اس مرتبہ بھی یوم جمہوریہ پر منعقد ہونے والا تاریخی لال قلعے کا مشاعرہ نہیں ہوگا، دہلی حکومت نے کورونا کا بہانہ بنا کر مشاعرہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ اردو کے ساتھ عداوت پر مبنی ہے۔ اردو کے ساتھ دہلی سرکار کی عداوت ایک بار پھر کھل کر سامنے آگئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے کیا۔
انہوں نے کہا جب ماسک لگا کر یوم جمہوریہ کی پریڈ ہوسکتی ہے۔ بازار کھل سکتے ہیں، ریلیاں ہوسکتی ہیں تو صرف مشاعرہ پر ہی پابندی کیوں لگائی گئی ہے؟
سرکار کے سارے کام اگر ورچول ہوسکتے ہیں تو مشاعرہ ورچول کیوں نہیں ہوسکتا؟
لال قلعے کا تاریخی مشاعرہ جشن جمہوریہ کا حصہ ہے، اس کی منسوخی جشن جمہوریت کی توہین ہے، لیکن دہلی کی سرکار اردو کے ساتھ سوتیلا رویہ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اردو اکیڈمی میں 27 آسامیاں خالی ہیں، جنہیں آج تک نہیں بھرا گیا، اکیڈمی سے وابستہ اساتذہ کو کئی ماہ سے تنخواہیں تک نہیں ملی ہیں۔
اردو اکیڈمی کے نام پر دس کروڑ کا بجٹ الاٹ کیا گیا۔ مگر اسے ریلیز نہیں کیا گیا۔ اردو اساتذہ کی بھرتی کے نام پر کھیل کیا گیا اور چند آسامیاں ہی بھری گئیں۔ سرکار کے پاس اردو کے نام پر پھوٹی کوڑی نہیں ہے۔
کلیم الحفیظ نے کہا کہ آج سے آٹھ مہینے پہلے بھی ہم نے اردو اکیڈمی کے ایشو پر اپنی بات سرکار تک پہنچائی تھی، لیکن سرکار نے اس پر توجہ نہیں دی۔ کیجریوال دہلی کے مسلمانوں کو اپنا بندھوا غلام سمجھتے ہیں۔مگر انہیں آنے والے ایم سی ڈی الیکشن میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
اردو اکیڈمی دہلی سرکار کا اپنا ادارہ ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ خود اس کے چیرمین ہیں۔ اس کے باوجود اکیڈمی کی آسامیاں کئی سال سے خالی ہیں۔ اگر اس جانب توجہ نہیں دی گئی تو ایک دن اردو اکیڈمی دہلی دفن ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اردو اکیڈمی کے وائس چیرمین جو کہ اردو کے الف سے بھی ناواقف ہیں، جب انہوں نے عہدہ سنبھالا تھا تو کہا تھا کہ میں بھلے ہی اردو نہیں جانتا لیکن میں اردو کے لیے کام کروں گا۔ وہ بھی اپنا وعدہ بھول گئے ہیں۔ انہیں اخلاقی طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے اور کسی قابل فرد کا نام تجویز کرنا چاہئے۔
کلیم الحفیظ نے کہا کوئی بھی زبان سرکار کے تعاون کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ دہلی جو اردو کا مسکن ہے، جہاں کسی زمانے میں اردو اسکولوں کی بھر مار تھی آج ٹھکانے لگادی گئی ہے،فتح پوری مسجد کا اسکول کئی سال سے بند ہے۔
صدر مجلس نے اردو کے نام پر قائم انجمنوں سے اپیل کی کہ وہ دہلی میں اردو کی صورتحال کو لے کر کوئی مشترکہ لائحۂ عمل بنائیں۔