ETV Bharat / state

'طلاق ثلاثہ بل کو چیلنچ کرنے کا فیصلہ'

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری اور وکیل ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ 'پرسنل لا بورڈ طلاق ثلاثہ بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گا'۔

ظفریاب جیلانی
author img

By

Published : Aug 1, 2019, 2:35 PM IST

خیال رہے کہ ایوان میں طلاق ثلاثہ بل کی منظور کے بعد صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند نے بھی مذکورہ بل کو منظوری دے دی ہے، جس پر مسلم پرسنل لا بورڈ مذکورہ بل کو سپریم میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔

'طلاق ثلاثہ بل کو چیلنچ کرنے کا فیصلہ'
انہو ں نے کہا کہ' پرسنل لا بورڈ طلاق ثلاثہ بل کے خلاف سپریم کا دروازہ کھٹکھٹائے گا، کیونکہ اس بل میں مسلم خواتین کے لیے کوئی بھلائی نہیں ہے۔

حکومت ایک سول معاملے کو جرائم کے زمرے میں لے آئی ہے، جس سے حکومت کا منشا صاف ظاہر ہوتا ہے، وہ یہ کہ مسلم سماج کے لوگوں کو پریشان کیا جائے'۔

انہوں نے کہا کہ' اس بل سے مسلم عورتوں کو کیا فائدہ ہوگا؟ اس کا اندازہ بل کو پڑھنے کے بعد خود لگا سکتے ہیں'۔ نمبر یک ملزم کو اس جرم کے بدلے میں تین برس قید کی سزا دی جائے گی، اسی دوران شو ہر لازم ہوگا کہ وہ اپنی مطعلقہ بیوی کا نان و نفقہ بھی برداشت کرے۔

اس بل میں کہا گیا ہے کہ بچے کی کفالت ماں کو دی جائے گی، لیکن ماں بچے کی کفالت کرنے میں ناکامیاب رہے، تو ایسے میں اس بچے کا کیا ہوگا؟

مذکورہ بل آرٹیکل 14 کا خلاف، اس بل کے ذریعے حکومت بورڈ میں مداخلت کر رہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ' میں ایسی لاکھوں ہندو خواتین موجود ہے جو شادی کے بعد بھی تنہائی کی زندگی گزار نے پر مجبور ہیں، ان کے لیے حکو مت قانون سازی کیوں نہیں کرتی؟

یہ بل مسلم خواتین کے لیے نہیں بلکہ پرسنل لاء بورڈ میں مداخلت کے لیے لایا گیا ہے۔ لہذا ہم سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

خیال رہے کہ ایوان میں طلاق ثلاثہ بل کی منظور کے بعد صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند نے بھی مذکورہ بل کو منظوری دے دی ہے، جس پر مسلم پرسنل لا بورڈ مذکورہ بل کو سپریم میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔

'طلاق ثلاثہ بل کو چیلنچ کرنے کا فیصلہ'
انہو ں نے کہا کہ' پرسنل لا بورڈ طلاق ثلاثہ بل کے خلاف سپریم کا دروازہ کھٹکھٹائے گا، کیونکہ اس بل میں مسلم خواتین کے لیے کوئی بھلائی نہیں ہے۔

حکومت ایک سول معاملے کو جرائم کے زمرے میں لے آئی ہے، جس سے حکومت کا منشا صاف ظاہر ہوتا ہے، وہ یہ کہ مسلم سماج کے لوگوں کو پریشان کیا جائے'۔

انہوں نے کہا کہ' اس بل سے مسلم عورتوں کو کیا فائدہ ہوگا؟ اس کا اندازہ بل کو پڑھنے کے بعد خود لگا سکتے ہیں'۔ نمبر یک ملزم کو اس جرم کے بدلے میں تین برس قید کی سزا دی جائے گی، اسی دوران شو ہر لازم ہوگا کہ وہ اپنی مطعلقہ بیوی کا نان و نفقہ بھی برداشت کرے۔

اس بل میں کہا گیا ہے کہ بچے کی کفالت ماں کو دی جائے گی، لیکن ماں بچے کی کفالت کرنے میں ناکامیاب رہے، تو ایسے میں اس بچے کا کیا ہوگا؟

مذکورہ بل آرٹیکل 14 کا خلاف، اس بل کے ذریعے حکومت بورڈ میں مداخلت کر رہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ' میں ایسی لاکھوں ہندو خواتین موجود ہے جو شادی کے بعد بھی تنہائی کی زندگی گزار نے پر مجبور ہیں، ان کے لیے حکو مت قانون سازی کیوں نہیں کرتی؟

یہ بل مسلم خواتین کے لیے نہیں بلکہ پرسنل لاء بورڈ میں مداخلت کے لیے لایا گیا ہے۔ لہذا ہم سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

Intro:لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں طلاق ثلاثہ بل پاس ہو گیا ہے۔ آج صدر جمہوریہ نے بھی منظوری دے دی ہے ۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اس بل کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔


Body:آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سیکریٹری و وکیل ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ طلاق ثلاثہ بل کے خلاف بورڈ سپریم کورٹ جائے گا، کیونکہ اس بل میں مسلم خواتین کے لیے کوئی بہتری نہیں ہے۔

انہوں نے حکومت کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس بل کو کریمنل کیس کے دائرے میں کیوں رکھا گیا؟ وہ اس لئے کہ مسلم سماج کے لوگوں کو پریشان کیا جائے۔

اس بل سے عورتوںکو کیا فائدہ ہوگا؟ جب ان کے شوہر تین سال کے لئے جیل کی سزا کاٹیں گے۔

عورت کو جیل میں رہتے ہوئے شوہر خرچہ کیسے دیگا؟

اس بل میں کہا گیا ہے کہ بچے کی کفالت ماں کو دی جائے گی، لیکن ماں بچے کی کفالت کرنے میں ناکامیاب رہے، تو ایسے میں اس بچے کا کیا ہوگا؟

یہ بل آرٹیکل 14 کا خلاف ورزی کرتا ہے۔

اس بل کے ذریعے حکومت بورڈ میں مداخلت کر رہی ہے۔




Conclusion:ظفریاب جیلانی صاحب نے کہا کہ اگر عورتوں کے حقوق کی بات ہے تو مہر کی رقم کو کئی گنا زیادہ ادا کرنے کی سزا شوہر کو دی جائے نہ کہ جیل میں ڈالنے کی۔

انہوں نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں ہندو عورتیں بنا شوہر کے گذارا کر رہی ہیں۔ ان کے لیے حکومت قانون سازی کیوں نہیں کرتی؟

یہ بل مسلم خواتین کے لیے نہیں بلکہ پرسنل لاء بورڈ میں مداخلت کے لئے لایا گیا ہے۔ لہذا ہم سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.