ETV Bharat / state

اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لیے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد

اجتماعی قیادت کے فروغ، اتحاد و اتفاق کے قیام اور تمام مسلمانوں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لانے کیلئے دہلی کے ریور ویو ہوٹل میں اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا جس میں تمام مسلک سے تعلق رکھنے والے ملک کے سرکردہ اور اہم شخصیات نے شرکت کی۔ اس تقریب میں ملک کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی اور ملت کی فلاح و بہبود کے لئے 9 نکاتی طریقہ کار پر اتفاق کیا۔

اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد
اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد
author img

By

Published : Aug 9, 2021, 2:22 PM IST

مولانا رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے زوم کے ذریعہ کانفرنس میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملی مسائل کے حل کے لئے ایک ساتھ جمع ہونا اور سبھی کا ساتھ بیٹھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد
اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد

اتحاد کی راہ میں سبھی رکاوٹوں کو ختم کیا جائے، قرآن وحدیث کے ماہرین کو جمع کیا جائے اور ملت کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ یہ اجتماع بہت اہم ہے جس میں ملت کے اہم مسائل پر گفتگو ہورہی ہے۔

مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیت علماءہند نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ تمام طبقات، مسلک اور مختلف گروہوں کے ساتھ بیٹھنا ضروری ہے، پہلے بھی ہم یہ کام کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھی یہ کرنا ضروری ہے، انٹر نیٹ کے مثبت استعمال پر بھی توجہ دینے کی ضرروت ہے اور برادران وطن کے ساتھ بہتر تعلق قائم کرنا بھی وقت کا تقاضا ہے۔

مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی نے کہا کہ اس وقت ہندوستان سمیت دنیا بھر میں حق وباطل کے درمیان کشمکش جاری ہے اور افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ ہمارے خواص پر خوف قائم ہے۔ ضرروت ہے کہ آج کی کانفرنس سے تین اہم پیغام جاری کیا جائے۔ مسلم قائدین کی جانب سے اتحاد واتفاق کا ایک مشترکہ پیغام جاری کیا جائے جو ہر گلی کوچہ تک پہنچے اور عوام اس پر عمل کرنے لگے۔

اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد
اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد

دوسرا اسلام میں استقامت کو بتایا جائے اور ارتداد کی آندھی کو روکا جائے، مسلم بچیوں کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کیلئے مستقل لائحہ عمل تیا کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ مختلف قبائل اور ذات سے الگ الگ تعلق قائم کیا جائے، سبھی کو ایک ہندو قوم ماننے کے بجائے سبھی سے الگ الگ ہم رابطہ قائم کریں،ایک سازش کے تحت سبھی کو ایک قوم قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے یہاں تک سکھ اور بدھست کو بھی ہندو قوم قرار دے دیا گیا ہے۔

اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد
اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد

اس کے علاوہ مولانا نعمانی نے یہ تجویز بھی دی کہ مختلف مذاہب کے رہنماﺅں کے ساتھ ہم ایک رسمی ملاقات کریں، آپسی احوال شیر کیں، ساتھ میں کھانا پینا کریں۔

اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد
اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد

پروفیسر اختر الواسع صدر مولانا آزاد یونیورسیٹی جودھپور نے کہا کہ اتحاد ملت کی یہ کوشش قابل ستائش ہے، دنیا کے ایک کنارے سے لیکر دوسرے کنارے تک سبھی مسلمان متحدہیں کیوں کہ توحید، رسالت اور قرآن ایک ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کیا جائے اور جو نوجوان سوشل میڈیا کے میدان میں کام کر رہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہے، خواتین کی حصہ داری بھی ایسی مہم میں ہونی چاہیے۔

اس سے قبل کانفرنس کے داعی ڈاکٹر محمد منظور عالم سکریٹری جنرل آل انڈیا ملی کونسل نے اپنی مختصر گفتگو میں کہا کہ اس اجلاس کیلئے طویل عرصہ سے محنت اور کوششیں جاری تھیں، ایک مرتبہ تاریخ بھی طے ہوگئی تھی لیکن یہ پروگرام ملتوی ہوگیا، میرے بیٹے محمد عالم ، مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی نے پورے ملک کا دورہ کیا اور سبھی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کی، سب لوگوں نے خیر مقدم کیا اور اسے ضروری بتایا کچھ لوگ کسی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے۔

