ETV Bharat / state

دہلی اردو اکادمی کا تاریخی مشاعرہ جشن جمہوریت کا انعقاد

انہوں نے بتایا کہ یہ مشاعرہ بہادر شاہ ظفر کے عہد میں دیوان خاص میں منعقد ہوتا تھا۔ یہ تاریخی مشاعرہ اردو اکادمی کے زیر اہتمام دہائیوں سے منعقد ہو رہا ہے۔ یہ مشاعرہ گنگا جمنی تہذیب کا نمائندہ مشاعرہ ہے۔

author img

By

Published : Jan 28, 2021, 11:07 PM IST

Delhi Urdu Academy's Historical Mushairah Jashne Jamhuriyat
دہلی اردو اکادمی کا تاریخی مشاعرہ جشن جمہوریت کا انعقاد

دہلی اردو اکادمی کے زیر اہتمام 'مشاعرہ جشن جمہوریت' کا انعقاد کورونا وبا کے سبب ے لال قلعے میں منعقد نہ ہوسکا۔ اس بار تاریخی مشاعرے کا انعقاد محکمہ صحت کی گائیڈلائن کی پیروی کے ساتھ ہندی بھون، آئی ٹی او میں ہوا۔ مشاعرے کی صدارت اردو اکادمی کے وائس چیئرمین معروف و ممتاز شاعر پروفیسر شہپر رسول نے کی۔ اس کی ابتدائی نظامت اطہر سعید نے جب کہ بعد میں نظامت معین شاداب نے کی۔

اس موقع پر شعرا اور سامعین کا استقبال کرتے ہوئے پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا جس طرح کے حالات سے گزررہی ہے اس سے ہم سب اچھی طرح واقف ہیں۔ ایسے میں تاریخی مشاعرہ جشن جمہوریت کا انعقاد ہم سب کے لیے خوشی کامقام ہے۔ دہلی حکومت ثقافت و السنہ کی بقا کے لیے ہمیشہ عہدبستہ رہتی ہے۔ ایسے حالات میں اس مشاعرے کا انعقاد دہلی حکومت کی اردو سے دلچسپی کا بین ثبوت ہے۔ وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی کو اس تاریخی مشاعرے کے انعقاد کی فکر ہمیشہ لاحق رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بار بھی ان کی توجہ اور خصوصی دلچسپی کی ہی وجہ سے آج کادن ہمیں میسر آیا۔ میں تمام شعرا اور سامعین، جنھیں حکومتی گائیڈلائن کو پیش نظر رکھ کر مدعو کیا گیا ہے، اس لیے آج سامعین کی تعداد اس مشاعرے کی روایت کے مطابق نہیں ہے، لیکن جتنی تعداد ہے میں اپنی جانب سے اپنی اکادمی کی جانب سے آپ سب کا بصمیم قلب شکریہ ادا کرتاہوں۔ ہماری دعوت پر آج بہت منتخب شعرا یہاں تشریف لائے ہیں۔ اس مشاعرے کا انسلاک لال قلعے سے قدیم زمانے سے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ مشاعرہ بہادر شاہ ظفر کے عہد میں دیوان خاص میں منعقد ہوتا تھا۔ یہ تاریخی مشاعرہ اردو اکادمی کے زیر اہتمام بھی دہائیوں سے منعقد ہو رہا ہے۔ یہ مشاعرہ گنگا جمنی تہذیب کا نمائندہ مشاعرہ ہے۔ مشاعرہ ہماری تہذیب کا ایک غیر معمولی ادارہ ہے۔ مشاعرہ ہمیں ہماری تہذیب کی راہ نمائی بھی کرتا ہے۔ مشاعرے سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ اردواکادمی کے مشاعرے ہمیشہ پسند کیے جاتے رہے ہیں۔گزشتہ برس اردو اکادمی کی جانب سے 33 پروگرام منعقد کیے گئے، جن میں متعدد مشاعروں کے ساتھ قومی سمینار بھی ہیں۔

مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک وزیر برائے خوراک و رسد،حکومت دہلی عمران حسین نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی ملک کی سب سے متحرک و فعال اردو اکادمی ہے۔ ایسے حالات میں بھی وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی نے مشاعرے کے انعقاد میں دلچسپی لی، میں دونوں معزز حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ حالات جلد از جلد بہتر ہوں گے اور آئندہ ہم اس مشاعرے کا لطف لال قلعے کے سبزہ زار پرلے سکیں گے۔ اردو اکادمی تو ہر طرح کے پروگرامز کا انعقاد کراتی ہے۔ مشاعرے،سمینار، کمپٹیشن، کتابوں پر انعام دیتی ہے، مسودوں کی طباعت کا بھی اہتمام کرتی ہے۔ حالات کے معمول پر آتے ہی سارے امور سابقہ روایت کے مطابق انجام دیے جائیں گے۔

