نئی دہلی: نیشنل کانفرنس کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ فاروق عبداللہ کو جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں کے سلسلے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے آج پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا ہے۔ اب فاروق عبداللہ بھی مرکزی تفتیشی ایجنسی کی طرف سے طلب کیے گئے اپوزیشن لیڈروں میں شامل ہو گئے ہیں۔
جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن (جے کے سی اے) منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے آج بروز جمعرات فاروق عبداللہ کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا ہے۔ آج صبح 10:30 بجے سری نگر میں واقع ای ڈی کے دفتر میں ان کی پیشی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 2022 میں اس معاملے میں سری نگر لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمنٹ 86 سالہ رہنما فاروق عبداللہ کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔
ای ڈی نے بتایا کہ 'یہ کیس جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے فنڈز کو غیر متعلقہ فریقوں بشمول جے کے سی اے کے عہدیداروں کے مختلف ذاتی بینک کھاتوں میں منتقل کرنے اور جے کے سی اے کے بینک کھاتوں سے بغیر کسی وضاحت کے نقد رقم نکالنے سے متعلق ہے۔'
مزید پڑھیں: مرکزی ایجنسیوں کے چھاپے 22 جنوری تک جاری رہیں گے: منوج جھا
جھارکھنڈ کے وزیراعلی کو ای ڈی کا ساتویں مرتبہ نوٹس
ایجنسی کا مقدمہ فاروق عبد اللہ کے خلاف سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی طرف سے دائر 2018 کی چارج شیٹ پر مبنی ہے۔ سمن میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ سے کہا گیا ہے کہ وہ سری نگر میں ای ڈی کے دفتر میں حاضر ہوں۔
ان افسران پر بھی الزامات
آپ کو بتا دیں، ای ڈی نے فاروق عبداللہ کے خلاف 2022 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ اس چارج شیٹ میں فاروق عبداللہ کے علاوہ جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے اس وقت کے عہدیدار احسن احمد مرزا، میر غضنفر سمیت کئی لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
اروند کیجریوال شراب گھوٹالہ معاملے میں ای ڈی کے تیسرے سمن پر بھی پیش نہیں ہوئے
ای ڈی نے رابڑی دیوی، میسا بھارتی اور دیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کی
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ پہلے ہی اس معاملے میں کارروائی کر چکا ہے۔ جانکاری کے مطابق اب تک 21 کروڑ روپے سے زیادہ کی غیر منقولہ جائیداد قرق کی جا چکی ہے۔ اس میں فاروق عبداللہ، احسن مرزا بیگ اور میر منظور کی جائیدادیں شامل ہیں۔ ای ڈی کے مطابق اس معاملے کی جانچ میں پتہ چلا کہ جے کے سی اے کے بینک اکاؤنٹ سے بغیر کسی وضاحت کے رقم نکالی گئی تھی جن کی رقم ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی ہے۔ ای ڈی نے 2018 میں سی بی آئی کے ذریعہ درج ایف آئی آر کو اپنی تحقیقات کی بنیاد بنایا تھا۔