متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں عوام کے خلاف پولیس کی بربریت کسی سے چھپی نہیں ہے۔
اس بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس کے سبب کئی دفعہ عوام کی بھیڑ میں چھپے شرپسند عناصر اپنا کام دکھا دیتے ہیں لیکن اس سب میں وہ معصوم لوگ بھی پس رہے ہیں جنہوں نے کچھ کیا ہی نہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو دہلی وقف بورڈ کے رکن ایڈوکیٹ حمال اختر نے بتایا کہ ملک گیر سطح پر ہو رہے احتجاج میں جس طرح سے انسانی حقوق کو پامال کیا گیا ہے اور افسوس ناک ہے اسی لیے دہلی وقف بورڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ ان مظلوموں کی مدد کریں گے جن پر پولیس نے ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے ہیں۔
حمال اختر نے بتایا کہ دارالحکومت دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلباء کے ساتھ جس طرح سے پولیس نے بربریت دکھائی ہے اس کے خلاف وہ قومی انسانی حقوق کمیشن میں بھی جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
حمال اختر نے بتایا کہ فی الحال لوگوں کی مدد کرنے کے لیے جامعہ اور سیلم پور میں کیمپ لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی اگر کوئی ان سے مدد مانگنے آتا ہے تو وہ اس کی مدد کریں گۓ۔
انہوں نے بتایا کہ مظاہرے میں پریشان ہوئے افراد کا تعلق اگر اتر پردیش سے ہو تو بھی وہ اس کی قانونی مدد کریں گے