کرگل جنگ کے دوران نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت کے بھی کئی فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس دوران جو منظر کرگل جنگ میں شامل فوجی سلطان چودھری نے دیکھا وہ سننا بھی ضروری ہے۔
کرگل جنگ میں جان کی بازی لگانے والے فوجی سلطان چودھری نے بتایا کہ وہ 13 ہزار فٹ کی اونچائی پر تعینات تھے تبھی ان پر حملہ ہوا جس کے بعد ان کے دو ساتھی شہید ہوگئے جب کہ وہ تقریباً 400 فٹ نیچے آ گرے۔
اس دوران ان کا جبڑا ٹوٹ چکا تھا اس کے ساتھ ساتھ ان کا ہاتھ اور پیر بھی ٹوٹ گیا تھا وہ کافی دنوں تک بے ہوش رہے۔ انہیں فوجی ساتھیوں نے ہی ہسپتال میں خون دے کر تندرست و توانا بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
سلطان چودھری سنہ 2001 میں ریٹائرڈ ہوئے لیکن وہ اب بھی ایک 'آرمی مین' کی حیثیت سے دوبارہ فوج میں خدمات انجام دینے کے لیے اپنے آپ کو پیش کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بھی ملک کو ان کی ضرورت ہوگی وہ حاضر ہوجائیں گے۔
مسلم نوجوانوں کی فوج میں نمائندگی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ 'بھارتی فوج میں مسلمانوں کی تعداد آبادی کے لحاظ سے کم ہے البتہ اگر مسلم نوجوانوں کو او بی سی ریزرویشن کے لحاظ سے 9 فیصد بھی بھرتی کرلیا جائے تو مسلمانوں کی نمائندگی میں اضافہ ہوگا۔
ملک کی موجودہ صورتحال پر انہوں نے کہا کہ اگر اصلی بھائی چارہ دیکھنا ہے تو فوج میں دیکھیے جہاں تمام مذاہب کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں۔
سلطان چودھری نے مزید کہا کہ نفرت پھیلانے کا کام سیاسی رہنما کرتے ہیں لیکن فوج میں ایسا کرنے کی کوئی جرأت بھی نہیں کرسکتا کیونکہ وہاں ڈسپلن کے ساتھ جینا ہوتا ہے اور اگر کوئی ایسا کچھ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف بروقت کارروائی کی جاتی ہے۔