قومی دارالحکومت دہلی اور ملک کی دیگر ریاستوں میں ساڑھے گیارہ بجے سے احتجاج شروع ہونا تھا، جس کی اجازت نہیں دی گئی، جبکہ دہلی میں کئی میٹرو اسٹیشن بھی بند کردیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 'ہم بھارت کے لوگ' کے بینر تلے احتجاجی مارچ لال قلعہ سے شہید بھگت سنگھ پارک تک جانا تھا لیکنمقامی انتظامیہ نے دہلی میں احتجاجی مظاہرے کی اجازت نہیں دی۔
خیال رہے کہ آج دہلی میں احتجاج کا پانچواں دن ہے اور احتجاج جاری ہے، جہاں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ سمیت مقامی افراد کا شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مارچ کیا جانا تھا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اس کے اطراف کے علاقے میں حساس مقامات پر سخت سکیورٹی کے انتظامات ہیں، جہاں پر سیاسی، سماجی، طلبہ اور اداکاروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔
شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک گیر پیمانے پر احتجاج ہورہا ہے۔
وہیں دوسری جانب کرناٹک میں اگلے تین دنوں تک دفعہ 144 کا نافذ رہے گی۔
کرناٹک اور گلبرگہ بھی آج بند ہے، جبکہ دوسری جانب پورے بہار کو بھی بند کیا گیا ہے۔
جنوبی ریاست تلنگانہ کے دارالـحکومت حیدرآباد میں بھی آج شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہونا ہے۔
دہلی اور لال قلعہ کے اطراف میں دفعہ 144 نافذ کردی گئ ہے۔
واضح رہے کہ شہری ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی اجازت نہیں مل رہی ہے۔
اترپردیش میں دفعہ 144 کے باوجود سماجوادی پارٹی نے احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ڈائیریکٹر آف جنرل پولیس (ڈی جی پی) او پی سنگھ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون ایکٹ کے خلاف 19 دسمبر کو اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ سمیت ریاست کے تمام اضلاع میں 144 نافذ ہے اس لیے تمام والدین اپنے بچوں کو کسی بھی احتجاجی مظاہروں میں شامل نہ ہونے دیں۔
خیال رہے کہ آج یعنی 19 دسمبر کو ملک گیر پیمانے پر دہلی، لکھنؤ سمیت ملک کی مختلف ریاستوں کے تمام اضلاع میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہونے والے تھے ، جس کی اجازت انتظامیہ نے نہیں دی ہے۔