، لیکن فیضیہ نے ہار نہیں مانی۔
اپنی محنت اور لگن کے دم پر 12 ویں جماعت میں بغیر کسی کوچنگ کے 96 فیصد نمبروں کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔
فیضیہ کی والدہ بتاتی ہیں کہ وہ پریشان کن حالات سے گزر رہی ہیں۔ فیضیہ کے والد کا انتقال تین برس پہلے ہی ہو چکا ہے۔ اب ایک بیٹا ہے جو گدھے پر ملبہ اٹھانے کا کام کرتا ہے اور وہی ان کے معاش کا ذریعہ ہے۔
ایسے میں عتیق صدیقی چیریٹیبل ٹرسٹ کی جانب سے فیضیہ کی کامیابی پر اس کی حوصلہ افزائی کے لیے ڈاکٹر عامر عتیق آگے آئے۔
مزید پڑھیں:
آن لائن تعلیم میں 'رائٹ ٹو ایجوکیشن' کی کیا حیثیت ہے؟
انہوں نے فوری طور پر 11 ہزار کا چیک اور آئندہ کسی بھی طرح کی مالی مدد دینے کی پیشکش کی ہے تاکہ فیضیہ کی تعلیم کا سلسلہ تھمنے نہ پائے۔