اس تحریک اور کانفرنس کا بنیادی مقصد چار چیزیں ہیں۔

ایک: حوصلہ افزائی ، جولوگ جس شعبہ میں بھی کام کررہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی اور ستائش ضروری ہے۔

دو : کوآرڈینیشن ، جو لوگ کام کررہے ہیں ، ملک وملت کے لئے قیمتی اثاثہ ہیں ان سے رابطہ قائم کریں۔

تین : کو آپریشن، جو لوگ میدان عمل میں سرگرم ہیں ہم ان کی مدد کریں، ان کا ساتھ دیں۔

چار : کو لیبریشن، ہم لوگوں کو ساتھ لیکر چلیں، ساتھ ملکر کام کریں، باہمی تعاون اور اشتراک کو فروغ دیں ساتھ بیٹھنے سے مسائل حل ہوتے ہیں، نکات سامنے آتے ہیں، غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں۔

مولانا محمود مدنی صدر جمعیت علماء ہند نے کہا کہ اشتراک عمل سے کام آسان ہو جاتا ہے، ڈاکٹر محمد منظور عالم کی یہ کوشش وقت کی ضرورت ہے اور میں ان کے ساتھ ہوں۔

سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ ابھی تک اتحاد کی جوکوششیں ہوئی ہیں ان میں زیادہ تر کا ایجنڈا دفاعی رہا ہے ، ہمیں اب دفاعی پوزیشن کے بجائے اقدامی پوزیشن اختیار کرنے کی ضرورت ہے، ضرروت مندوں، مظلوموں اور محتاجوں کی مدد کیلئے آگے بڑھنے کی ضرروت ہے۔ جماعت اسلامی ہند ایسی کسی بھی مہم میں ملت کے رہنماﺅں کے ساتھ ہے۔

بوہرہ کمیونٹی کے رہنما سیدنا طاہر فخر الدین کے چھوٹے بھائی ڈاکٹر عزیز نے زوم کے ذریعہ میٹنگ میں شرکت کی اور اتحاد ملت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم ساتھ کھڑے ہیں، موجودہ حالات میں جس طرح مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہمارے آپسی اختلافات کو ہوا دیکر فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے اس روکنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم سب ایک ساتھ کھڑے رہیں، ساتھ ملکر کام کریں اور ملت کے اجتماعی ایجنڈا کو آگے بڑھائیں۔'

آل انڈیا مسلم مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ اس وقت نوجوانوں میں جو سوچ پنپ رہی ہے وہ ایک انقلاب کی دستک ہے۔ خواتین اور نوجوانوں نے شاہین باغ جیسی تحریک شروع کی تھی اس لئے سب کو ساتھ لیکر چلنے کی ضرروت ہے۔

مولانا اصغر امام مہدی سلفی امیر جماعت اہل حدیث نے زوم کے ذریعہ شرکت کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد کی یہ کوشش قابل ستائش ہے اور ہر ممکن طور پر اسے بجا لانے میں ہی کامیابی ہے۔

اختتامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر شمیم الدین نے کہاکہ اتحاد واتفاق وقت کی ضرورت نہیں بلکہ یہ دین کا حصہ ہے۔ اختلاف کے ساتھ اتحاد ضروری ہے۔ باہمی اختلاف کو برقرار رکھتے ہوئے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سب ایک رہیں۔ نفرت ، عداوت اور دشمنی دلوں میں پیدا نہ کریں۔

علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمن مجددی، مولانا علی کوٹی مصلیا، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، پروفیسر سعود عالم قاسمی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانا ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی، مولانا عبد الشکور قاسمی، ڈکٹر قاسم رسول الیاس، مولانا کاکا سعید احمد عمری، مولانا عبید اللہ خان اعظمی ، ایڈوکیٹ یوسف حاتمہ مچھالہ سمیت متعدد شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اجلاس کے آغاز میں مولانا حکیم عبد اللہ مغیثی کی جگہ ان کے بیٹے مولانا عبد المالک مغیثی نے خطبہ افتتاحیہ پیش کیا جس میں اتحاد واتفاق کی اہمیت کو بتایا گیا اور کانفرنس کے کنوینر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی خطبہ اسقبالیہ پیش کیا جس میں اتحاد ملت کانفرنس کا مقصد اور مشن انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ اس اجلاس کا بنیادی خاکہ ، مشن اور مقصد کیا ہے اور کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر انہوں نے 9 نکات پر مشتمل ایک عہد نامہ بھی پڑھ کر سنایا جسے ملت کے فلاح و بہبود کیلئے طریقہ کار کا عنوان دیاگیا۔

