دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنے ایک خط میں حکومت دہلی کے محکمہ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے متاثرین کے بارے میں اپنے بیانات میں ’تبلیغی مرکز‘ کا الگ سے ذکر نہ کرے۔ دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر/سکریٹری کو اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’کورونا وائرس کے متاثرین کے بارے میں آپ کے روزانہ بلیٹن میں 'مرکز تبلیغ' کا خانہ بنا ہوا ہے۔ متاثرین کی اس طرح کی بلا سوچے سمجھے درجہ بندی سے گودی میڈیا اور ہندوتوا طاقتوں کے اسلام دشمن ایجنڈے کو فائدہ مل رہا ہے اور اسے بڑی آسانی سے پورے ملک میں مسلمانوں پر حملہ کرنے کا ذریعہ بنالیا گیا ہے۔ اس کا نتیجہ ہے کہ پورے ملک میں مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ کی بات ہو رہی ہے۔ ایک نوجوان کی دہلی کے شمالی مغربی ضلع کے گاؤں ہریولی میں لنچنگ ہو چکی ہے اور دوسروں پر حملے ہو رہے ہیں۔
اقلیتی کمیشن کے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی تنظیم صحت کے ایمرجنسی پروگرام کے ڈائریکٹر مائک ریان نے 8 اپریل کو کہا تھا کہ حکومتوں کو کورونا کے متاثرین کی مذہبی یا اسی طرح کسی اور بنیاد پر خانہ بندی نہیں کرنی چاہیے۔
دو دن بعد انھوں نے دنیا بھر کی حکومتوں سے کہا کہ کورونا کے معاملے میں سیاست نہ کی جائے اور لوگوں کی درجہ بندی مذہب کی بنیاد پر نہ کی جائے۔ اسی دن یعنی 8 اپریل کو بھارتی وزارت صحت نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’اگر ساری احتیاط کے باوجود کوئی شخص کورونا کا شکا ہوتا ہے تو یہ اس کی غلطی نہیں ہے۔ ایسی مشکل صورت حال میں مریض اور اس کے خاندان کے ساتھ مدد اور تعاون کا سلوک ہونا چاہیے۔ لوگوں کو مریضوں اور قرنطینہ میں ڈالے گئے لوگوں کے نام اور شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی اس کی رہائش کے مقام کو سوشل میڈیا پر عام کرنا چاہیے'۔
دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی محکمہ صحت کو اپنے خط میں لکھا ہے کہ وہ کسی ایسے اعداد و شمار کو شائع نہ کرے جس میں مذہبی اشارہ ہو یا جس کو سیاسی یا فرقہ وارانہ مقصد کے لیے خود غرض لوگ استعمال کر سکیں۔