ETV Bharat / state

Fact Finding Report On Bihar Violence 'بہار تشدد مسلمانوں کو معاشی طور پر کمزور کرنے کے لیے کیا گیا' - بہار اردو نیوز

ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کے ذریعہ دہلی میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں بہار کے مختلف شہروں میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی گئی۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Apr 22, 2023, 1:58 PM IST

بہار فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش

دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کے ذریعہ ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا اس پریس کانفرنس کے ذریعے رام نومی کے موقع پر بہار کے مختلف شہروں میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی گئی۔ سینئیر صحافی ارمیلیش کے مطابق رام نومی کے جلوس سے قبل بہار کے سہسارام اور نالندہ سمیت پورے بہار میں ٹرک بھر کے تلواریں لائی گئی اور لوگوں میں تقسیم کی گئی اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر اس تشدد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پیسے بھی تقسیم کیے گئے۔ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم میں شامل ایڈووکیٹ محمد مبشر نے بتایا کہ یہ فرقہ وارانہ تشدد ایک پلاننگ کے تحت انجام دیا گیا ہے ہماری ٹیم نے لوگوں سے بات کی جس میں اس بات کو پختہ طور پر کہا گیا کہ یہ اچانک نہیں ہوا بلکہ کافی پہلے سے اس کی پلاننگ کی جا رہی تھی۔ باقاعدہ آن لائن تلواروں کی خریداری کی گئی اور پھر انہیں عوام میں تقسیم کیا گیا۔

وہیں سینیئر صحافی پرشانت ٹنڈن جو فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا بھی حصہ تھے انہوں نے بتایا کہ خاص طور پر مسلمانوں کے کاروبار کو نشانہ بنایا گیا اور انتخاب کرکے ان کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا گیا جو دکانیں ریلی کے راستے میں بھی نہیں تھیں انہیں بھی لوٹا اور نظر آتش کیا گیا۔ پروفیسر اپوروانند نے کہا کہ انہیں ملی اطلاعات کے مطابق رام نومی کے جلوسوں میں 10 برس سے لیکر 20 برس تک کے نوجوانوں کو استعمال میں لیا جا رہا ہے اسی بات سے پولیس بھی کافی پریشان ہے کیونکہ اگر کوئی کارروائی کی بھی جاتی ہے تو وہ جووینائیل ایکٹ کے سبب آسانی سے وہ چھوٹ جاتے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ یہی بچے بڑے ہوکر ہمارے سماج کا حصہ بنیں گے۔ سینیر صحافی بھاشا سنگھ نے رام نومی کے موقع پر بہار میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر اپنی بات رکھتے ہوئے بہار سرکار پر بھی تنقید کی کہ ان کی ناک کے نیچھے اتنے بڑے پیمانے پر سازش رچی جا رہی تھی وہ اور ان کا انٹیلیجنس آخر کر کیا رہا تھا۔

اس پریس کانفرنس کے دوران فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرتے ہوئے پرشانت ٹنڈن نے بتایا کہ مذہبی تہواروں پر سیاست کا سر چڑھ کر بول رہا ہے، اشتعال انگیز اور اسلاموفوبک گانے اور زبردستی مسلم آبادی میں داخلے کے نتیجے میں بہار کے دو اضلاع میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے، آج مذہبی تہواروں کو آر ایس ایس اور بی جے پی کے کارکن فرقہ وارانہ پولرائزیشن کے لیے بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد جیسے عناصر نے مکمل طور پر اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے ان علاقوں کا دورہ کیا ان فرقہ وارانہ تشدد کا ایک ہی طریقہ کار دیکھنے کو ملا تنظیم پہلے انتظامیہ سے رجوع کرتی ہیں جلوسوں کے لیے اجازت مانگتی ہے، لوگ خاص طور پر نوجوان موٹر سائیکلوں پر سوار ہوکر ریلی نکالتے ہیں نئی تلوار اور دیگر ہتھیار ان کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں اور انتہائی قابل اعتراض اور فرقہ وارانہ گانے بجاتے ہیں، وہ مسلم اکثریتی علاقوں میں داخل ہوتے ہیں یا اس راستے کا استعمال کرتے ہیں جہاں پر مسلم آبادی کو اعتراض ہے اس کے نتیجے میں پتھراؤ شروع ہوتا ہے اور پھر ایک مخصوص برادری کی دکانوں اور دیگر املاک کو آگ لگا دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : Bihar Ram Navami Violence 'بہار میں فساد کی سازش کرنے والے واٹس گروپ میں 456 افراد شامل تھے' ای او یو کا انکشاف