دہلی اردو اکادمی کے سکریٹری محمد احسن عابد نے کہا کہ اس مشاعرے کی ایک عظیم تاریخ اور روایت ہے۔ اس روشن و تابناک تاریخ کا تسلسل آج بھی جاری ہے۔ یہ تاریخی مشاعرہ آخری تاجدار ہند بہادر شاہ ظفر کے عہد سے ہو رہا ہے۔ آزادی کے بعد اس مشاعرے کی نشاۃ ثانیہ ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے کی تھی۔ اس وجہ سے اس مشاعرے کی تاریخ ہم سب کے لیے مزید اہم ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے یہ مشاعرہ یہاں منعقد ہو رہا ہے۔ اگرحالات معمول کے مطابق ہوتے تو یہ مشاعرہ لال قلعے کے سبزہ زار پر منعقد ہوتا۔ یہ تاریخی مشاعرہ پورے ہندوستان میں جانا جاتا ہے۔ لوگ اسے ٹی۔وی اور سوشل میڈیا پر سنتے ہیں۔ مجھے پوری امیدہے کہ حالات جلد از جلد بہتر ہوں گے اور یہ تاریخی مشاعرہ اپنی روایت کے مطابق آئندہ لال قلعے کے سبزہ زار پرہی منعقد ہوگا۔ اس تاریخی مشاعرے کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت دہلی کا بھی شکریہ۔ تمام شعرا اور سامعین کا میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے استقبال اورشکریہ اداکرتا ہوں۔

اکادمی سابق اسسٹنٹ سکریٹری مستحسن احمد نے اس موقع پر تمام شعرا اور سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی دہلی کا یہ تاریخی اور روایتی مشاعرہ ہے جس کی مقبولیت ہر خاص و عام میں ہے، اس مرتبہ کورونا کی وجہ سے شعرا اور سامعین کی تعداد کم ہے لیکن جو شعرا اور سامعین یہاں موجود ہیں وہ سب منتخب ہیں، میں آپ سب کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں کہ آپ نے اکادمی کی آواز پر لبیک کہا اور مشاعرے میں شرکت کی۔

تاریخی مشاعرے میں بالخصوص دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکرخان، اردو اکادمی کے اراکین ڈاکٹر وسیم راشد، فریدالحق وارثی،فرحان بیگ، ارتضی قریشی، صابرعلی، فیروزاحمد، محمد نوشاد علی اور عرس کمیٹی کے چیئرمین اور اکادمی کی گورننگ کونسل کے رکن ایف آئی اسماعیلی اور اکادمی کے اسٹاف شریک ہوئے۔

اس موقع پر تمام مدعو شعرا اور صدر مشاعرہ نے مشاعرے کی شمع روشن کی اور مشاعرے کا آغاز قومی ترانہ، ترانۂ ہندی اور حب الوطنی کے دیگر گیتوں سے ہوا۔ مشاعرے میں پیش کیے گئے چند منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔

  • میں نے بھی دیکھنے کی حد کردی
  • وہ بھی تصویر سے نکل آیا

شہپر رسول

  • چلو موج وہ بھی کنارے لگی
  • الجھی بہت تھی روانی کے ساتھ

احمد محفوظ

  • پہلے رہتے تھے مکانوں میں بڑے چین سے لوگ
  • اور اب ذہن میں لوگوں کے مکاں رہتے ہیں

سریندرسنگھ شجر

  • دل کے چھالوں کو ہتھیلی پہ سجا لایا ہوں
  • غور سے دیکھ مری جان میں کیا لایا ہوں

عزم شاکری

  • حساب زہر کا سب کو چکانا پڑتا ہے
  • جو سانپ رکھتی ہے وہ آستیں کسی کی نہیں

شکیل اعظمی

  • ایک عمر میں آتے ہیں آداب محبت کے
  • لمحوں میں نہیں ہوتی صدیوں کی شناسائی

انا دہلوی

  • یہی جنون یہی ایک خواب میرا ہے
  • وہاں چراغ جلادوں جہاں اندھیرا ہے

اقبال اشہر

  • یہ ہوش مندی کسی کام کی نہیں نکلی
  • اجالا سارا گریباں کے چاک سے آیا

معین شاداب

  • ایک ہی گھونسے میں چہرہ خوں چکاں ہو جائے گا
  • میری جاں کو اب جو چھیڑا نیم جاں ہو جائے گا

