نئی دہلی: دہلی میونسپل کارپوریشن کے میئر کا انتخاب پیر کو مسلسل تیسری بار نہیں ہو سکا۔ ایوان کی کارروائی تقریباً 11:15 بجے شروع ہوئی۔ جیسے ہی پریذائیڈنگ آفیسر ستیہ شرما نے ایوان کی کارروائی شروع کی اور کہا کہ نامزد کونسلر بھی میئر کے انتخاب میں ووٹ ڈالیں گے، عام آدمی پارٹی نے اس کی مخالفت شروع کردی۔ اس پر بی جے پی کے کونسلروں نے بھی ہنگامہ شروع کر دیا۔ شور شرابہ بڑھنے پر ایوان کی کارروائی 10 منٹ کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ اس کے بعد جب دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تو بی جے پی کونسلرز نے کہا کہ جن ایم ایل اے کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں اور انہیں سزا دی گئی ہے، انہیں میئر کے انتخاب میں ووٹ دینے کا حق نہیں دیا جانا چاہئے۔ اس میں بی جے پی کے کونسلروں نے آپ ایم ایل اے سنجیو جھا اور اکھلیش پتی ترپاٹھی کا نام بھی لیا جس کی عام آدمی پارٹی نے مخالفت کی۔
دونوں جماعتوں کے کونسلروں میں الزامات اور جوابی الزامات اس قدر بڑھ گئے کہ کارپوریشن ہاؤس کی کارروائی ایک گھنٹہ بھی نہ چل سکی۔ پریزائیڈنگ آفیسر نے کارپوریشن ہاؤس کی کارروائی کو اگلے احکامات تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ کارپوریشن کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے سوربھ بھردواج نے بی جے پی پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کارپوریشن میں ایک خصوصی افسر کے ذریعہ اپنی حکومت چلا رہی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کسی بھی طرح نہ ہوں اور عام آدمی پارٹی میئر نہ بنے۔'
یہ بھی پڑھیں: BJP and AAP Councillors Clash ایم سی ڈی میں نو منتخب کونسلروں کی حلف برداری کے دوران ہنگامہ
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایوان کی کارروائی سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ملتوی کی گئی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس سے قبل نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے میئر کے انتخاب کو ملتوی کرنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔ اس سے قبل 6 جنوری اور 24 جنوری کو ہونے والے میئر کے انتخاب کو ایوان میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے دو بار ملتوی کیا جا چکا ہے۔ کارپوریشن ہاؤس کا اجلاس پہلی بار 6 جنوری کو بلایا گیا تھا، تب بھی نامزد کونسلروں کے معاملے پر ہنگامہ ہوا تھا۔ اس وقت عام آدمی پارٹی نے کہا تھا کہ نامزد کونسلروں سے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