- نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کی ماہانہ پریس کانفرنس ہوئی جس میں ملک کے موجودہ حالات پر بات کی گئی اور پارلیمنٹ کے اندر مرکزی حکومت کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کو نظرانداز کرکے بل پاس کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ پریس کانفرنس کے بعد ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر امین الحسن نے کہا کہ یہ پریس کانفرنس ماہانہ پریس کانفرنس تھی جس میں ملک کے موجودہ حالات سے متعلق میڈیا اہلکاروں سے بات کی گئی۔ Exclusive Interview with Vice President of Jamaat e Islami Hind
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ اپوزیشن کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور موجودہ سیشن کے دوران بل پاس کیا جارہا ہے جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں اپوزیشن کا اہم رول ہوتا ہے اس لیے اپوزیشن کو نظرانداز کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ Jamaat-e Islami on Maududi Books Removed from AMU Syllabus
نائب صدر امین الحسن نے مسلم یونیورسٹیوں کے شعبۂ اسلامی اسٹڈیز کے نصاب سے مولانا ابوالاعلیٰ مودی اور مولانا ابراہیم قطب کی کتابوں کو ہٹانے پر کہا کہ یونیورسٹی کی سلیکٹیو کمیٹی نصاب سے کتابوں کو ہٹانے اور شامل کرنے کا فیصلہ لیتی رہتی ہے۔ یہ فیصلہ بھی یونیورسٹی کی سلیکٹیو کمیٹی کا ہے۔ اس پر زیادہ رائے زنی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے اسلامی اسٹڈیز میں سناتن دھرم کی کتابوں کے پڑھائے جانے کے سوال پر کہا کہ اسلامی اسٹڈیز میں تمام مذاہب کتابوں کو پڑھایا جاتا ہے۔ اس لیے سناتن دھرم کی کتابوں کو اسلامی اسٹیڈیز کے نصاب میں پڑھانا کوئی دشواری نہیں ہے۔ میڈیا ہے جو اس معاملے کو طول دے رہا ہے۔ امین الحسن نے ای ٹی وی بھارت کے سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں بے روزگاری شباب پر ہے اور اگر مرکزی حکومت کی جانب سے یہ کہا جائے کہ بے روزگاری نہیں ہے تو مضحکہ خیز بات ہوگی۔ اسی طرح سے انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی میں بھی گراوٹ درج ہوئی ہے جو ایک حقیقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ملک میں مدارس اور مساجد پر بلڈوزر چلائے جانے کے سوال پر امین الحسن نے کہا کہ جو غیرقانونی طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کو لے کر حکومت مہم چلارہی ہے اسی کا ایک حصہ ہے کہ غیر قانونی طور پر تعمیر مدارس اور مساجد کو نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن یہ بات الگ ہے کہ غیر مسلموں نے بھی غیر قانونی تعمیرات کر رکھا ہے لیکن ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی ہے۔