نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے نومبر 2021 میں گلاسگو میں منعقدہ سی او پی چھبیس میں اسے متعارف کرایا تھا جس میں سوشل نیٹ ورک کے توسط سے برتاؤ میں تبدیلی لانے کی ضرورت پر زور کے ساتھ ماحولیات نوازطرز زندگی کے فروغ کے لیے کرہ ارض کے تحفظ کے حامی لوگوں کے گلوبل نیٹ ورک کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا۔
عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر نیتی آیوگ کی جانب سے ایک پروگرام مشن لائف (Lifestyle for Environment - NITI Aayog) کو مرکز میں رکھ کر کیا گیا تھا اور ماحولیات، جنگلات، آب وہوا کی تبدیلی اور محنت و ملازمت کے مرکزی وزیر بھوپیندر یادو نے پانچ سرکردہ آئیڈیا ز کے انکشاف کے ساتھ بہترین پچھتر آئیڈیاز کے دستاویز کو جاری کیا۔اس موقع پر ویڈیو پیغام کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی نے سامعین سے خطاب کیا۔انھوں نے کہاکہ مشن لائف کی جانب اٹھایا گیا ہر قدم آنے والے وقتوں میں ماحولیات کے لیے مضبوط و مستحکم دیوار بنے گا۔انھوں نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لائف کے لیے جس مجموعہ فکر وخیال کا آج اجرا ہوا ہے وہ صحت بخش فروغ کے ہمارے عہد کو مزید مستحکم کرے گا۔
عالمی سطح پرآئیڈیا زاور مقالات کے لیے دومرحلوں میں استدعا کی گئی تھی۔پہلے مرحلے میں نیتی آیوگ کی لائف ٹیم نے دوہزار پانچ سو اڑتیس تجاویز پر غور و خوض کیا۔جن صاحبان علم و نظر کی تجاویز اس مرحلے میں شار ٹ لسٹ کی گئیں انھیں دوسر ے مرحلے میں مفصل تجاویز ارسال کرنے کو کہا گیا۔نو مارچ 2023 کو بیالیس ملکوں کے 674 چوہتر شرکا نے دوسرے مرحلے میں اپنی مفصل تجاویز بھیجیں۔دوسرے مرحلے میں شامل شرکا مختلف پس منظروں سے آتے ہیں ان میں مصنفین بھی ہیں،انٹرپرینویو ربھی،محققین بھی اور طلبابھی ہیں اور سبھوں نے اپنی تجاویز میں درج دعاوی کو مستحکم بنیاد فراہم کرنے کے لیے جامع اور مفصل تجاویز ارسال کیں۔
پروفیسر ہارون سجاد کے آئیڈیا’قحط سے متاثرہ مہاراشٹرا کے خطہ مراٹھاواڑمیں کاشتکار وں کا روایتی طرز کاشت کاری سے متنوع طرز کاشت کی جانب شفٹ ہونا‘کے آئیڈیا کو پچھتر بہترین افکار میں منتخب کیا گیا۔اپنی تجویز میں انھوں نے جو سجھایا ہے اس کے حساب سے زراعت میں آب و ہوا کی تبدیل ہوتے اثرات میں کمی واقع ہوگی۔ان کے تصور کی اثر آفرینی اور نشو ونمو کی صلاحیت کو نئی متعارف فصلوں کے ساتھ روایتی فصلوں کے ان پٹ اور آؤٹ پٹ تناسب میں جانچا اور پرکھا جائے گا۔کاشت کے نئے طریقے کی نشو ونمو کی صلاحیت کا اندازہ کرنے کے لیے سماجی و اقتصادی اثرات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
پروفیسر ہارون سجاد نے کہاکہ صلاحیت سازی کے لیے کاشت کاروں کی تربیت،ماہرین کے ذریعہ ورکشاپ اور فوکس گروپ ڈسکشن بھی منعقد کرائے جائیں گے۔انٹروینشن سے محققین اس بات کے اہل ہوپائیں گے کہ فصلوں کے تنوع کو بڑھاوا دیں سکے۔پائلٹ ٹسٹ سے بھی محققین منصوبے کی نشو ونمو کی صلاحیت اور اس کی اثر آفرینی کو جانچ سکتے ہیں اور موثر اڈاپٹیشن اور تخفیف کی حکمت عملیاں تشکیل دے سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: JMI Distance Program جامعہ کے فاصلاتی اور آن لائن کورسز میں داخلے کیلئے درخواستیں مطلوب
انہوں نے یونیورسٹی میں تحقیق اور اختراع کے کلچر کے فروغ کے لیے شیخ الجامعہ کے عہد کے ساتھ ساتھ اکی دوراندیش قیادت کا بھی اعتراف کیا۔پچھتر آئیڈیاز کے دستاویز کا مکمل پی ڈی ایف لنک ذیل میں درج ہے