قومی دارالحکومت دہلی سے متصل شہر نوئیڈا میں کل رات سیکٹر نو میں ایک ای رکشہ اور ایک کار کی ٹکر ہوگئی جس کے بعد دونوں میں تکرار شروع ہوگئی۔
اس ٹکر کے بعد ہورہی تکرار کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی ایک ناکام کوشش کی گئی لیکن پولیس نے گھنٹوں مشقت کے بعد آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد کے کارکنان پر قابو پا کر کوئی بھی انہونی نہ ہونے دی۔
اس سلسلہ میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے کارکنان نے پولیس کے سامنے تین لوگوں کی پٹائی بھی کی اور بعد ازاں پولیس نے ان تینوں کو حراست میں لے لیا۔
اطلاع ملنے کے بعد آر ایس ایس وشو ہندو پریشد اور بی جے پی کارکنان پولیس سٹیشن سیکٹر 20 میں پہنچ گئے اور وہاں ہنگامہ شروع کردیا۔
تھانے میں پولیس کے خلاف نعرے بازی اور جے شری رام کے نعرے لگائے گئے، ہجوم اتنا بڑھ گیا کہ سڑک بھی جام ہوگئی۔
تقریباً پانچ گھنٹے تک ڈرامہ جاری رہا جبکہ پولیس نے آر ایس ایس کے کارکن ونود کوشک کے بھائی ویپن کوشک سیکٹر نو میں واقع کمپنی سے نکلے تھے۔
ونود سکوٹر پر سوار تھا جبکہ وپن ایک نئی سوئفٹ ڈیزائر کار میں تھا اسی دوران ان کی کار ایک ای رکشہ سے ٹکرا گئی، جس سے گاڑی پر ہلکا سا نشان پڑ گیا۔ اس معاملے پر ویپن کا رکشہ ڈرائیور سے جھگڑا ہوگیا۔
الزام ہے کہ رکشہ ڈرائیور نے آس پاس کے لوگوں کو بلا لیا اور ونود اور وپین پر حملہ کردیا، وپن کو ہاتھ میں چوٹ آئی جبکہ ونود کے پیروں میں چوٹ آئی۔
واضح رہے کہ ونود کے سر پر بھی حملہ کیا گیا، لیکن ہیلمٹ پہنے ہونے سے سر پر چوٹ نہیں آئی، چونکہ معاملہ دوسرے فرقہ کا تھا۔
واضح رہے کہ اس کے بعد یہ دونوں سیکٹر 20 کوتوالی پہنچ گئے اور ان پر یہ بھی الزام ہے کہ یہ دونوں رام مندر کی تعمیر کے لیے پیسے بھی اکٹھے کرتے تھے اس لیے ان پر حملہ کیا گیا۔
اسی دوران واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ہندو تنظیمیں اور بی جے پی کارکنان کوتوالی آگئے۔
انہوں نے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے بھیڑ نے تقریباً پانچ گھنٹے تک تھانے کا محاصرہ کیا جس سے سڑک پر بھی جام لگ گیا۔
بی جے پی کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ جھنڈ پورہ چوکی انچارج کو معطل کیا جائے کیونکہ پولیس کی لاپرواہی کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ہے۔
پولیس نے تین لوگوں کو گرفتار کرکے آگے کی تفتیش شروع کردی ہے۔