دہلی پولیس کی جانب سے سی آر پی سی 160 کے تحت جاری کردہ نوٹس کے مطابق ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کو پولیس اسٹیشن بھی بلایا جاسکتا ہے۔
نوٹس کی بابت ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ وہ اس کا جواب دیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 30 اپریل کو ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے خلاف ایک ٹویٹ کے معاملے میں ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر خان نے ایک ٹویٹ کیا تھا جس میں انہوں نے بھارتی مسلمانوں کے خلاف مظالم کی مذمت کرنے پر کویت کا شکریہ ادا کیا تھا۔
اسی ٹویٹ کی وجہ سے ڈاکٹر خان تنازعات میں گھر گئے اور ان کے اس پیغام کو ملک سے غداری قرار دے کے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
حالانکہ دہلی پولیس نے ڈاکٹر خان کو آناً فاناً گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں دہلی ہائی کورٹ سے 22 جون تک کے لیے عارضی راحت مل گئی اور ابھی یہ مدت ختم بھی نہیں ہوئی ہے کہ پولیس نے دوبارہ سے کاروائی شروع کردی ہے۔