حزب اختلاف کے زور دار احتجاج اور ہنگامہ کے بعد بھی پارلیمنٹ میں زرعی قانون کو منظوری دے دی گئی ہے۔اس قانون کو لے کر مرکزی حکومت کے خلاف پارلیمنٹ سے لے کر سڑکوں تک تحریک جاری ہے۔جہاں دیگر سیاسی پارٹیاں اس قانون کو کسان مخالف بتارہی ہے وہیں کانگریس کے رہنماء کرتی آزاد نے اس قانون کو کسانوں کو برباد کرنے والا بتایا ہے۔
کریتی آزاد کا کہنا ہے کہ پہلے کسانوں کو 1760 روپئے ایم ایس پی ملتا ہے، لیکن اس قانون کے آجانے کے بعد سے کسان کو اس 750 سے 800 روپئے مل رہا ہے یعنی ایم ایس پی کی آدھی قیمت سے کم، جب کسانوں کو ایم ایس پی نہیں ملے گا تو کیسے کسانوں کے لیے یہ قانون فائدہ مند ہوسکتا ہے۔آزاد کا کہنا ہے کہ یہ قانون کسانوں کو برباد کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
جب کریتی آزاد سے سوال کیا گیا کہ بی جےپی کا دعوی ہے کہ اس قانون کے آجانے سے کسان کسی بھی ریاست میں جاکر اپنی فصل کو فروخت کرسکتی ہے، اس پر کانگریس لیڈر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 80 فیصد چھوٹے کسان ہیں جو کم پیداوار کرتےہیں اور قریب 12 فیصد ہی بڑے کسان موجود ہیں۔اب جو چھوٹے کسان ہیں اگر دوسرے ریاست میں اپنی فصل کو فروخت کرنے جائیں گے، جتنا وہ اپنی فصل کی قیمت وصول کریں گے اس سے زیادہ خرچ تو ٹرانسپورٹ میں ہوجائے گا۔ جس کے بعد کسان دوسرے ریاست نہیں جاپائیگا اور انہیں مجبوری میں دلالوں کو کم قیمت پر فصل کو فروخت کرنا پڑے گا، اس لیے بی جے پی کو کسانوں کو گمراہ کرکے انہیں بے عزت نہیں کرنا چاہیے۔