اقبال فردوسی

دہلی اردو اکادمی کے زیر اہتمام 'مشاعرہ جشن جمہوریت' کا انعقاد کورونا وبا کے سبب ے لال قلعے میں منعقد نہ ہوسکا۔ اس بار تاریخی مشاعرے کا انعقاد محکمہ صحت کی گائیڈلائن کی پیروی کے ساتھ ہندی بھون، آئی ٹی او میں ہوا۔ مشاعرے کی صدارت اردو اکادمی کے وائس چیئرمین معروف و ممتاز شاعر پروفیسر شہپر رسول نے کی۔ اس کی ابتدائی نظامت اطہر سعید نے جب کہ بعد میں نظامت معین شاداب نے کی۔

اس موقع پر شعرا اور سامعین کا استقبال کرتے ہوئے پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا جس طرح کے حالات سے گزررہی ہے اس سے ہم سب اچھی طرح واقف ہیں۔ ایسے میں تاریخی مشاعرہ جشن جمہوریت کا انعقاد ہم سب کے لیے خوشی کامقام ہے۔ دہلی حکومت ثقافت و السنہ کی بقا کے لیے ہمیشہ عہدبستہ رہتی ہے۔ ایسے حالات میں اس مشاعرے کا انعقاد دہلی حکومت کی اردو سے دلچسپی کا بین ثبوت ہے۔ وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی کو اس تاریخی مشاعرے کے انعقاد کی فکر ہمیشہ لاحق رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بار بھی ان کی توجہ اور خصوصی دلچسپی کی ہی وجہ سے آج کادن ہمیں میسر آیا۔ میں تمام شعرا اور سامعین، جنھیں حکومتی گائیڈلائن کو پیش نظر رکھ کر مدعو کیا گیا ہے، اس لیے آج سامعین کی تعداد اس مشاعرے کی روایت کے مطابق نہیں ہے، لیکن جتنی تعداد ہے میں اپنی جانب سے اپنی اکادمی کی جانب سے آپ سب کا بصمیم قلب شکریہ ادا کرتاہوں۔ ہماری دعوت پر آج بہت منتخب شعرا یہاں تشریف لائے ہیں۔ اس مشاعرے کا انسلاک لال قلعے سے قدیم زمانے سے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ مشاعرہ بہادر شاہ ظفر کے عہد میں دیوان خاص میں منعقد ہوتا تھا۔ یہ تاریخی مشاعرہ اردو اکادمی کے زیر اہتمام بھی دہائیوں سے منعقد ہو رہا ہے۔ یہ مشاعرہ گنگا جمنی تہذیب کا نمائندہ مشاعرہ ہے۔ مشاعرہ ہماری تہذیب کا ایک غیر معمولی ادارہ ہے۔ مشاعرہ ہمیں ہماری تہذیب کی راہ نمائی بھی کرتا ہے۔ مشاعرے سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ اردواکادمی کے مشاعرے ہمیشہ پسند کیے جاتے رہے ہیں۔گزشتہ برس اردو اکادمی کی جانب سے 33 پروگرام منعقد کیے گئے، جن میں متعدد مشاعروں کے ساتھ قومی سمینار بھی ہیں۔

مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک وزیر برائے خوراک و رسد،حکومت دہلی عمران حسین نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی ملک کی سب سے متحرک و فعال اردو اکادمی ہے۔ ایسے حالات میں بھی وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی نے مشاعرے کے انعقاد میں دلچسپی لی، میں دونوں معزز حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ حالات جلد از جلد بہتر ہوں گے اور آئندہ ہم اس مشاعرے کا لطف لال قلعے کے سبزہ زار پرلے سکیں گے۔ اردو اکادمی تو ہر طرح کے پروگرامز کا انعقاد کراتی ہے۔ مشاعرے،سمینار، کمپٹیشن، کتابوں پر انعام دیتی ہے، مسودوں کی طباعت کا بھی اہتمام کرتی ہے۔ حالات کے معمول پر آتے ہی سارے امور سابقہ روایت کے مطابق انجام دیے جائیں گے۔

