جسٹس پرتیبھا ایم سنگھ کی بنچ نے ڈی یو کو امتحانات کےلئے ہدایات پر عمل کئے جانے کے لئے کہا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا ہے کہ امتحان دینے والوں کو انٹرنیٹ پر جواب اپلوڈ کرنے کے لئے ایک گھنٹے کا ایڈیشنل وقت دیا جانا چاہئے اور سوالات کی کاپی بھی آن لائن پورٹل کے ساتھ ہی طالب علموں کے ای میل پر مہیا کرایا جانا چاہئے۔ اس کے علاوہ ڈی یو انتظامیہ کو یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ جواب شیٹس کے دباؤ سے سینٹرل آن لائن سسٹم میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اگر کسی طالب علم کو کوئی شکایت ہے تو اسے 48 گھنٹوں کے اندر شکایت سیل کو اس کی اطلاع دی جانی چاہئے۔ اگر شکایت پر دھیان نہیں دیا جاتا ہے یا اسے حل نہیں کیا جاتا تو دہلی ہائی کورٹ کی سابق جسٹس پرتیبھا رانی کی صدارت والی کمیٹی اس معاملے کودیکھے گی۔
واضح رہے کہ کئی طالب علموں نے اوبی ای کو نامناسب اور ناانصافی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ہائی کورٹ میں عذرداری دائر کی ہے۔عذرداری میں کہا گیا ہے کہ بہت سے طالب علموں کے پاس انٹرنیٹ یا ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ کچھ طالب علموں کے پاس آن لائن مطالعہ کرنے کے لئے مواد اور کتابیں محدود ہیں جس سے انہیں امتحانات میں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنے پڑے گا۔ عرضی گذاروں کا کہنا ہے کہ ڈی یو کواسائنمنٹ پیپر یا پروجیکٹ پر مبنی پیپر کا اندازہ کرنا چاہئے یا پھر انٹرنل اسسمنٹ کی بنیاد پر نمبر دینا چاہئے۔