یہ بھی پڑھیں: راہل گاندھی کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ایف آئی آر کی درخواست



کانفرنس کے اختتام پر پانچ نکاتی قرارداد بھی پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ اتحاد واتفاق کے فروغ کیلئے ہر ممکنہ طریقہ کو اپنائیں اور ایسی گفتگو سے اعتراض کریں جس سے کسی بھی ملک اور مشرب سے تعلق رکھنے والوں کی دل آزاری ہو، مسلمان ایمان پر قائم رہیں اور استقامت کا ثبوت پیش کریں۔

برادران وطن سے خوشگوار تعلقات قائم کئے جائیں، مسلم طلبہ وطالبات کی توجہ تعلیم کے ایسے شعبہ کی جانب مبذول کرائی جائے جس سے سوسائٹی کو فائدہ ہو ۔ مظلوموں کی مدد ہو اور ملک کی ترقی کا ذریعہ بنے۔

قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ اجلاس مسلمانان ہند کو یاد دلاتاہے کہ قانون شکن اور سماج دشمن عناصر کے دہشت گردانہ حملوں کا مقابلہ پوری ہمت کے ساتھ اور ملکی قوانین کے تحت اپنی جان ، مال اور عزت وآبرو کے دفاع کیلئے دیئے گئے حق کو استعمال کرتے ہوئے اور قانون کے دائرے میں کیا جائے۔

اتحاد ملت کانفرنس کی قرارداد کو عملی جامہ پہنانے اور اسے مفید بنانے کیلئے مختلف مسلک ، طبقہ اور گروپ سے تعلق رکھنے والی 22 شخصیات پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کی ذمہ داری میں بنیادی طور پر یہ شامل ہے کہ ہر سال وحدت ملت کانفرنس کا انعقاد کیا جائے اور مختلف مسلک ومشرب کے نمائندہ اداروں کو اس کی میزبانی کیلئے تیار کیا جائے تاکہ اتحاد کی عملی شکل مسلمانوں کے سامنے آئے۔

مرکزی کمیٹی برائے واحد ملت کا کنوینر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو منتخب کیا گیا ہے جبکہ جوائنٹ کنوینر کی ذمہ داری مولانا انیس الرحمن قاسمی اور مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی کو سونپی گئی ہے۔

مولانا مصطفی رفاعی جیلانی نے اخیر میں سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ مولانا عبد اللہ طارق کی تلاوت سے کانفرنس کا آغاز ہوا، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے سبھی سیشن کی صدارت کی۔

مولانا رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے زوم کے ذریعہ کانفرنس میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملی مسائل کے حل کے لئے ایک ساتھ جمع ہونا اور سبھی کا ساتھ بیٹھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد
اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد

اتحاد کی راہ میں سبھی رکاوٹوں کو ختم کیا جائے، قرآن وحدیث کے ماہرین کو جمع کیا جائے اور ملت کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ یہ اجتماع بہت اہم ہے جس میں ملت کے اہم مسائل پر گفتگو ہورہی ہے۔

مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیت علماءہند نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ تمام طبقات، مسلک اور مختلف گروہوں کے ساتھ بیٹھنا ضروری ہے، پہلے بھی ہم یہ کام کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھی یہ کرنا ضروری ہے، انٹر نیٹ کے مثبت استعمال پر بھی توجہ دینے کی ضرروت ہے اور برادران وطن کے ساتھ بہتر تعلق قائم کرنا بھی وقت کا تقاضا ہے۔

مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی نے کہا کہ اس وقت ہندوستان سمیت دنیا بھر میں حق وباطل کے درمیان کشمکش جاری ہے اور افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ ہمارے خواص پر خوف قائم ہے۔ ضرروت ہے کہ آج کی کانفرنس سے تین اہم پیغام جاری کیا جائے۔ مسلم قائدین کی جانب سے اتحاد واتفاق کا ایک مشترکہ پیغام جاری کیا جائے جو ہر گلی کوچہ تک پہنچے اور عوام اس پر عمل کرنے لگے۔

اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد
اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد

دوسرا اسلام میں استقامت کو بتایا جائے اور ارتداد کی آندھی کو روکا جائے، مسلم بچیوں کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کیلئے مستقل لائحہ عمل تیا کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ مختلف قبائل اور ذات سے الگ الگ تعلق قائم کیا جائے، سبھی کو ایک ہندو قوم ماننے کے بجائے سبھی سے الگ الگ ہم رابطہ قائم کریں،ایک سازش کے تحت سبھی کو ایک قوم قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے یہاں تک سکھ اور بدھست کو بھی ہندو قوم قرار دے دیا گیا ہے۔

اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد
اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد

اس کے علاوہ مولانا نعمانی نے یہ تجویز بھی دی کہ مختلف مذاہب کے رہنماﺅں کے ساتھ ہم ایک رسمی ملاقات کریں، آپسی احوال شیر کیں، ساتھ میں کھانا پینا کریں۔

اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد
اجتماعی قیادت کے فروغ اور ملی مسائل کے حل کے لئے اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد

پروفیسر اختر الواسع صدر مولانا آزاد یونیورسیٹی جودھپور نے کہا کہ اتحاد ملت کی یہ کوشش قابل ستائش ہے، دنیا کے ایک کنارے سے لیکر دوسرے کنارے تک سبھی مسلمان متحدہیں کیوں کہ توحید، رسالت اور قرآن ایک ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کیا جائے اور جو نوجوان سوشل میڈیا کے میدان میں کام کر رہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہے، خواتین کی حصہ داری بھی ایسی مہم میں ہونی چاہیے۔

اس سے قبل کانفرنس کے داعی ڈاکٹر محمد منظور عالم سکریٹری جنرل آل انڈیا ملی کونسل نے اپنی مختصر گفتگو میں کہا کہ اس اجلاس کیلئے طویل عرصہ سے محنت اور کوششیں جاری تھیں، ایک مرتبہ تاریخ بھی طے ہوگئی تھی لیکن یہ پروگرام ملتوی ہوگیا، میرے بیٹے محمد عالم ، مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی نے پورے ملک کا دورہ کیا اور سبھی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کی، سب لوگوں نے خیر مقدم کیا اور اسے ضروری بتایا کچھ لوگ کسی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے۔

اس تحریک اور کانفرنس کا بنیادی مقصد چار چیزیں ہیں۔

ایک: حوصلہ افزائی ، جولوگ جس شعبہ میں بھی کام کررہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی اور ستائش ضروری ہے۔

دو : کوآرڈینیشن ، جو لوگ کام کررہے ہیں ، ملک وملت کے لئے قیمتی اثاثہ ہیں ان سے رابطہ قائم کریں۔

تین : کو آپریشن، جو لوگ میدان عمل میں سرگرم ہیں ہم ان کی مدد کریں، ان کا ساتھ دیں۔

چار : کو لیبریشن، ہم لوگوں کو ساتھ لیکر چلیں، ساتھ ملکر کام کریں، باہمی تعاون اور اشتراک کو فروغ دیں ساتھ بیٹھنے سے مسائل حل ہوتے ہیں، نکات سامنے آتے ہیں، غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں۔

مولانا محمود مدنی صدر جمعیت علماء ہند نے کہا کہ اشتراک عمل سے کام آسان ہو جاتا ہے، ڈاکٹر محمد منظور عالم کی یہ کوشش وقت کی ضرورت ہے اور میں ان کے ساتھ ہوں۔

سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ ابھی تک اتحاد کی جوکوششیں ہوئی ہیں ان میں زیادہ تر کا ایجنڈا دفاعی رہا ہے ، ہمیں اب دفاعی پوزیشن کے بجائے اقدامی پوزیشن اختیار کرنے کی ضرورت ہے، ضرروت مندوں، مظلوموں اور محتاجوں کی مدد کیلئے آگے بڑھنے کی ضرروت ہے۔ جماعت اسلامی ہند ایسی کسی بھی مہم میں ملت کے رہنماﺅں کے ساتھ ہے۔

بوہرہ کمیونٹی کے رہنما سیدنا طاہر فخر الدین کے چھوٹے بھائی ڈاکٹر عزیز نے زوم کے ذریعہ میٹنگ میں شرکت کی اور اتحاد ملت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم ساتھ کھڑے ہیں، موجودہ حالات میں جس طرح مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہمارے آپسی اختلافات کو ہوا دیکر فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے اس روکنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم سب ایک ساتھ کھڑے رہیں، ساتھ ملکر کام کریں اور ملت کے اجتماعی ایجنڈا کو آگے بڑھائیں۔'

آل انڈیا مسلم مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ اس وقت نوجوانوں میں جو سوچ پنپ رہی ہے وہ ایک انقلاب کی دستک ہے۔ خواتین اور نوجوانوں نے شاہین باغ جیسی تحریک شروع کی تھی اس لئے سب کو ساتھ لیکر چلنے کی ضرروت ہے۔

