زندگی گزر جاتی ہے آشیاں بسانے میں
لوگ ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں
نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کو تین برس مکمل ہوچکے ہیں تاہم اب تک حکومت کے ذریعے اعلان کیے گئے معاوضہ کا دس فیصد بھی ان لوگوں کو نہیں مل پایا ہے۔ اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت نمائندے نے دہلی فسادات کے تین برس مکمل ہونے پر ان دکانداروں سے بات کی جنہیں فساد کے دوران نذر آتش کر دیا گیا تھا۔ نمائندے سے بات کرتے ہوئے محمد رفیق نے بتایا کہ ان کی دکان کو سلیندر پھاڑ کر آگ لگائی گئی تھی جس کی وجہ سے دکان چھت سمیت زمین دوز ہو گئی تھی۔ اس دوران تقریباً 12 لاکھ روپے کا نقصان ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
نمائندے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب معاوضہ کا اعلان کیا گیا تھا تو کہا گیا تھا کہ جس کی دکان مکمل طور پر جل گئی ہے اسے پانچ لاکھ روپے کی رقم بطور معاوضہ ادا کی جائے گی لیکن آج تین برس کے بعد انہیں محض 51 ہزار روپے ہی معاوضہ ملا ہے۔ محمد رفیق کا کہنا تھا کہ انہوں نے جعفرآباد کے ایم ایل اے عبدالرحمٰن، دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان، دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان اور دیگر سیاسی جماعتوں کے پاس جاکر مدد کی فریاد کی لیکن کسی نے بھی ان کی مدد نہیں کی۔
وہیں دوسرے دکاندار روشن نے بتایا کہ انہیں محض 31 ہزار روپے ہی بطور معاوضہ ملا ہے جب کہ ان کی دوکان میں تقریباً 15 لاکھ روپے کا نقصان ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان پر قرض بہت زیادہ ہو چکا ہے جس کی بدولت اب وہ دکان بیچنا چاہتے ہیں تاکہ قرضہ ادا کر سکیں گے۔ روشن کے مطابق جب سے فسادات ہوئے ہیں تب سے کاروبار میں مسلسل کمی آ رہی ہے اور قرض کی رقم پر سود بڑھتا جا رہا ہے۔