چھپاک فلم میں لکشمی کے کردارکو دیپیکا نے بڑے اچھے انداز میں ادا کیا اور اس کی زندگی کی جدوجہد کو پردے کے ذریعے سماج کے سامنے میں پیش کیا لیکن اصل زندگی میں ایسڈ متاثرہ روزانہ سماج میں پھیلی برائیوں سے لڑتی ہیں۔ یہاں تک کہ منہ ڈھک کر گلی محلوں سے نکلنے کو بے بس ہیں۔
ایسی صورتحال میں ای ٹی وی بھارت نے متاثرہ کے دوست آلوک دکشت اور ایسڈ متاثرہ ریتو سے خصوصی بات چیت کی ہے۔
'نظریہ بدلنا ضروری'
آلوک دکشت نے بتایا کہ 'امید ہے کہ یہ فلم سماج میں ایسڈ متاثرین کے تیئں نظریہ بدلے گا۔'
انہوں نے کہا کہ 'یہ فلم اس آخری انسان تک پہنچے گی، جہاں تک ایسڈ اٹیک کیمپین نہیں پہنچ سکا۔'
اتراکھنڈ حکومت نے فلم چھپاک کے بعد ایسڈ متاثرہ کو پینشن دینے کی بات کہی ہے۔ ایسے میں امید ہے کہ اور بھی حکومتیں اور سماج مل کران کا ہاتھ تھامے گی اور جو جتنے بھی ایسڈ متاثرین ہیں، ان کی بہتری کے لیے کام کریں گی۔
آلوک نے بتایا کہ 'ایسڈ متاثرہ کو پہلے پارٹی یا یوم پیدائش پر گھر سے باہر بھیج دیا جاتا تھا لیکن اب لوگ پارٹی ، شادیوں میں بلاتے ہیں۔ ان کے ساتھ سیلفی لیتے ہیں۔ ایسڈ اٹیک کیمپین کے تحت لوگوں میں بیداری آئی ہے۔'
'ایسیڈ متاثرہ کو چہرہ چھپانے کی ضرورت نہیں'
فلم چھپاک میں دیپیکا پڈوکون کے ساتھ ایکٹنگ کرنے والی ایسیڈ متاثرہ ریتو نے بتایا کہ ایسیڈ اٹیک کا درد کوئی محسوس نہیں کرسکتا۔انہوں نے درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ گھر پر رہتی تھی تو لوگ ان سے بات نہیں کرتے تھے، دوستوں نے ساتھ چھوڑ دیالیکن ایسیڈ اٹیک کیمپین سے جڑنے اور فلم میں کردار کرنے کے بعد حوصلہ ملا، قریب کے لوگوں نے سمجھایا کہ ایسیڈ متاثرہ کو چہرہ چھپانے کی ضرورت نہیں، جو گناہ کیا ہے وہ چہرہ چھپائیں۔
'اب کال، مسیج اور ملاقات کے لیے فون'
ریتو نے بتایا کہ پہلے اور اب میں فرق یہ ہے کہ لوگ بات نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن اب لوگ کال کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر بات کرتے ہیں اور ملنے کے لیے گھر بلاتے ہیں، گھر سے بھی فون آتے ہیں آنے کے لیے، ایسے میں سماج میں بدلاؤ آیا اور امید ہے کہ پورا سماج ایسیڈ متاثرین کو قبول کریں گا۔