بہار فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش

دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کے ذریعہ ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا اس پریس کانفرنس کے ذریعے رام نومی کے موقع پر بہار کے مختلف شہروں میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی گئی۔ سینئیر صحافی ارمیلیش کے مطابق رام نومی کے جلوس سے قبل بہار کے سہسارام اور نالندہ سمیت پورے بہار میں ٹرک بھر کے تلواریں لائی گئی اور لوگوں میں تقسیم کی گئی اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر اس تشدد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پیسے بھی تقسیم کیے گئے۔ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم میں شامل ایڈووکیٹ محمد مبشر نے بتایا کہ یہ فرقہ وارانہ تشدد ایک پلاننگ کے تحت انجام دیا گیا ہے ہماری ٹیم نے لوگوں سے بات کی جس میں اس بات کو پختہ طور پر کہا گیا کہ یہ اچانک نہیں ہوا بلکہ کافی پہلے سے اس کی پلاننگ کی جا رہی تھی۔ باقاعدہ آن لائن تلواروں کی خریداری کی گئی اور پھر انہیں عوام میں تقسیم کیا گیا۔

وہیں سینیئر صحافی پرشانت ٹنڈن جو فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا بھی حصہ تھے انہوں نے بتایا کہ خاص طور پر مسلمانوں کے کاروبار کو نشانہ بنایا گیا اور انتخاب کرکے ان کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا گیا جو دکانیں ریلی کے راستے میں بھی نہیں تھیں انہیں بھی لوٹا اور نظر آتش کیا گیا۔ پروفیسر اپوروانند نے کہا کہ انہیں ملی اطلاعات کے مطابق رام نومی کے جلوسوں میں 10 برس سے لیکر 20 برس تک کے نوجوانوں کو استعمال میں لیا جا رہا ہے اسی بات سے پولیس بھی کافی پریشان ہے کیونکہ اگر کوئی کارروائی کی بھی جاتی ہے تو وہ جووینائیل ایکٹ کے سبب آسانی سے وہ چھوٹ جاتے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ یہی بچے بڑے ہوکر ہمارے سماج کا حصہ بنیں گے۔ سینیر صحافی بھاشا سنگھ نے رام نومی کے موقع پر بہار میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر اپنی بات رکھتے ہوئے بہار سرکار پر بھی تنقید کی کہ ان کی ناک کے نیچھے اتنے بڑے پیمانے پر سازش رچی جا رہی تھی وہ اور ان کا انٹیلیجنس آخر کر کیا رہا تھا۔

اس پریس کانفرنس کے دوران فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرتے ہوئے پرشانت ٹنڈن نے بتایا کہ مذہبی تہواروں پر سیاست کا سر چڑھ کر بول رہا ہے، اشتعال انگیز اور اسلاموفوبک گانے اور زبردستی مسلم آبادی میں داخلے کے نتیجے میں بہار کے دو اضلاع میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے، آج مذہبی تہواروں کو آر ایس ایس اور بی جے پی کے کارکن فرقہ وارانہ پولرائزیشن کے لیے بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد جیسے عناصر نے مکمل طور پر اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے ان علاقوں کا دورہ کیا ان فرقہ وارانہ تشدد کا ایک ہی طریقہ کار دیکھنے کو ملا تنظیم پہلے انتظامیہ سے رجوع کرتی ہیں جلوسوں کے لیے اجازت مانگتی ہے، لوگ خاص طور پر نوجوان موٹر سائیکلوں پر سوار ہوکر ریلی نکالتے ہیں نئی تلوار اور دیگر ہتھیار ان کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں اور انتہائی قابل اعتراض اور فرقہ وارانہ گانے بجاتے ہیں، وہ مسلم اکثریتی علاقوں میں داخل ہوتے ہیں یا اس راستے کا استعمال کرتے ہیں جہاں پر مسلم آبادی کو اعتراض ہے اس کے نتیجے میں پتھراؤ شروع ہوتا ہے اور پھر ایک مخصوص برادری کی دکانوں اور دیگر املاک کو آگ لگا دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : Bihar Ram Navami Violence 'بہار میں فساد کی سازش کرنے والے واٹس گروپ میں 456 افراد شامل تھے' ای او یو کا انکشاف

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.