دنیا بھر میں کورونا کا قہر جاری ہے۔ ہر طرف افراتفری کا عالم ہے۔ انسانی زندگی پوری طرح اس کے نرغے میں آ چکی ہے۔ اموات کا گراف بڑھتا جا رہا ہے۔ آفت سے نجات کی دعائیں مانگی جا رہی ہیں۔ دہلی و اطراف میں حالات بد سے بد تر ہیں، اب یہ قہر دیہی علاقوں میں بھی پہنچ چکا ہے۔
جب تک اس کا علاج ممکن نہ ہو جائے اس سے تحفظ کا سب سے بہتر طریقہ احتیاطی تدابیر اور اقدامات ہیں۔ اس کے ضابطوں اور پابندیوں پر عمل درامد کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں معاون ثابت ہو گا۔ بہ شرط اس پر عمل کیا جائے، لیکن دہلی کے دین دیال اپادھیائے ہسپتال کے گیٹ پر ڈیوٹی پر مامور گارڈ اور گیٹ نمبر ایک کے قریب رہنے والے لوگ یا یوں کہیں دکانداروں نے کووڈ پروٹوکول کا مذاق بنایا ہے۔
نہ انہوں نے حفاظتی ماسک لگایا ہے اور نہ ہی سماجی فاصلہ کا خیال رکھا ہے۔ ایسے لوگوں کی تساہلی، غیر ذمہ داری اور بے احتیاطی سے ہی آج ملک ہیجانی کیفیت سے گزر رہا ہے۔ ان لوگوں کو اپنی جان کی بھی پروا نہیں ہے۔
لوگ اپنے بیمار رشتہ داروں کو لے کر ان ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں جن میں بیشتر کورونا سے متاثر مریض اور ان کے ساتھ تیماردار ہوتے ہیں۔ لیکن وہاں موجود دکاندار اور گارڈس کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ انہیں کسی طرح کا کورونا کا خوف یا دہشت ہے۔ لگ رہا ہے جیسے وہ کسی پارک میں بیٹھے ہوئے ہیں یا ٹہل رہے ہیں۔
ان حساس مقامات سے پولیس کا بھی گزر نہیں ہو رہا ہے اور نہ ہی صحت اور طبی عملہ کی ان پر نظر پڑ رہی ہے۔ پولیس محض اہم سڑکوں پر گزر رہے لوگوں کو ہراساں کرنے کو ہی اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ یہ لوگ بلا خوف نہ صرف کووڈ پروٹوکول کی دھجیاں اڑا رہے ہیں بلکہ لوگوں کی زندگیوں سے بھی کھیل رہے ہیں۔