ETV Bharat / state

نیو ہورائزن اسکول کو تحویل میں لینا غلط

دارالحکومت میں مسلم بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والے نیو ہورائزن اسکول کو دہلی وقف بورڈ نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

نیو ہورائزن اسکول
author img

By

Published : Aug 6, 2019, 9:40 PM IST

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کا کہنا ہے کہ دہلی وقف بورڈ کی جانب سے نیو ہورائزن اسکول کو اپنی تحویل میں لینے کا فیصلہ غیر سنجیدہ ہے۔

خان نے بتایا کہ اس تعلق سے وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ اسکول سے متعلق مسلسل شکایات بورڈ کو مل رہی تھیں کہ اسکول کا تعلیمی معیار گرتا جارہا ہے ساتھ ہی یہاں من مانے طریقے سے فیس وصول کی جا رہی ہے۔

جب اس سے متعلق انتظامیہ سے رجوع کیا گیا تو بورڈ نے پرپوزل دیتے ہوئے اس بات کا یقین دلایا تھا کہ اسکول میں 20 فیصد غریب بچوں کو داخلہ دیا جائے گا ساتھ ہی بورڈ کو ساڑھے تین فیصد ریونیو بھی دیا جائے گا اور 3 سال بعد بھی اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

اسکول کو دی گئی تین سال کی لیز کی میعاد بھی ختم ہوچکی ہے اور اسکول انتظامیہ نے ابھی تک اس کی میعاد کار میں اجافہ نہیں کروایا ہے۔

محکمہ تعلیم، اسکول انتظامیہ سے لیز کے دستاویزات مانگ رہا ہے مگر اسکول کے پاس کاغذات نہیں ہے یہاں تک کہ محکمہ تعلیم نے اسکول کی دوسری شفٹ کو پہلے ہی بند کر دیا۔

بورڈ کی جانب سے اسکول پر دفعہ 54 کی کارروائی بھی جاری ہے ان سب باتوں کے مد نظر بورڈ نے یہ فیصلہ لیا ہے۔

اس تعلق سے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ تو انہوں نے دہلی وقف بورڈ کا یہ اقدام صحیح نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اسکول اور اس کے نام کو بنانے میں کافی لمبا عرصہ گزرا ہے اور دہلی وقف بورڈ اپنے اس قدم سے اسکول کا نام خراب کردے گا۔

نیو ہورائزن اسکول

ڈاکٹر ظفرالاسلام نے مزید کہا کہ اگر کوئی مسئلہ درپیش ہے تو بورڈ کو چاہیے کہ وہ انتطامیہ سے بات چیت کر کے اس معاملے کو حل کرے یا تو وہ عدالت کا بھی دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں لیکن اس طرح کا کوئی بھی قدم بچوں کے مستقبل کے لیے بہتر بالکل بھی نہیں ہو سکتا۔

جب اس بارے میں دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان سے بات کی گئی تو انہوں نے کیمرے پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کا کہنا ہے کہ دہلی وقف بورڈ کی جانب سے نیو ہورائزن اسکول کو اپنی تحویل میں لینے کا فیصلہ غیر سنجیدہ ہے۔

خان نے بتایا کہ اس تعلق سے وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ اسکول سے متعلق مسلسل شکایات بورڈ کو مل رہی تھیں کہ اسکول کا تعلیمی معیار گرتا جارہا ہے ساتھ ہی یہاں من مانے طریقے سے فیس وصول کی جا رہی ہے۔

جب اس سے متعلق انتظامیہ سے رجوع کیا گیا تو بورڈ نے پرپوزل دیتے ہوئے اس بات کا یقین دلایا تھا کہ اسکول میں 20 فیصد غریب بچوں کو داخلہ دیا جائے گا ساتھ ہی بورڈ کو ساڑھے تین فیصد ریونیو بھی دیا جائے گا اور 3 سال بعد بھی اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

اسکول کو دی گئی تین سال کی لیز کی میعاد بھی ختم ہوچکی ہے اور اسکول انتظامیہ نے ابھی تک اس کی میعاد کار میں اجافہ نہیں کروایا ہے۔

