دہلی یونیورسٹی کے پانچ کالجز (خالصہ کالج، لیڈی شری رام کالج، مرانڈا ہاؤس کالج اور امبیڈکر کالج) جن میں پہلے اردو کی تعلیم دی جاتی تھی، وہاں اب اردو مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ DU 5 Colleges Drops Urdu From its Course
ان کالجز میں نہ تو اردو کے اساتذہ اور نہ ہی اردو پڑھنے والے کوئی طالب علم موجود ہیں۔ ایسے میں دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی ڈین پروفیسر نجمہ رحمانی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 'یہ فرقہ وارانہ معاملہ نہیں ہے بلکہ اہلیت کا معاملہ ہے'۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ صرف اردو زبان کے ساتھ ہی نہیں بلکہ دیگر زبانوں کے ساتھ بھی ہوا ہے۔
اس بیان پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر امتیاز سے بات چیت کی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ انہیں 30 برس ہو گئے لیکن اردو کے علاوہ کسی بھی زبان کو بند ہوتے نہیں دیکھا۔ اردو کے ساتھ تعصب پسندی اور امتیازی سلوک اختیار کیا گیا ہے۔
پروفیسر امتیاز نے مزید کہا کہ یہ معاملہ دپارٹمنٹ کا نہیں ہے کیونکہ دپارٹمنٹ سے کالج کے پرنسپل کو خط لکھ کر بھیجا جاتا ہے جسے وہ غیر ضروری سمجھ کر پھینک دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں اردو کے اساتذہ کی اسامیاں ہیں وہاں ٹیچرز کو تقرر کیا جائے اور کالجز کو چاہیے وہ اردو سے متعلق اطلاعات کو اپنی ویب سائٹ اور پروسپیکٹس میں بھی شامل کرے تاکہ طلبہ داخلہ لے سکیں۔ میرا مطالبہ ہے کہ جن جن کالجز سے اردو کو بند کیا گیا ہے وہاں اردو کی تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے۔ DU Professor Imtiaz Demands Urdu Restoration in DU
مزید پڑھیں: NMC Notice to Delhi University: دہلی یونیورسٹی کے 5 کالجوں سے اردو ختم کیے جانے پر قومی اقلیتی کمیشن کا نوٹس
قابل ذکر ہے کہ ان پانچوں کالجز میں اردو کی تعلیم دی جاتی تھی لیکن اب ان پانچوں کالجوں میں اردو زبان کو پوری طرح دفن کردیا گیا ہے۔
گزشتہ دنوں اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن نے 1992 کے ایکٹ کے تحت دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر، خالصہ کالج، لیڈی شری رام کالج، مرانڈا ہاؤس کالج اور امبیڈکر کالج کے پرنسپل اور شعبہ اردو کے سربراہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے پر ایک کمیٹی تشکیل دیں اور یہ کمیٹی اگلے 30 دنوں کے اندر اپنی رپورٹ کمیشن کو بھیجے تاکہ کمیشن معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے آگے کی کارروائی شروع کر سکے۔
دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر، متعلقہ کالج اور شعبہ اردو کو الگ الگ انکوائری رپورٹ کمیشن کو 30 دن میں بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ اس پورے معاملے پر دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی ڈین پروفیسر نجمہ رحمانی سے بھی بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے مصروفیات کی وجہ سے فی الحال بات کرنے سے انکار کردیا ہے۔