ETV Bharat / state

Delhi Govt in Action After SC Decision سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دہلی حکومت کی کارروائی

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دہلی حکومت حرکت میں آگئی ہے۔ کیجریوال حکومت کے وزیر سوربھ بھردواج نے اپنے محکمے کے سکریٹری کو تبدیل کر دیا ہے۔ دہلی حکومت کے محکمہ خدمات کے وزیر سوربھ بھردواج نے سروس سکریٹری کو تبدیل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس میں آشیش مورے کو سروسز سیکرٹری کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دہلی حکومت کی کارروائی
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دہلی حکومت کی کارروائی
author img

By

Published : May 11, 2023, 10:24 PM IST

دہلی: سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی آئینی بنچ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ دہلی میں افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ کا حق کیجریوال حکومت کے پاس رہے گا۔ اس کے بعد اب کیجریوال حکومت حرکت میں آگئی ہے۔ کیجریوال حکومت کے وزیر سوربھ بھردواج نے اپنے محکمے کے سکریٹری کو تبدیل کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان حقوق کی لڑائی کے سلسلے میں آیا ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی آئینی بنچ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ دہلی میں افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ کا حق کیجریوال حکومت کے پاس رہے گا۔ اس کے بعد اب کیجریوال حکومت حرکت میں آگئی ہے۔

کیجریوال حکومت کے وزیر سوربھ بھردواج نے اپنے محکمے کے سکریٹری کو تبدیل کر دیا ہے۔ دہلی حکومت کے محکمہ خدمات کے وزیر سوربھ بھردواج نے سروس سکریٹری کو تبدیل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس میں آشیش مورے کو سروسز سیکرٹری کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

دراصل سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے، جس کی حیثیت باقی مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے الگ ہے۔ سپریم کورٹ نے کہ اکہ زمین، پبلک آرڈر اور پولیس کو چھوڑ کر، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر منتخب حکومت کے وزراء کونسل سے مشورہ کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔ اس فیصلے کے بعد دہلی میں کیجریوال حکومت کے اندر جشن کا ماحول ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلی اروند کیجریوال کے درمیان تنازع گزشتہ 8 سال سے چل رہا تھا کہ دہلی کے افسران کے تبادلے کا اختیار کس کے پاس ہے۔ گزشتہ 8 سالوں میں دہلی ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک اس تنازع کو حل کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں۔ لیکن حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کو کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Supreme Court's decision دہلی حکومت کو ٹرانسفر پوسٹنگ کا حق، سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ میں 4 دن تک جاری بحث کے دوران مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ چونکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے خود مرکز کی توسیع ہیں، اس لیے وہاں تعینات افسران بھی مرکز کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ دوسری جانب دہلی حکومت نے کہا کہ وفاقی ڈھانچے کے مفاد میں افسران کا کنٹرول صرف منتخب عوامی نمائندے کے پاس ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ دہلی حکومت کو افسران پر کنٹرول ہونا چاہیے تاکہ وہ افسران کو اسمبلی کے سامنے جوابدہ بنا سکے۔

دہلی: سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی آئینی بنچ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ دہلی میں افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ کا حق کیجریوال حکومت کے پاس رہے گا۔ اس کے بعد اب کیجریوال حکومت حرکت میں آگئی ہے۔ کیجریوال حکومت کے وزیر سوربھ بھردواج نے اپنے محکمے کے سکریٹری کو تبدیل کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان حقوق کی لڑائی کے سلسلے میں آیا ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی آئینی بنچ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ دہلی میں افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ کا حق کیجریوال حکومت کے پاس رہے گا۔ اس کے بعد اب کیجریوال حکومت حرکت میں آگئی ہے۔

کیجریوال حکومت کے وزیر سوربھ بھردواج نے اپنے محکمے کے سکریٹری کو تبدیل کر دیا ہے۔ دہلی حکومت کے محکمہ خدمات کے وزیر سوربھ بھردواج نے سروس سکریٹری کو تبدیل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس میں آشیش مورے کو سروسز سیکرٹری کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

دراصل سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے، جس کی حیثیت باقی مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے الگ ہے۔ سپریم کورٹ نے کہ اکہ زمین، پبلک آرڈر اور پولیس کو چھوڑ کر، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر منتخب حکومت کے وزراء کونسل سے مشورہ کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔ اس فیصلے کے بعد دہلی میں کیجریوال حکومت کے اندر جشن کا ماحول ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلی اروند کیجریوال کے درمیان تنازع گزشتہ 8 سال سے چل رہا تھا کہ دہلی کے افسران کے تبادلے کا اختیار کس کے پاس ہے۔ گزشتہ 8 سالوں میں دہلی ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک اس تنازع کو حل کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں۔ لیکن حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کو کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Supreme Court's decision دہلی حکومت کو ٹرانسفر پوسٹنگ کا حق، سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ میں 4 دن تک جاری بحث کے دوران مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ چونکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے خود مرکز کی توسیع ہیں، اس لیے وہاں تعینات افسران بھی مرکز کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ دوسری جانب دہلی حکومت نے کہا کہ وفاقی ڈھانچے کے مفاد میں افسران کا کنٹرول صرف منتخب عوامی نمائندے کے پاس ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ دہلی حکومت کو افسران پر کنٹرول ہونا چاہیے تاکہ وہ افسران کو اسمبلی کے سامنے جوابدہ بنا سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.