محکمہ تعلیم، اسکول انتظامیہ سے لیز کے دستاویزات مانگ رہا ہے مگر اسکول کے پاس کاغذات نہیں ہے یہاں تک کہ محکمہ تعلیم نے اسکول کی دوسری شفٹ کو پہلے ہی بند کر دیا۔

بورڈ کی جانب سے اسکول پر دفعہ 54 کی کارروائی بھی جاری ہے ان سب باتوں کے مد نظر بورڈ نے یہ فیصلہ لیا ہے۔

اس تعلق سے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ تو انہوں نے دہلی وقف بورڈ کا یہ اقدام صحیح نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اسکول اور اس کے نام کو بنانے میں کافی لمبا عرصہ گزرا ہے اور دہلی وقف بورڈ اپنے اس قدم سے اسکول کا نام خراب کردے گا۔

نیو ہورائزن اسکول

ڈاکٹر ظفرالاسلام نے مزید کہا کہ اگر کوئی مسئلہ درپیش ہے تو بورڈ کو چاہیے کہ وہ انتطامیہ سے بات چیت کر کے اس معاملے کو حل کرے یا تو وہ عدالت کا بھی دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں لیکن اس طرح کا کوئی بھی قدم بچوں کے مستقبل کے لیے بہتر بالکل بھی نہیں ہو سکتا۔

جب اس بارے میں دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان سے بات کی گئی تو انہوں نے کیمرے پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔

Intro:دہلی وقف بورڈ کی جانب سے نیو ہورائزن اسکول کو اپنی تحویل میں لینے کا فیصلہ غیر سنجیدہ ہے ڈاکٹر ظفرالاسلام خان.


Body:مسلم بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والے نیو ہورائزن اسکول کو وقف بورڈ اپنی تحویل میں لے لیا ہے.

بورڈ کا کہنا ہے کہ اسکول متعلق مسلسل شکایات بورڈ کو مل رہی ہیں کہ اسکول میں تعلیم کا معیار گرتا جارہا ہے ساتھ ہی من مانے طریقے سے فیس وصول کی جا رہی ہے جب کہ اس سے متعلق انتظامیہ سے رجوع کیا گیا تو بورڈ کو ایک پروپوزل دیتے ہوئے اس بات کا یقین دلایا تھا کہ اسکول میں 20 فیصد غریب بچوں کو داخلہ دیا جائے گا ساتھ ہی بورڈ کو ساڑھے تین فیصد ریونیو بھی دیا جائے گا اور تین سال بعد بھی اس پر عمل نہیں کیا گیا.

اسکول کو دی گئی تین سال کی لیز ختم ہوچکی ہے اور اس اسکول انتظامیہ نے بھی اس کو رینیو نہیں کرایا.

محکمہ تعلیم اسکول انتظامیہ سے لیز کے کاغذات مانگ رہا ہے مگر اسکول کے پاس کاغذات نہیں ہے یہاں تک کہ محکمہ تعلیم نے اسکول کی دوسری شفٹ کو پہلے ہی بند کر دیا.

بورڈ کی جانب سے اسکول پر دفعہ 54 کی کارروائی بھی چل رہی ہے، ان سب باتوں کو دیکھتے ہوئے بورڈ نے یہ فیصلہ لیا ہے.
جب اس سے متعلق دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان سے بات کی گئی تو انہوں نے دہلی وقف بورڈ کے اس اقدام کو بیوقوفانہ بتایا انہوں نے کہا کہ ایک اسکول اور اس کے نام کو بنانے میں اتنا لمبا عرصہ گزرا ہے اور دہلی وقف بورڈ اپنے اس قدم سے اسکول کا نام خراب کردے گا. انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تو بورڈ کو چاہیے کہ وہ مینجمنٹ سے بات چیت کر کے اس معاملے کو حل کرے یہ وہ عدالت کا بھی دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں لیکن اس طرح کا کوئی بھی قدم بچوں کے مستقبل کے لیے بہتر بالکل بھی نہیں ہو سکتا.

جب اس بارے میں دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان سے بات کی گئی تو انہوں نے کیمرے پر بات کرنے سے انکار کر دیا.



Conclusion:ڈاکٹر ظفرالاسلام خان چیرمین دہلی مائنورٹی کمیشن
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.