دہلی اردو اکادمی کے سکریٹری محمد احسن عابد نے کہا کہ اس مشاعرے کی ایک عظیم تاریخ اور روایت ہے۔ اس روشن و تابناک تاریخ کا تسلسل آج بھی جاری ہے۔ یہ تاریخی مشاعرہ آخری تاجدار ہند بہادر شاہ ظفر کے عہد سے ہو رہا ہے۔ آزادی کے بعد اس مشاعرے کی نشاۃ ثانیہ ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے کی تھی۔ اس وجہ سے اس مشاعرے کی تاریخ ہم سب کے لیے مزید اہم ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے یہ مشاعرہ یہاں منعقد ہو رہا ہے۔ اگرحالات معمول کے مطابق ہوتے تو یہ مشاعرہ لال قلعے کے سبزہ زار پر منعقد ہوتا۔ یہ تاریخی مشاعرہ پورے ہندوستان میں جانا جاتا ہے۔ لوگ اسے ٹی۔وی اور سوشل میڈیا پر سنتے ہیں۔ مجھے پوری امیدہے کہ حالات جلد از جلد بہتر ہوں گے اور یہ تاریخی مشاعرہ اپنی روایت کے مطابق آئندہ لال قلعے کے سبزہ زار پرہی منعقد ہوگا۔ اس تاریخی مشاعرے کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت دہلی کا بھی شکریہ۔ تمام شعرا اور سامعین کا میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے استقبال اورشکریہ اداکرتا ہوں۔

اکادمی سابق اسسٹنٹ سکریٹری مستحسن احمد نے اس موقع پر تمام شعرا اور سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی دہلی کا یہ تاریخی اور روایتی مشاعرہ ہے جس کی مقبولیت ہر خاص و عام میں ہے، اس مرتبہ کورونا کی وجہ سے شعرا اور سامعین کی تعداد کم ہے لیکن جو شعرا اور سامعین یہاں موجود ہیں وہ سب منتخب ہیں، میں آپ سب کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں کہ آپ نے اکادمی کی آواز پر لبیک کہا اور مشاعرے میں شرکت کی۔

تاریخی مشاعرے میں بالخصوص دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکرخان، اردو اکادمی کے اراکین ڈاکٹر وسیم راشد، فریدالحق وارثی،فرحان بیگ، ارتضی قریشی، صابرعلی، فیروزاحمد، محمد نوشاد علی اور عرس کمیٹی کے چیئرمین اور اکادمی کی گورننگ کونسل کے رکن ایف آئی اسماعیلی اور اکادمی کے اسٹاف شریک ہوئے۔

اس موقع پر تمام مدعو شعرا اور صدر مشاعرہ نے مشاعرے کی شمع روشن کی اور مشاعرے کا آغاز قومی ترانہ، ترانۂ ہندی اور حب الوطنی کے دیگر گیتوں سے ہوا۔ مشاعرے میں پیش کیے گئے چند منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔

  • میں نے بھی دیکھنے کی حد کردی
  • وہ بھی تصویر سے نکل آیا

شہپر رسول

  • چلو موج وہ بھی کنارے لگی
  • الجھی بہت تھی روانی کے ساتھ

احمد محفوظ

  • پہلے رہتے تھے مکانوں میں بڑے چین سے لوگ
  • اور اب ذہن میں لوگوں کے مکاں رہتے ہیں

سریندرسنگھ شجر

  • دل کے چھالوں کو ہتھیلی پہ سجا لایا ہوں
  • غور سے دیکھ مری جان میں کیا لایا ہوں

عزم شاکری

  • حساب زہر کا سب کو چکانا پڑتا ہے
  • جو سانپ رکھتی ہے وہ آستیں کسی کی نہیں

شکیل اعظمی

  • ایک عمر میں آتے ہیں آداب محبت کے
  • لمحوں میں نہیں ہوتی صدیوں کی شناسائی

انا دہلوی

  • یہی جنون یہی ایک خواب میرا ہے
  • وہاں چراغ جلادوں جہاں اندھیرا ہے

اقبال اشہر

  • یہ ہوش مندی کسی کام کی نہیں نکلی
  • اجالا سارا گریباں کے چاک سے آیا

معین شاداب

  • ایک ہی گھونسے میں چہرہ خوں چکاں ہو جائے گا
  • میری جاں کو اب جو چھیڑا نیم جاں ہو جائے گا

اقبال فردوسی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.