ETV Bharat / state

Allegations Against Delhi Waqf Board: دہلی وقف بورڈ سے دکان بنانے کے بجائے اسکول کی تعمیر نو کا مطالبہ - دہلی وقف بورڈ پر الزامات

دہلی کی شاہی مسجد فتح پوری کے اطراف میں واقع وقف جائیداد پر مقامی لوگوں کی جانب سے اسکول بنانے کے مطالبے کو درکنار کرتے ہوئے، وقف بورڈ دکانیں تعمیر کرا رہا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ Delhi Waqf Board accused of making shop in mosque premises

دہلی وقف بورڈ پر اسکول کی جگہ دکانیں تعمیر کرانے کا الزام
دہلی وقف بورڈ پر اسکول کی جگہ دکانیں تعمیر کرانے کا الزام
author img

By

Published : Jun 11, 2022, 4:47 PM IST

دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کی شاہی مسجد فتح پوری کے اطراف میں واقع وقف جائیداد پر مقامی لوگوں کی جانب سے اسکول بنانے کی بات کہی گئی تھی تاہم اب وہاں وقف بورڈ کی جانب سے دکانیں بنائی جارہی ہیں جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔


اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے مقامی باشندوں سے بات کی تو انہوں وقف بورڈ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دہلی وقف بورڈ نے موٹی کمائی کی غرض سے اسکول کے بجائے دکانیں بنوا رہی ہے۔ اس دوران جائے وقوع پر موجود اسد آزاد نام کے شخص نے بتایا کہ ایک قدیم پرائمری اسکول یہاں چلایا جارہا تھا، اس میں سینکڑوں بچے زیر تعلیم تھے، اسے بند کرکے وقف بورڈ اب اس جگہ پر دکانیں کھول رہا ہے۔ Delhi Waqf Board accused of making shop in mosque premises

اسد نے وقف بورڈ پر بدعوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فتح پوری مسجد کے اطراف میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی کام کرائے جارہے ہیں جس سے دہلی وقف بورڈ کروڑوں روپے کی اگاہی کررہی ہے، جس کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔ وہیں فتح پوری مسجد میں رنگ و روغن تو دور سفیدی تک نہیں کرائی گئی ہے۔ چھتوں سے پانی ٹپک رہا ہے، دیواروں کی حالت خستہ حال ہے، ہم نے اس سلسلے میں دہلی وقف بورڈ سے شکایت بھی کی لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔

دہلی وقف بورڈ پر اسکول کی جگہ دکانیں تعمیر کرانے کا الزام

مقامی باشندہ محمد ظاہر نے بتایا کہ یہ ایک قدیمی پرائمری اردو میڈیم اسکول تھا، اس میں پہلی سے پانچویں جماعت تک کے طلبا زیر تعلیم تھے، پانچویں جماعت کے بعد بالائی منزل میں چلنے والے فتحپوری سکول میں طلبا منتقل کر دیے جاتے تھے لیکن اب وہ پرائمری اسکول ختم کرکے دکانیں بنا دی گئی ہیں۔ انھوں نے الزام لگایا کہ یہ دکانیں محض 40 لاکھ روپے میں فروخت کی جارہی ہیں۔ وہیں دیگر لوگوں کا کہنا تھا کہ جب اس زمین پر پہلے سے اسکول تھا اور خود دہلی وقف بورڈ نے یہاں اسکول بنانے کی بات کہی تھی لیکن پھر یہاں دکانیں کیوں بنائی جارہی ہے؟ ہمارے بچے کس اسکول میں پڑھنے جائیں گے؟

مزید مزید پڑھیں:

اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے دہلی وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر محمد محفوظ سے بات کی تو انہوں نے کیمرے پر بات کرنے سے تو انکار کر دیا، البتہ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ایم سی ڈی کو یہ جگہ کرائے پر دی ہوئی تھی جس میں پرائمری اسکول چل رہا تھا۔ بعد ازاں ایم سی ڈی نے کئی سالوں تک اس کا کرایہ ادا نہیں کیا۔ اس کے بعد قانونی لڑائی لڑ کر اس جگہ کو خالی کرایا گیا۔ جائیداد خالی ہونے کے بعد کچھ غیر مسلموں نے اس جگہ پر قبضہ بھی کر رکھا تھا، جسے وقف بورڈ نے پولیس کی مدد سے خالی کرایا۔ Allegations Against Delhi Waqf Board

