دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی خطہ میں ایک برس قبل جس طرح سے فرقہ وارانہ فسادات ہوئے وہ لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہیں۔ ایسے کچھ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے عزیزوں کو ان فسادات کے دوران کھو دیا۔
اس دوران ان سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بات کی، جس میں اپنا درد بیان کرتے ہوئے مرحوم جمال الدین کی اہلیہ نے کہا کہ، 'کیا ہم انسان نہیں ہیں ؟ یا اگر ہم مسلمان ہیں تو کیا ہم نے پاکستان میں جنم لیا ہے جو ہمارے ساتھ ملک کی دار الحکومت دہلی میں ایسا سلوک کیا گیا۔'
شیو وہار میں رہنے والے جمال الدین کی موت 27 فروری کی شام فسادیوں کے ذریعے کی گئی، اب ان کی بیوی اور 4 بچے ہیں جو بے سہارا ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے جمال الدین کی بیوی رو پڑی ان کا کہنا تھا کہ، 'سرکار نے جو معاوضہ دیا ہے وہ ان کے شوہر کی کمی پوری نہیں کر سکتا۔'
انہوں نے مزید کہا کہ، 'اگر آج ان کے شوہر حیات ہوتے تو وہ اپنے بچوں کے لیے بہت کچھ کرتے لیکن ان کے جانے کے بعد میرے بچوں کو دودھ بھی میسر نہیں ہوا۔'
اپنے دو نوجوان لڑکے عامر اور ہاشم کو دہلی فسادات میں کھونے والی ان کی ماں بتاتی ہیں کہ، 'ایک برس گزر جانے کے بعد بھی انہیں انصاف نہیں ملا۔ ان کے دونوں بیٹوں کو کردم پوری کی پلیہ پر مار دیا گیا تھا۔'
مزید پڑھیں:
دہلی فسادات: ایک برس بعد بھی مظلومین انصاف و معاوضہ سے محروم
دہلی پولیس اپنے ڈنڈے کے زور پر جن گن من گانے کو کہنے والی ویڈیو خوب وائرل تھی اس میں فیضان نام کے نوجوان کی موت ہو گئی تھی، لیکن ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ پولیس پر سے اب تو بھروسہ ہی اٹھ گیا کیونکہ ایک برس گزر جانے کے باوجود پولیس نے کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا۔