دہلی ہائی کورٹ آج وہاٹس ایپ کی نئی رازداری کی پالیسی کے خلاف درخواست کی سماعت کرے گی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے مرکزی حکومت کے سوالات کا جواب دینے کو کہا گیا ہے۔
گزشتہ سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ وہاٹس ایپ کی نئی رازداری کی پالیسی زیر غور ہے اور اس (حکومت) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف مناسب سوال اٹھایا ہے۔
ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل چیتن شرما نے کہا تھا کہ بھارتی اور یورپی صارفین میں وہاٹس ایپ کی رازداری کی پالیسی مختلف ہوتی ہے۔ اے ایس جی نے یورپی صارفین کو آپٹ آؤٹ کرنے کے لئے دستیاب آپشن پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ ہندوستانی صارفین اس سے محروم ہیں۔
جب درخواست گزار نے ڈیٹا پروٹیکشن بل کی قانون سازی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا تو اے ایس جی نے کہا کہ یہ بل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے زیر غور ہے۔
سماعت کے دوران وکیل منوہر لال نے درخواست گزار کی جانب سے کہا تھا کہ وہاٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی ملک کی سلامتی اور جمہوریت کے لئے خطرہ ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ عدالت نے یہ تبصرہ کیا تھا کہ وہاٹس ایپ لازمی ایپ نہیں ہے اور جو لوگ نہیں چاہتے ہیں وہ اسے استعمال نہ کریں یہ صارف کی صوابدید پر ہے۔ یہاں دیگر متبادل ایپس دستیاب ہیں اور لوگ انہیں استعمال کرسکتے ہیں۔ عدالت نے مزید پوچھا کہ اگر پارلیمنٹ اس معاملے پر غور کررہی ہے تو پھر عدالت کیسے حکم جاری کرسکتی ہے۔
درخواست میں بنیادی حقوق کی پاسداری کے لئے وہاٹس ایپ کی رازداری کی پالیسی کے لئے رہنما اصول جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مرکزی حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ وہاٹس ایپ انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کے سیکشن 79 (2) (سی) اور سیکشن 87 (2) کے تحت حقوق کی ضمانت دیتے ہوئے کسی تیسری پارٹی یا فیس بک کے ساتھ صارفین کا ڈیٹا شیئر نہیں کرے گا۔