انہوں نے کہا کہ دہلی وقف بورڈ کا ارادہ بھی اسکول کھولنے کا تھا لیکن جو شرائط و ضوابط اسکول کھولنے کے لیے مقرر کیے گئے ہیں، اس کے مطابق ہمارے پاس معقول زمین نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے دیکھا گیا تھا کہ خالی جگہ پر مسلسل قبضہ ہو رہا ہے۔ اس کے پیش نظر وقف بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ اس جائیداد پر دکان بنا کر نئے قوانین کے تحت دکانیں الاٹ کر دی جائیں جس سے نہ صرف اس جائیداد کا تحفظ ہو بلکہ وقف بورڈ کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو اور ہم نے اس پیسے کو مسجد کی تعمیراتی کاموں میں صرف کر دیا ہے۔

دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کی شاہی مسجد فتح پوری کے اطراف میں واقع وقف جائیداد پر مقامی لوگوں کی جانب سے اسکول بنانے کی بات کہی گئی تھی تاہم اب وہاں وقف بورڈ کی جانب سے دکانیں بنائی جارہی ہیں جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔


اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے مقامی باشندوں سے بات کی تو انہوں وقف بورڈ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دہلی وقف بورڈ نے موٹی کمائی کی غرض سے اسکول کے بجائے دکانیں بنوا رہی ہے۔ اس دوران جائے وقوع پر موجود اسد آزاد نام کے شخص نے بتایا کہ ایک قدیم پرائمری اسکول یہاں چلایا جارہا تھا، اس میں سینکڑوں بچے زیر تعلیم تھے، اسے بند کرکے وقف بورڈ اب اس جگہ پر دکانیں کھول رہا ہے۔ Delhi Waqf Board accused of making shop in mosque premises

اسد نے وقف بورڈ پر بدعوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فتح پوری مسجد کے اطراف میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی کام کرائے جارہے ہیں جس سے دہلی وقف بورڈ کروڑوں روپے کی اگاہی کررہی ہے، جس کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔ وہیں فتح پوری مسجد میں رنگ و روغن تو دور سفیدی تک نہیں کرائی گئی ہے۔ چھتوں سے پانی ٹپک رہا ہے، دیواروں کی حالت خستہ حال ہے، ہم نے اس سلسلے میں دہلی وقف بورڈ سے شکایت بھی کی لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔

دہلی وقف بورڈ پر اسکول کی جگہ دکانیں تعمیر کرانے کا الزام

مقامی باشندہ محمد ظاہر نے بتایا کہ یہ ایک قدیمی پرائمری اردو میڈیم اسکول تھا، اس میں پہلی سے پانچویں جماعت تک کے طلبا زیر تعلیم تھے، پانچویں جماعت کے بعد بالائی منزل میں چلنے والے فتحپوری سکول میں طلبا منتقل کر دیے جاتے تھے لیکن اب وہ پرائمری اسکول ختم کرکے دکانیں بنا دی گئی ہیں۔ انھوں نے الزام لگایا کہ یہ دکانیں محض 40 لاکھ روپے میں فروخت کی جارہی ہیں۔ وہیں دیگر لوگوں کا کہنا تھا کہ جب اس زمین پر پہلے سے اسکول تھا اور خود دہلی وقف بورڈ نے یہاں اسکول بنانے کی بات کہی تھی لیکن پھر یہاں دکانیں کیوں بنائی جارہی ہے؟ ہمارے بچے کس اسکول میں پڑھنے جائیں گے؟

مزید مزید پڑھیں:

اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے دہلی وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر محمد محفوظ سے بات کی تو انہوں نے کیمرے پر بات کرنے سے تو انکار کر دیا، البتہ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ایم سی ڈی کو یہ جگہ کرائے پر دی ہوئی تھی جس میں پرائمری اسکول چل رہا تھا۔ بعد ازاں ایم سی ڈی نے کئی سالوں تک اس کا کرایہ ادا نہیں کیا۔ اس کے بعد قانونی لڑائی لڑ کر اس جگہ کو خالی کرایا گیا۔ جائیداد خالی ہونے کے بعد کچھ غیر مسلموں نے اس جگہ پر قبضہ بھی کر رکھا تھا، جسے وقف بورڈ نے پولیس کی مدد سے خالی کرایا۔ Allegations Against Delhi Waqf Board

انہوں نے کہا کہ دہلی وقف بورڈ کا ارادہ بھی اسکول کھولنے کا تھا لیکن جو شرائط و ضوابط اسکول کھولنے کے لیے مقرر کیے گئے ہیں، اس کے مطابق ہمارے پاس معقول زمین نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے دیکھا گیا تھا کہ خالی جگہ پر مسلسل قبضہ ہو رہا ہے۔ اس کے پیش نظر وقف بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ اس جائیداد پر دکان بنا کر نئے قوانین کے تحت دکانیں الاٹ کر دی جائیں جس سے نہ صرف اس جائیداد کا تحفظ ہو بلکہ وقف بورڈ کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو اور ہم نے اس پیسے کو مسجد کی تعمیراتی کاموں میں صرف کر دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.