ETV Bharat / state

نوٹ بندی کے فیصلے نے بھارتی معیشت کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا - نوٹ بندی پر ماہر اقتصادیات

دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ماہر اقتصادیات کی جانب سے نوٹ بندی کے پانچ برس مکمل ہونے پر ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ جہاں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے بلیک منی کا خاتمہ ہونے کے بجائے ملک کی اقتصادی حالت خراب ہوئی ہے۔ 8 نومبر کا دن ملک کی تاریخ میں سیاہ دن ہے، اس فیصلے نے ملک کی معیشت کو بری طرح سے متاثر کیا تھا جسے لوگ اب تک بھول نہیں سکے ہیں۔

نوٹ بندی کے فیصلے نے بھارتی معیشت کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا
نوٹ بندی کے فیصلے نے بھارتی معیشت کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا
author img

By

Published : Nov 8, 2021, 10:37 PM IST

ملک کے دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں آج نوٹ بندی سے متعلق ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا، جس میں ماہر اقتصادیات نے شرکت کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس سمپوزیم کا انعقاد یوتھ آف حضرت نظام الدین اور دہلی منچ کے بینر تلے کیا گیا۔ اس دوران ماہر اقتصادیات ڈاکٹر جیتی گھوش، ڈاکٹر وقار انور، پروفیسر سی پی چندر شیکھر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر وقار انور نے نوٹ بندی کے 5 برس مکمل ہونے پر کہا کہ جب نوٹ بندی کے اعلان کے وقت یہ کہا گیا تھا کہ' اس سے بلیک منی کا خاتمہ ہوگا لیکن اس سے صرف ملک بھر کی عوام کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا اور بلیک منی کا خاتمہ ہونے کے بجائے ملک کی اقتصادی حالت خراب ہو گئی۔

نوٹ بندی کے فیصلے نے بھارتی معیشت کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا
انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل چیف کمیشنر ابرار احمد نے کہا کہ نوٹ بندی جن وجوہات کے لیے کی گئی تھی، وہ ابھی بھی باقی ہے البتہ اس سے ملک کی معاشیات کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ابھی تک یہ ہی نہیں معلوم ہو سکا کہ نوٹ بندی میں کتنا پیسہ واپس آیا ہے۔ ابرار احمد نے مزید کہا کہ بھارتی معیشت کی بات کی جائے تو بھارتی معیشت نقدی پر ٹکی ہوئی ہے جس کو نوٹ بندی سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔مزید پڑھیں:نوٹ بندی کے پانچ برس بعد کیا بدلا؟ Demonetisation

اس تقریب کو منعقد کرنے والے شیخ جیلانی نے کہا کہ جب نوٹ بندی کی گئی تھی اس وقت بہت سی زندگیاں تباہ ہو گئی۔ کچھ کی شادیاں ٹوٹ گئی اور کچھ کے گھر برباد ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ 8 نومبر کا دن ملک کی تاریخ میں سیاہ دن ہے، اس فیصلے نے ملک کی معیشت کو بری طرح سے متاثر کیا تھا جسے لوگ اب تک بھول نہیں سکے ہیں۔

شیخ جیلانی نے کہا کہ یہ سمپوزیم نوٹ بندی کی 5 ویں برسی کے ساتھ ساتھ زرعی قوانین پر بھی رکھا گیا ہے کیونکہ ان دونوں کا ملک کی معیشت سے سیدھا تعلق رہا ہے۔

ملک کے دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں آج نوٹ بندی سے متعلق ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا، جس میں ماہر اقتصادیات نے شرکت کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس سمپوزیم کا انعقاد یوتھ آف حضرت نظام الدین اور دہلی منچ کے بینر تلے کیا گیا۔ اس دوران ماہر اقتصادیات ڈاکٹر جیتی گھوش، ڈاکٹر وقار انور، پروفیسر سی پی چندر شیکھر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر وقار انور نے نوٹ بندی کے 5 برس مکمل ہونے پر کہا کہ جب نوٹ بندی کے اعلان کے وقت یہ کہا گیا تھا کہ' اس سے بلیک منی کا خاتمہ ہوگا لیکن اس سے صرف ملک بھر کی عوام کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا اور بلیک منی کا خاتمہ ہونے کے بجائے ملک کی اقتصادی حالت خراب ہو گئی۔

نوٹ بندی کے فیصلے نے بھارتی معیشت کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا
انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل چیف کمیشنر ابرار احمد نے کہا کہ نوٹ بندی جن وجوہات کے لیے کی گئی تھی، وہ ابھی بھی باقی ہے البتہ اس سے ملک کی معاشیات کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ابھی تک یہ ہی نہیں معلوم ہو سکا کہ نوٹ بندی میں کتنا پیسہ واپس آیا ہے۔ ابرار احمد نے مزید کہا کہ بھارتی معیشت کی بات کی جائے تو بھارتی معیشت نقدی پر ٹکی ہوئی ہے جس کو نوٹ بندی سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔مزید پڑھیں:نوٹ بندی کے پانچ برس بعد کیا بدلا؟ Demonetisation

اس تقریب کو منعقد کرنے والے شیخ جیلانی نے کہا کہ جب نوٹ بندی کی گئی تھی اس وقت بہت سی زندگیاں تباہ ہو گئی۔ کچھ کی شادیاں ٹوٹ گئی اور کچھ کے گھر برباد ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ 8 نومبر کا دن ملک کی تاریخ میں سیاہ دن ہے، اس فیصلے نے ملک کی معیشت کو بری طرح سے متاثر کیا تھا جسے لوگ اب تک بھول نہیں سکے ہیں۔

شیخ جیلانی نے کہا کہ یہ سمپوزیم نوٹ بندی کی 5 ویں برسی کے ساتھ ساتھ زرعی قوانین پر بھی رکھا گیا ہے کیونکہ ان دونوں کا ملک کی معیشت سے سیدھا تعلق رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.