مرکزی حکومت نے جب سے زرعی قوانین 2020 کو نافذ کیا ہے تبھی سے اس کے خلاف آواز بلند ہو رہی ہے اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کسانوں اور ان کی تنظیموں کی جانب سے مسلسل کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ دنوں ملک کے بیشتر حصوں میں احتجاج کر رہے کسانوں نے 8 دسمبر 2020 کو بھارت بند کی کال دی تھی۔ جس کا اثر آج بھارت کے بیشتر حصوں میں دیکھنے کو بھی ملا۔
دہلی میں بڑی تعداد میں کسانوں نے جگہ جگہ پرامن احتجاج کیے، وہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو نظر بند کردیا گیا۔ پٹنہ میں آر جے ڈی کے کارکنان نے ٹرین کو روک کر بھارت بند کی حمایت کی اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کسانوں کی حمایت میں آگے آئیں۔
دوسری طرف پنجاب اور ہریانہ میں سب سے زیادہ گہما گہمی دیکھی گئی، چھوٹے بچوں سے لیکر جوان اور بوڑھے اور معذور افراد تک پرامن احتجاج کرتے نظر آئے جہاں دکانیں پوری طرح سے بند دیکھی گئیں۔
اس دوران ٹریفک نظام کافی متاثر رہا، مختلف جگہوں پر پولیس اہلکار اور ٹریفک پولیس اہلکاروں کو روٹ بدلنے پڑے۔
تلنگانہ اور اترپردیش میں بھی بھارت بند کا اچھا خاصہ اثر دیکھنے کو ملا۔ تلنگانہ میں برسراقتدار پارٹی ٹی آر ایس کے کارکنان نے جگہ جگہ ریلیاں کیں اور پیٹرول پمپ کو بند رکھنے کی پوری کوشش کی۔ وہیں تلنگانہ کے وزیر داخلہ محمود علی نے بھی اپنے کارکنان کے ساتھ سڑک پر نکل کر بھارت بند کی حمایت کی۔
اترپردیش میں سماجوادی پارٹی کے کارکنان نے مختلف شہروں میں ریلیاں نکال کر بھارت بند کی حمایت کی، کچھ مقامات پر پولیس سے ان کی نوک جھونک بھی ہوئی۔ جبکہ کہیں کہیں انہوں نے ٹرینیں بھی روکی۔
اس کے علاوہ ملک کی کئی اور ریاستوں میں بھی بھارت بند کا زوردار اثر دیکھنے کو ملا۔