نئی دہلی: قومی دارالحکومت کے پٹیل نگر علاقے میں ایک لڑکی نے اپنے 'شوہر' پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنے آپ کو سِکھ برادری کا بتاکر اس سے شادی کرلی۔ لڑکی کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنا نام 'گُرپریت' بتایا تھا۔ لڑکی کے مطابق ملزم نے اپنے ایک سِکھ دوست کو اپنا بڑا بھائی اور اس کے خاندان کو اپنا خاندان بتا کر لڑکی کا اعتماد جیتا، جس کے بعد لڑکی نے اپنے گھر والوں کی مرضی کے بغیر ہندو رسم و رواج کے مطابق اس سے شادی کر لی۔ لیکن چند ماہ بعد جب لڑکی کو معلوم ہوا کہ اس کا شوہر سکھ نہیں بلکہ کسی دوسری برادری کا ہے تو اس کے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی۔ لڑکی نے الزام عائد کیا کہ شادی کے بعد اس کا شوہر اور سسرال والوں نے متاثرہ کے ساتھ مار پیٹ شروع کر دی جس کی وجہ سے لڑکی نے پولیس سے شکایت کی۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد سے ملزم فرار ہے۔ Marrying With a Girl by Becoming Sikh
لڑکی نے بتایا کہ ملزم سے اس کی ملاقات 2016 میں ہوئی تھی اور شادی کے وقت وہ نابالغ تھی۔ 2017 میں ملزم نے متاثرہ کے ہاتھ پر گُرپریت نام کا ٹیٹو بھی بنوایا تھا۔ شادی کے تقریباً 2 ماہ بعد متاثرہ نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ اس کا شوہر سِکھ نہیں بلکہ کسی دوسری برادری کا ہے۔ اس نے بتایا کہ ملزم(شوہر)نے اسے پھانسی کی دھمکی دیتے ہوئے ایک ویڈیو بھیجی جس میں ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ سِکھ نہیں ہے۔ لڑکی نے کہا کہ اس کا شوہر اس کی پٹائی بھی کرتا تھا لیکن اپنے بچے کی وجہ سے وہ یہ سب کچھ برداشت کرتی رہی۔ Delhi Conversion Case
دوسری جانب متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ ملزم ان سے اور ان کے اہل خانہ سے ملنے کے دوران اپنے آپ کو سِکھ بتایا تھا اور بیٹی کی خوشی کی وجہ سے انہوں نے زیادہ تفتیش نہیں کی، لیکن شادی کے بعد ان کی بیٹی نے بتایا کہ اس کا شوہر سِکھ نہیں ہے بلکہ دوسری برادری کا ہے۔ اس پر متاثرہ لڑکی کے والد نے اس کی رائے جاننا چاہی لیکن متاثرہ نے اپنے بچے کی خاطر شوہر کے ساتھ ہی رہنے کو ترجیح دی۔ تاہم جب ملزم اور اس کے گھر والوں نے لڑکی کے ساتھ مبینہ مار پیٹ شروع کی تو متاثرہ نے پولیس سے اس معاملے کی شکایت کی۔ لڑکی نے الزام عائد کیا کہ اس دوران ملزم کے اہل خانہ نے اس پر تیزاب بھی ڈالنے کی کوشش کی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں جس پر متاثرہ نے اب اپنے شوہر سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ Fraud Case in Delhi in the name of Marriage