چین کے ساتھ تنازعہ کے درمیان بھارتی حکومت نے ایک بڑا فیصلہ لیتے ہوئے ملک میں 59 چینی ایپس پر پابندی عائد کردی ہے۔ حکومت نے یہ فیصلہ ملک کی داخلی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا ہے کیونکہ ان ایپس کے ذریعے چین ہمارے ملک کا اندرونی ڈیٹا ہیک کرسکتا ہے۔ یہ فیصلہ انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کے سیکشن 69 اے کے تحت لیا گیا ہے۔
ئی دہلی ٹریننگ سنٹر میں سائبر ایکسپرٹ موہت یادو نے کہا کہ 'چینی ایپ جس پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ ایک ایسی ایپ ہے جو آپ کے فون میں انسٹال ہونے پر آپ کی ذاتی معلومات کے لیے پوچھتی ہے۔ آپ کے مقام، آپ کے SD کارڈ کا ڈیٹا، آپ کے کیمرا سمیت کئی ایسی اجازت طلب کرتے ہیں جس سے آپ کے فون میں انسٹال کرنے کے بعد آپ کا ڈیٹا لے سکیں۔
اس کے بعد آپ کی ذاتی معلومات کو ہمیشہ کے لیے چینی کمپنی کے ذریعہ چین کے سرور پر سیو ہو جاتی ہے جس کے بعد چینی حکومت آپ کے ڈیٹا کو کسی بھی وقت استعمال کرسکتی ہے۔ اس واقعہ میں موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے، ان چینی ایپس پر بھارت میں پابندی عائد کردی گئی ہے۔
سائبر ایکسپورٹ نے چینی کمپنیوں کی طرف سے اس بارے میں دی گئی وضاحت پر بھی کہا کہ 'کمپنیاں یقینی طور پر یہ کہہ رہی ہیں کہ وہ ڈیٹا چینی حکومت کو نہیں دے رہی ہیں۔ لیکن ان کمپنیوں کا سرور جس طرح سے چین میں ہے اور چینی حکومت کا تشکیل یہ ہے کہ اگر وہ چاہے تو وہ اپنی کمپنیوں سے کسی بھی طرح کا ڈیٹا لے سکتا ہے۔
سائبر ایکسپرٹ نے بتایا کہ 'یہ فیصلہ حکومت نے انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 69 اے کے تحت لیا ہے، جس کے تحت اگر ہمارے کسی بھی ملک سے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوتا ہے تو ہم سیکیورٹی کے معاملے میں ان کے ساتھ مالی فیصلہ لے سکتے ہیں۔
ان ایپس کے ذریعہ چینی سرورز پر بھارت کا ڈیٹا سیو کیا جارہا تھا جو سائبر سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ان ایپس پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس کے بعد نہ تو یہ فون میں انسٹال ہوسکے گا اور نہ ہی یہ پلے اسٹور یا ایپل اسٹور وغیرہ پر دستیاب ہوگا اور جن کے فون میں انسٹال ہیں وہ چلنا بھی بند ہو جائے گا۔