دارالحکومت دہلی میں جمعہ کے روز ہوئی موسلادھار بارش سے جامع مسجد کی مینار سے ایک بڑا پتھر گرنے کے بعد آج شاہی امام سید احمد بخاری نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر اس تاریخی عبادت گاہ کو آثار قدیمہ کے ذریعے جلد از جلد مرمت کرانے کی گزارش کی ہے۔
دہلی جامع مسجد کے شاہی امام نے بھارتی وزیراعظم کو خط لکھ کر کہا ہے کہ مسجد کے کئی پتھر خستہ حالت کا شکار ہیں جو اکثر گر جاتے ہیں۔ جمعہ کو مسجد کی مینار سے کچھ پتھر نیچے آگرے۔ ان پتھروں کے گرنے سے ان کے آس پاس کے پتھروں کی مضبوطی کمزور ہو گئی ہے اور کسی حادثے سے بچنے کے لئے یہاں فورا مرمت کی ضرورت ہے۔
اس سے متعلق سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ جب سے جامع مسجد کے نیچے میٹرو تعمیر ہوئی ہے تب سے پرانی تعمیرات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ حالانکہ شاہی امام کے مطابق میٹرو کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میٹرو کا کام شروع ہوا تھا تب ہم نے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا لیکن انجینئرز نے اسے خارج کر دیا تھا۔
وہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر کلیم الحفیظ نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسجد دہلی کی شان ہے اس میں آثار قدیمہ کو جلد از جلد مرمت کرانی چاہیے۔
شاہی امام نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے فون پر بات چیت کے دوران کہا کہ پہلے بھی اس طرح کے حادثے ہوتے رہیں ہیں اور اس کے بعد آثار قدیمہ نے مرمت کا کام بھی کیا ہے انہوں نے کہا کہ مسجد کے لیے بجٹ نہیں ہونے کی وجہ سے مرمت کا کام ہونے میں وقت لگتا ہے پہلے خط لکھنا پڑھتا ہے جس کے بعد بجٹ منظور ہوتا ہے اور پھر کام شروع ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسجد میں کچھ مقامات پر پتھر اتنے خراب ہوگئے ہیں کہ ہم نے انہیں رسی سے باندھ کر روکا ہوا ہے۔ اسی لیے میں نے بھارتی وزیراعظم کو خط لکھا ہے آثار قدیمہ کے انجینئرز پوری عمارت کا معائنہ کریں اور جو ضروری ہے اس کی مرمت کی جائے۔
خط میں لکھا ہوا ہے کہ سنہ 1956سے آثار قدیمہ مسجد میں مرمت کا کام کرتا آرہا ہے دہلی کے لال قلعے کے سامنے واقع یہ مسجد مغل بادشاہ شاہ جہاں نے سن 1656 میں تعمیر کرائی تھی۔