ETV Bharat / state

Sully Deals App: سُلی ڈیلز کی شکار خاتون سے خاص بات چیت

سوشل میڈیا پر خواتین کو ٹرول کرکے انہیں ہراساں کرنے کے معاملات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ حال ہی میں سلی ڈیلز نامی ایک ایپ کے ذریعے مسلم خواتین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

سُلی ڈیلز کا شکار خاتون
سُلی ڈیلز کا شکار خاتون
author img

By

Published : Jul 10, 2021, 7:59 PM IST

Updated : Jul 11, 2021, 1:43 AM IST

گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر متعدد مسلم خواتین کی تصاویر کے ساتھ ایک اوپن سورس ایپ بنائی گئی اس ایپ کا نام 'سُلی فار سیل' رکھا گیا۔ واضح رہے کہ سُلی لفظ کا استعمال مسلم خواتین کے لیے توہین آمیز طور پر کیا جاتا ہے۔

سُلی ڈیلز کا شکار خاتون

اس ایپ پر نہ صرف مسلم خواتین کی تصاویر اپلوڈ تھی بلکہ ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ کی معلومات بھی موجود تھیں جبکہ ایپ کے اوپر لکھا تھا کہ 'فائنڈ یور سلی ڈیل'۔

اس ایپ کو دیکھ کر مانو ایسا لگتا ہے جیسے مسلم خواتین کا کوئی بازار لگا ہو جس میں خواتین برائے فروخت دستیاب ہوں۔

ان مسلم خواتین میں سے ایک حنا محسن خان ہیں جو پروفیشنل پائلٹ ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اس طرح کے ایپ کے بارے میں ان کی سہیلی نے بتایا۔ جب انہوں نے اس ایپ کو دیکھا تو پہلے انہیں اندازہ نہیں ہوا لیکن بعد میں اپنی اور اپنی سہیلی کی تصویر دیکھ کر وہ حیران رہ گئیں۔

اس کے بعد حنا محسن خان نے اس کے خلاف نوئیڈا کے ایک پولیس اسٹیشن میں ایپ کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی اور انہیں امید ہے کہ پولیس اس پر کارروائی کرتے ہوئے جلد ہی خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر درج کرائی ہے
متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر درج کرائی ہے

حنا خان نے بتایا کہ ان کی تصویر اس ایپ پر اس لیے اپلوڈ کی گئی کیونکہ وہ ایک مسلم ہیں حالانکہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا سیاست سے کبھی بھی کوئی تعلق نہیں رہا اور ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بھی ایسی کوئی پوسٹ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سُلی ڈیلز کیس: ویمن کمیشن نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس کے پیچھے ہیں ان کا مقصد ان مسلم خواتین کی آواز کو دبانا ہے جو سوشل میڈیا پر فعال رہتی ہیں کیونکہ وہ تو یہی سوچتے ہیں کہ مسلم خواتین ایک مظلوم اور گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔

گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر متعدد مسلم خواتین کی تصاویر کے ساتھ ایک اوپن سورس ایپ بنائی گئی اس ایپ کا نام 'سُلی فار سیل' رکھا گیا۔ واضح رہے کہ سُلی لفظ کا استعمال مسلم خواتین کے لیے توہین آمیز طور پر کیا جاتا ہے۔

سُلی ڈیلز کا شکار خاتون

اس ایپ پر نہ صرف مسلم خواتین کی تصاویر اپلوڈ تھی بلکہ ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ کی معلومات بھی موجود تھیں جبکہ ایپ کے اوپر لکھا تھا کہ 'فائنڈ یور سلی ڈیل'۔

اس ایپ کو دیکھ کر مانو ایسا لگتا ہے جیسے مسلم خواتین کا کوئی بازار لگا ہو جس میں خواتین برائے فروخت دستیاب ہوں۔

ان مسلم خواتین میں سے ایک حنا محسن خان ہیں جو پروفیشنل پائلٹ ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اس طرح کے ایپ کے بارے میں ان کی سہیلی نے بتایا۔ جب انہوں نے اس ایپ کو دیکھا تو پہلے انہیں اندازہ نہیں ہوا لیکن بعد میں اپنی اور اپنی سہیلی کی تصویر دیکھ کر وہ حیران رہ گئیں۔

اس کے بعد حنا محسن خان نے اس کے خلاف نوئیڈا کے ایک پولیس اسٹیشن میں ایپ کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی اور انہیں امید ہے کہ پولیس اس پر کارروائی کرتے ہوئے جلد ہی خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر درج کرائی ہے
متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر درج کرائی ہے

حنا خان نے بتایا کہ ان کی تصویر اس ایپ پر اس لیے اپلوڈ کی گئی کیونکہ وہ ایک مسلم ہیں حالانکہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا سیاست سے کبھی بھی کوئی تعلق نہیں رہا اور ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بھی ایسی کوئی پوسٹ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سُلی ڈیلز کیس: ویمن کمیشن نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس کے پیچھے ہیں ان کا مقصد ان مسلم خواتین کی آواز کو دبانا ہے جو سوشل میڈیا پر فعال رہتی ہیں کیونکہ وہ تو یہی سوچتے ہیں کہ مسلم خواتین ایک مظلوم اور گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔

Last Updated : Jul 11, 2021, 1:43 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.