مولانا اصغر امام مہدی سلفی امیر جماعت اہل حدیث نے زوم کے ذریعہ شرکت کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد کی یہ کوشش قابل ستائش ہے اور ہر ممکن طور پر اسے بجا لانے میں ہی کامیابی ہے۔

اختتامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر شمیم الدین نے کہاکہ اتحاد واتفاق وقت کی ضرورت نہیں بلکہ یہ دین کا حصہ ہے۔ اختلاف کے ساتھ اتحاد ضروری ہے۔ باہمی اختلاف کو برقرار رکھتے ہوئے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سب ایک رہیں۔ نفرت ، عداوت اور دشمنی دلوں میں پیدا نہ کریں۔

علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمن مجددی، مولانا علی کوٹی مصلیا، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، پروفیسر سعود عالم قاسمی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانا ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی، مولانا عبد الشکور قاسمی، ڈکٹر قاسم رسول الیاس، مولانا کاکا سعید احمد عمری، مولانا عبید اللہ خان اعظمی ، ایڈوکیٹ یوسف حاتمہ مچھالہ سمیت متعدد شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اجلاس کے آغاز میں مولانا حکیم عبد اللہ مغیثی کی جگہ ان کے بیٹے مولانا عبد المالک مغیثی نے خطبہ افتتاحیہ پیش کیا جس میں اتحاد واتفاق کی اہمیت کو بتایا گیا اور کانفرنس کے کنوینر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی خطبہ اسقبالیہ پیش کیا جس میں اتحاد ملت کانفرنس کا مقصد اور مشن انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ اس اجلاس کا بنیادی خاکہ ، مشن اور مقصد کیا ہے اور کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر انہوں نے 9 نکات پر مشتمل ایک عہد نامہ بھی پڑھ کر سنایا جسے ملت کے فلاح و بہبود کیلئے طریقہ کار کا عنوان دیاگیا۔

یہ بھی پڑھیں: راہل گاندھی کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ایف آئی آر کی درخواست



کانفرنس کے اختتام پر پانچ نکاتی قرارداد بھی پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ اتحاد واتفاق کے فروغ کیلئے ہر ممکنہ طریقہ کو اپنائیں اور ایسی گفتگو سے اعتراض کریں جس سے کسی بھی ملک اور مشرب سے تعلق رکھنے والوں کی دل آزاری ہو، مسلمان ایمان پر قائم رہیں اور استقامت کا ثبوت پیش کریں۔

برادران وطن سے خوشگوار تعلقات قائم کئے جائیں، مسلم طلبہ وطالبات کی توجہ تعلیم کے ایسے شعبہ کی جانب مبذول کرائی جائے جس سے سوسائٹی کو فائدہ ہو ۔ مظلوموں کی مدد ہو اور ملک کی ترقی کا ذریعہ بنے۔

قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ اجلاس مسلمانان ہند کو یاد دلاتاہے کہ قانون شکن اور سماج دشمن عناصر کے دہشت گردانہ حملوں کا مقابلہ پوری ہمت کے ساتھ اور ملکی قوانین کے تحت اپنی جان ، مال اور عزت وآبرو کے دفاع کیلئے دیئے گئے حق کو استعمال کرتے ہوئے اور قانون کے دائرے میں کیا جائے۔

اتحاد ملت کانفرنس کی قرارداد کو عملی جامہ پہنانے اور اسے مفید بنانے کیلئے مختلف مسلک ، طبقہ اور گروپ سے تعلق رکھنے والی 22 شخصیات پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کی ذمہ داری میں بنیادی طور پر یہ شامل ہے کہ ہر سال وحدت ملت کانفرنس کا انعقاد کیا جائے اور مختلف مسلک ومشرب کے نمائندہ اداروں کو اس کی میزبانی کیلئے تیار کیا جائے تاکہ اتحاد کی عملی شکل مسلمانوں کے سامنے آئے۔

مرکزی کمیٹی برائے واحد ملت کا کنوینر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو منتخب کیا گیا ہے جبکہ جوائنٹ کنوینر کی ذمہ داری مولانا انیس الرحمن قاسمی اور مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی کو سونپی گئی ہے۔

مولانا مصطفی رفاعی جیلانی نے اخیر میں سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ مولانا عبد اللہ طارق کی تلاوت سے کانفرنس کا آغاز ہوا، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے سبھی سیشن کی صدارت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.