اپنے بڑے بھائی شیرالدین کے انتباہ کے باوجود 28 سالہ عامر اور 19 سالہ ہاشم اپنے خاندان سے ملنے غازی آباد سے فساد زدہ گوکلپوری پہنچے تھے اور دوسرے دن خاندان والوں نے ان کی لاشیں لینے جی ٹی بی ہسپتال پہنچے جبکہ فسادیوں نے عامر اور ہاشم کو مار کر انکی لاشوں کو نالے میں پھینک دیا گیا تھا۔
مہلوکین کے بھائی اکرم نے بتایا کہ عامر نے شیرالدین کو فون کرکے غازی آباد سے گوکلپوری آنے کی اطلاع دی جس کے بعد شیرالدین نے انہیں فساد زدہ علاقہ میں نہ آنے کے لیے کہا تھا۔
ہلاک شدہ نوجوانوں کے والد نے کہا کہ اپنوں کو کھونے کا درد کوئی نہیں سمجھ سکتا۔
پیشہ سے ڈرائیور عامر نے انتباہ کے باوجود گھر آنے کی ضد کی اور کہا کہ وہ علاقہ کو بخوبی جانتا ہے اور وہ بحفاظت گھر تک پہنچ جائے گا لیکن یہ بات چیت اس کی آخری بات چیت ثابت ہوئی اور اب اس کے گھر والے ان کی آواز کبھی بھی نہیں سن سکیں گے۔
ٹیلیفون پر بات چیت کے بعد عامر اور ہاشم صبح تک گھر نہیں پہنچے تھے جبکہ رات بھر فون پر ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ بعدازاں صبح میں ان کی گمشدگی کی شکایت دیالپور پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی۔ تصاویر کو دیکھنے کے بعد پولیس نے ان دونوں کی لاشیں مردہ خانہ میں ہونے کی خاندان کو اطلاع دی جس کے بعد خاندان جی ٹی بی ہسپتال پہنچا اور عامر، ہاشم کی لاشیں دیکھ کر صدمہ سے دوچار ہوگیا۔
عامر اور ہاشم کو ہلاک کرنے کے بعد فسادیوں نے ان کی لاشوں کو گنگاوہار اور گوکلپوری کے درمیان واقع نالے میں پھینک دیا تھا۔ خاندان کے مطابق لاشوں کا پوسٹ مارٹم کل کیا جائے گا جس کے عد لاشوں کو ورثہ کے حوالہ کیا جائے گا۔