نئی دہلی: دارالحکومت دہلی میں گزشتہ دو مہینوں کے دوران مختلف علاقوں میں واقع قدیم مزارت اور درگاہوں کو غیر قانونی تجاوزات کے نام پر مسمار کرنے کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔اس کارروائی کے دوران نہ تو دہلی وقف بورڈ کو اطلاع دی گئی اور نہ ہی مزارات کے متولیان کو پیشگی اطلاع دی گئی بس رات کے اندھیرے میں پولیس کے ساتھ چوروں کی طرح موقع پر پہنچے اور ان مزارات کو شہید کردیا گیا۔
جن مزارات کو گزشتہ ماہ میں شہید کیا گیا ان کی فہرست درج ذیل ہے۔
1) درگاہ بھورے شاہ چکر والی مسجد نزدیک نظام الدین
2) درگاہ سنہری بابا، سنہری باغ روڈ، نئی دہلی۔
3) درگاہ ماموں بھانجا، سنہری باغ روڈ، نئی دہلی۔
4) درگاہ حضرت خواجہ قطب شاہ چشتی نزدیک الیکشن کمیشن آف انڈیا اشوکا روڈ نئی دہلی
5) درگاہ حضرت حیدر علی شاہ، اپوزیٹ ڈی ٹی سی بس ڈیپو، حسن پور ولیج، پتپڑ گنج، دہلی
6) درگاہ مسجد قدسیہ باغ، کشمیری گیٹ، آئی ایس بی ٹی،
7) درگاہ جنتی بابا، کاکا نگر روڈ نئی دہلی
8)درگاہ ہیماچل بھون منڈی ہاؤس نیوزی لینڈ
9) درگاہ منڈی ہاؤس، ہماچل بھون کے سامنے
ان مزارات کے علاوہ مدارس اور مساجد پر بھی بغیر کسی اطلاع کے کارروائی کی گئی ہے جبکہ ان تمام مزارات کی تاریخ تقریبا 100 برس قدیم سے ملتی ہے. تمام مزارات دہلی وقف بورڈ کے گزٹ میں بھی درج ہیں اس کے باوجود بغیر کسی اجازت کے ان مزارات پر کارروائی کی گئی ہے۔
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے دہلی وقف بورڈ کے افسران سے آفیشل ورژن لینے کی کوشش کی لیکن ان کی جانب سے کیمرے کے سامنے کچھ بھی کہنے سے انکار کردیا گیا۔ البتہ ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق ان مزارات کو شہید کئے جانے سے متعلق کوئی جانکاری نہیں دی گئی۔ ایک مزار پر جوائنٹ انسپیکشن کے لئے بلایا گیا تھا۔ انسپیکشن کرنے کے بعد راتوں رات اس مزار کے نشانات صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:Wrestlers Protest جنتر منتر پر پہلوانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ، سومناتھ بھارتی سمیت کئی افراد حراست میں
وہیں دہلی وقف بورڈ کے آفیشلز نے نمائندے کو بتایا کہ دہلی وقف بورڈ کی جانب سے ایک خط صدر جمہوریہ ہند، چیف جسٹس آف انڈیا،چیف جسٹس آف دہلی، لیفٹیننٹ گورنر آف دہلی، پولیس کمیشنر آف دہلی، نیو دہلی میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین، پبلک ورق ڈیپارٹمنٹ دہلی کے چیف انجینئر کو لکھا ہے جس میں اقلیتی برادری کی مذہبی عبادتگاہوں اور مزارات کو تحفظ فراہم کرانے کی درخواست کی ہے۔