پہلی رپورٹ شمال مشرقی ضلع میں مسلمان خواتین کے سماجی وتعلیمی حالات کے بارے میں ہے۔ اقلیتی کمیشن کے لیے یہ مطالعہ ڈیولپمنٹ اورینٹڈ آپریشنز ریسرچ سروے نے تیار کیا ہے۔
اس مطالعے کا فیلڈ ورک پچھلے فروری میں اس علاقے میں ہونے والے فسادات سے قبل مکمل ہوگیا تھا۔
دوسرا مطالعہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں بچ جانے والوں کی سماجی و اقتصادی اور تعلیمی صورتحال کے بارے میں ہے۔
اس کو ہیومن ڈویلپمنٹ سوسائٹی نے اقلیتی کمیشن کے لئے تیار کیا ہے۔
دونوں مطالعات کو اس امید کے ساتھ دہلی حکومت کو پیش کیا گیا ہے کہ ان مطالعوں کی سفارشات کو دونوں پچھڑے ہوئے طبقات کی ترقی کے لیے رو بہ عمل لایا جائے گا۔
تیسری رپورٹ اس تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ ہے جسے دہلی اقلیتی کمیشن نے فروری 2020 کے اواخر میں دہلی کے شمال مشرقی ضلع میں بھڑکنے والے فسادات کی تحقیقات کے لیے گذشتہ ۹ مارچ کو مقرر کیا تھا۔ 130 صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ تشدد کی بنیاد، وجوہات، مذہبی مقامات سمیت املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا ایک مکمل جائزہ ہے۔
چوتھی رپورٹ دہلی اقلیتی کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے سال ۲۰۱۹ ۔ ۲۰۲۰ ہے جو دہلی اقلیتی کمیشن کی موجودہ ٹیم کے عہدے کا تیسرا اور آخری سال ہے جو 19 جولائی کو ختم ہوجائے گا۔
یہ قانونی تقاضا ہے کہ دہلی اقلیتی کمیشن ہر سال اپنی سالانہ رپورٹ سفارشات کے ساتھ دہلی حکومت کو پیش کرے جس پر حکومت غور کرے گی اور بعد میں کمیشن کے ایکٹ کے مطابق کارروائی کی گئی رپورٹ کے ساتھ حکومت اسے دہلی قانون ساز اسمبلی میں پیش کرے گی۔
250 صفحات پر مشتمل یہ سالانہ رپورٹ کمیشن کے کام پچھلے سال کے دوران کمیشن کے کام کا ایک خلاصہ پیش کرتی ہے۔ اس میں قومی دارالحکومت کے علاقے میں اقلیتوں کو درپیش مسائل کی ایک جھلک ملتی ہے۔
ان چار رپورٹوں کے اجراء کے ساتھ دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنے ذمے سارے کام پورے کر دئے ہیں حالانکہ گزشتہ دہلی انتخابات کی وجہ سے اس کے کام میں بہت رکاوٹ پیدا ہوئی تھی کیونکہ اس کے کچھ عملے کو انتخابی ڈیوٹی کے لیے طلب کر لیا گیا تھا اور الیکشن کے دوران ماڈل ضابطہ اخلاق کے انطباق نے بھی اس کا کام روک دیا تھا۔
بعد میں ، کووڈ 19 لاک ڈاؤن نے بھی دہلی اقلیتی کمیشن کو تقریبا تین مہینے تک مفلوج کردیا حالانکہ کمیشن کے چیئرمین اور ممبران اس وقت بھی گھر سے اپنے کام جاری رکھے ہوئے تھے۔ جون کے اواخر میں لاک ڈاؤن میں تخفیف کے بعد کمیشن کا کام پھر ایک حد تک پٹری پر آیا۔