دہلی فسادات کی تحقیقات میں غیر جانبداری کے دعوے کررہی دہلی پولیس کا چہرہ ایک بار پھر سے بے نقاب ہوگیا۔ متعدد چارج شیٹ میں دہلی پولیس نے شمال مشرقی دہلی فسادات کے ہر واقعہ کا ذکر کیا مگر جو معاملات بی جے پی کے اشتعال انگیز رہنما کپل مشرا سے وابستہ ہیں ان کا ذکر تک نہیں۔
جس مقام پر پولیس کے سامنے کپل مشرا نے اشتعال انگیز دھمکی دی تھی، اسے پولیس نے کچھ یوں بیان کیا ہے 'کچھ لوگ ایک مقام پر گھیرابندی ختم کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ پولیس نے پوری طرح کپل مشرا کے اس اشتعال انگیز بیان کو حذف کردیا، جو فسادات بھڑکانے کی مبینہ طور پر وجہ بنے۔
دہلی پولیس نے تقریباً ایک درجن چارج شیٹ تیارکی ہے، جس میں کچھ عدالت میں داخل کئے جاچکے ہیں۔ان چارج شیٹوں میں کپل مشرا کا ذکر تک نہیں ہے۔ دہلی پولیس کی چارج شیٹ میں ماسٹر مائنڈ کے طور پر ان سماجی کارکنوں کانام ضرور ہے جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن مظاہروں کی حمایت کررہے تھے۔ جیسے ہرش مندر، شرجیل امام، چندرشیکھر راون وغیرہ اس کے علاوہ محمد سیفی کا نام جگہ جگہ آتا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر خان کو ہرجگہ ماسٹرمائنڈ کے طور پر پیش کیا گیا مگر کپل مشرا کا نام حذف کر دیا گیا ہے۔
کپل مشرا کی 'اشتعال انگیز' تقریر پر دہلی پولیس کی یہ چارج شیٹ صاف کرتی ہے کہ دہلی پولیس جان بوجھ کر دن کے اجالے میں دی گئی دھمکیوں کو نظر انداز کرنا چاہتی ہے۔ کپل مشرا کی وہ دھمکی 'راستہ صاف کردے گا' کا ذکر نہ کرنا دہلی پولیس کے غیر جانبداری کے دعووں پر صاف ستھر سوالیہ نشان ہے۔
واضح ہوکہ کپل مشرا نے 23 فروری کو دہلی کے موج پور میں اشتعال انگیز تقریر کی تھی، موج پور اور جعفرآباد سے ہی فسادات کا آغاز ہوا تھا۔ کپل مشرا نے 23فروری کو دھمکی دی تھی اور 24فروری سے فسادات کا آغاز ہوا تھا۔
دہلی پولیس نے اب تک جتنی چارج شیٹ داخل کی ہے، سب میں ایک ہی موقف ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جتنے مظاہرے ہوئے، وہ سب فسادات میں شامل تھے۔ شاہین باغ، جامعہ اور جعفرآباد کے علاوہ مختلف علاقوں میں ہوئے مظاہروں میں شامل لوگوں کے نام داخل کیے گئے ہیں۔ مگر کپل مشرا کانام تک نہیں ہے۔ اب سوال یہ اٹھتاہے کہ کیا دہلی پولیس کی چارج شیٹ یک طرفہ ہے؟
قابل ذکر ہے کہ دہلی فسادات میں 52 افراد ہلاک اور 434 افراد زخمی ہوئے تھے۔