قومی دارالحکومت دہلی کے جنوب مغربی علاقے میں شوکت نامی نابالغ کے قتل کے بعد دہلی ایم آئی ایم کے صدر کلیم الحفیظ نے اس کے گھر جاکر اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی اور شوکت کے اہلخانہ کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔Delhi MIM President Kaleem al Hafeez on Minor Murdered Case
کلیم الحفیظ نے بتایا کہ 'ہم نے شوکت کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے شوکت کے قتل کی پوری روداد سنی۔ انہوں نے کہا کہ قومی دارالحکومت دہلی میں کیسے غنڈے کھلے عام قتل کر رہے ہیں اور پولیس ان کے خلاف کارروائی بھی نہیں کر رہی۔
کلیم الحفیظ نے مزید کہا کہ ملزمین کو نامزد کیے جانے کے بعد شوکت کی ماں اور بہن پولیس اسٹیشن کے چکر کاٹ رہی ہیں اس کے باوجود پولیس ملزمین کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں وہ جواب دیں کہ دارالحکومت دہلی میں معصوموں کو وہ کب تحفظ فراہم کرا پائیں گے۔
واضح رہے کہ جنوب مغربی دہلی کے اتم نگر علاقے میں ایک اسکول کے قریب نابالغ کی لاش ملنے سے علاقے میں سراسیمگی پھیل گئی تھی۔ اس نابالغ کی شناخت شوکت علی کے طور پر ہوئی جو اتم نگر کے اوم وہار علاقے کا رہنے والا تھا۔
پولیس کے مطابق اس کیس میں ملوث تینوں نابالغوں نے تفتیش کے دوران پولیس کو بتایا کہ فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر تصاویر اپ لوڈ کرنے پر شوکت اور ایک مفرور ملزم کے درمیان لڑائی ہوئی۔ اس کے بعد وہ دوسروں کے ساتھ شامل ہوئے اور متاثرہ پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ کے مفرور ملزمان کی گرفتاری کے بعد ہی جرم کے اصل محرکات اور ترتیب کا پتہ لگایا جا سکے گا۔
پولیس کے مطابق 26 اور 27 دسمبر کی درمیانی شب 12 بجے اتم نگر پولیس اسٹیشن میں پی سی آر کال موصول ہوئی۔ فون کرنے والے نے پولیس کو اطلاع دی کہ اوم وہار کے ایک اسکول کے پاس ایک شخص بے ہوش پڑا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی اور اسے مہندرو ہسپتال اور پھر دین دیال اپادھیائے ہسپتال لے گئی جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس (دوارکا) وکرم سنگھ نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مقتول کی موت خون کے زیادہ بہہ جانے یا بڑی آنت کے پھٹ جانے سے ہوئی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ اور شوکت کی بہن کے بیان کی بنیاد پر تعزیرات ہند کی دفعہ 302 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایڈیشنل ڈی سی پی نے کہا کہ شوکت کی بہن نے اپنے بیان میں کچھ مشتبہ افراد کے خلاف الزامات لگائے ہیں جن میں سے کچھ نابالغ ہیں۔