نئی دہلی: حجاب معاملے میں مجلس کے ایک کارکن کے خلاف دہلی پولیس کے ذریعہ ایف آئی آر درج کیے جانے پر ایم آئی ایم دہلی صدر کلیم الحفیظ نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک فعال کارکن محمود انور نے گزشتہ 9 فروری کو حجاب معاملے پر ایک احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا تھا۔ جس کے لیے باقاعدہ پولیس سے اجازت لی گئی تھی۔احتجاج بہت پرسکون تھا۔کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی تھی۔ لیکن پولس نے ڈیڑھ ماہ بعد ان پرکورونا قوانین کی خلاف ورزی اور پولس کے کام میں رخنہ اندازی کا الزام لگا کر ایف آئی آر درج کیا ہے۔ FIR Registered Against AIMIM worker in New delhi
انہوں نے کہا کہ پولس سمجھتی ہے کہ اس سے ہمارے حوصلے پست ہوجائیں گے۔ یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ پولس کی اس ظالمانہ کارروائی سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ بلکہ ہم ظلم کے آگے اور سینہ سپر ہوں گے۔ کلیم الحفیظ نے کہا کہ حجاب معاملے پر نکالے جانے والا مارچ پولیس کی پیشگی اجازت سے نکالا گیا تھا۔
پولس ساتھ میں بھی تھی، اس کی ویڈیو بھی موجود ہے۔ لیکن پولیس نے جھوٹے الزامات لگاکر مقدمہ درج کیا ہے۔ باقی تمام پارٹیاں بھی جلسے اور جلوس نکال رہی ہیں۔ پنجاب کی جیت پر پوری دہلی میں عام آدمی پارٹی نے فتح کے جلوس نکالے اور کسی نے بھی ماسک نہیں لگا رکھا تھا۔ ایم سی ڈی انتخابات ٹالنے پر بھی عآپ نے احتجاج کیا تھا، اسی طرح کورونا کے زمانے میں کانگریس نے پول کھول یاترا نکالی تھی۔ کل ہی بی جے پی نے دہلی حکومت کے خلاف ایک بڑا جلسہ منعقد کیا تھا، جس میں ہزاروں لوگ بغیر ماسک اور سوشل ڈسٹینسنگ کے خلاف ورزی کرتے دکھے۔ مگر دہلی پولیس کو کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ انہیں صرف مجلس کے لوگ ہی دکھائی دیتے ہیں۔
ایم آئی ایم دہلی صدر کلیم الحفیظ نے کہا کہ پولیس کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور آگاہ کرتے ہیں کہ مجلس آئیندہ بھی اپنے حق کی لڑائی جاری رکھے گی۔پوری مجلس اپنے کارکن کے ساتھ ہے۔ صدر مجلس نے مطالبہ کیا کہ دہلی پولیس اس جھوٹی ایف آئی آر کو واپس لے اور مجلس کے کارکنان کو بلا وجہ تنگ کرنا بند کریں۔'