شمال مشرقی دہلی کے نورالہی علاقے میں رہنے والے محمد ناصر 24 فروری 2020 کی رات اپنی بہن کو میکس اسپتال سے گھر لیکر آ رہے تھے کہ اسی دوران انہیں معلوم ہوا کے شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔ اس دوران انہیں امید تھی کہ انہوں نے کبھی کسی کے ساتھ برا نہیں کیا، اس لیے ان کے ساتھ بھی کوئی برا نہیں کرے گا۔
لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ نفرت کی اس آگ میں لوگوں نے اپنا ضمیر تک بیچ دیا تھا اور جو ان کے محلہ میں کئی برسوں سے ایک ساتھ مل جل کر رہا کرتے تھے، وہی ان پر بندوق تانے کھڑے ہیں۔ محمد ناصر بتاتے ہیں کہ ان کے محلہ کے لوگوں نے ہی، ان پر گولی چلائی جس کی وجہ سے انہیں اپنی ایک آنکھ سے ہاتھ دھونا پڑا۔
محمد ناصر نے ہسپتال سے چھٹی ملنے کے بعد بھجنپورا تھانہ میں ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی، تو ایس ایچ او نے انہیں یہ کہہ کر واپس گھر جانے کو کہا کہ خود پولیس ان کے مکان پر آکر بیان درج کریگی، لیکن دو برس مکمل ہونے کے بعد بھی آج تک ان کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
حالانکہ اس سے متعلق ناصر نے ذیلی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تب جاکر اکتوبر 2020 میں پہلی بار جج نے پولیس کو 24 گھنٹے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا اس کے بعد مارچ 2021 میں دوسری بار عدالت نے پولیس پر 25 ہزار روپے جرمانہ لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا لیکن اس کے باوجود دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی۔
اس دوران محمد ناصر کو پولیس اور مقامی غنڈوں نے انہیں کئی بار کیس واپس لینے اور ایف آئی آر درج نہیں کرانے پر زور دیا ہے
یہ بھی پڑھیں: Amit Shah Congratulates Delhi Police: امت شاہ نے دہلی پولیس کو فسادات کی 'بہتر جانچ' کرنے پر مبارکباد دی
واضح رہے کہ کچھ روز قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’دہلی پولیس نے شمال۔مشرقی دہلی فسادات کے دوران بہتر کارکردگی انجام دی تھی، دہلی پولیس نے جس طرح فسادات کے معاملات کی جانچ کی اور عدالت سے اسے رجوع کیا، اس کے لیے میں دہلی پولیس کو مبارکباد دیتا ہوں‘‘۔