نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے محکمۂ وجیلینس نے ایک آرڈر جاری کرکے دہلی وقف بورڈ کے تربیت یافتہ ملازمین کو فوراً ان کی ملازمت سے سبکدوش کرنے کا آرڈر جاری کیا ہے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کلوندر یادو کے دستخط سے یہ لیٹر 13 اکتوبر کو جاری کیا گیا ہے۔ جس میں 19 اگست 2023 کی ایک شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے دہلی حکومت کی منظوری لیے بغیر وقف بورڈ میں کنٹریکٹ پر ملازمین کی بھرتی کی جو کہ غیر قانونی ہے۔ جسے فوری طور پر رد کرنے اور امانت اللہ خان کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ وقف بورڈ کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آگے کوئی غیر قانونی کام نہ ہو۔ جس کے بعد دہلی وقف بورڈ کے سی ای او کی جانب سے تمام کنٹریکٹوئل ملازمین کو فوری طور پر ملازمت سے برطرف کرنے کا آرڈر جاری کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Delhi Waqf Board Employees Protest آفس کے باہر دھرنے پر بیٹھے وقف بورڈ کے ملازمین
اطلاعات کے مطابق 2019 میں وقف بورڈ کے چیئر مین امانت اللہ خان نے بورڈ کے روز مرہ کے کام کاج اور وقف جائدادوں کے سروے و دیگر کام کاج کے لیے 100 کے قریب ملازمین کو بھرتی کیا تھا جس میں سے کچھ ملازمین کا کنٹریکٹ ختم ہو گیا اور باقی ملازمین ابھی تک دفتر وقف بورڈ میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں مگر محکمۂ وجیلینس کی جانب سے جاری اس لیٹر کے بعد یہ بات واضح ہے کہ کنٹریکٹ پر رکھے گئے ملازمین اب جلد ہی بے روزگار ہونے والے ہیں۔ تفصیل کے مطابق موجودہ وقت میں دہلی وقف بورڈ میں تقریباً 100 کے قریب ملازمین اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جس میں لیگل اسٹاف سے لیکر انجینئر اور فیلڈ اسٹاف بھی شامل ہے۔ ان 100 ملازمین میں کل 28 ملازمین ایسے ہیں جو پرانے ہیں اور مستقل ہیں جب کہ باقی ملازمین کنٹریکٹ پر ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ان مستقل 28 ملازمین میں سے اکثریت کی فہرست نچلے درجہ کے ملازمین کی ہے جن میں صرف 2 یو ڈی سی ہیں، 6 ڈرائیور ہیں، 4 چپراسی ہیں، 15 ایم ٹی ایس ہیں اور باقی ایل ڈی سی ہیں۔ ان مستقل ملازمین میں نہ کوئی انجینئر ہے، نہ سپرویئزر، نہ اکاونٹنٹ اور نہ وکیل اور نہ ہی کوئی آفیسر رینک کا ملازم۔ ایسے میں وقف بورڈ اپنے سارے امور کس طرح سے انجام دے گا یہ دیکھنا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق وقف بورڈ میں پہلے 80 اسٹاف کی ضرورت تھی جو اب بڑھ کر 120 ہو گئی ہے۔ اسی وجہ سے کنٹریکٹ پر ملازمین کی بھرتی کی گئی تھی اور اس کے لیے باقاعدہ دہلی حکومت کی کابینہ کی منظوری بھی لی گئی تھی حالانکہ وقف بورڈ میں کل 64 منظور شدہ پوسٹ ہیں۔ جنھیں بورڈ کے روز مرہ کے کام کاج نمٹانے کے لیے بھرنا ضروری ہے۔