ETV Bharat / state

ششی تھرور کی جامعہ، شاہین باغ کے احتجاج میں شرکت

کانگریس کے سینیئر رہنما و رکن پارلیمان ششی تھرور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج میں شرکت کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ پہنچے۔

ششی تھرور جامعہ پہنچے
ششی تھرور جامعہ پہنچے
author img

By

Published : Jan 12, 2020, 6:36 PM IST

Updated : Jan 12, 2020, 11:57 PM IST

کانگریس کے سینیئر رہنما ششی تھرور نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہے لیکن ملک کے عوام ان کی اس منشاء کو پورا ہونے نہیں دیں گے۔

سی اے اے مظاہرے میں ششی تھرور کی شرکت، ویڈیو

ششی تھرور نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کے مظالم اور شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف جاری تحریک میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کی جنگ میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایک خاص طبقہ کو الگ تھلگ کرنے کے لیے قانون لے کر آئی ہے جسے ہم کسی بھی حالت میں قبول نہیں کریں گے، تھرور نے شہریت ترمیمی قانون کو امتیازی اور غیر جمہوری بتایا اور کہا کہ یہ بھارتی جمہوریت پر دھبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک کے اتحاد کے لیے بابائے قوم مہاتما گاندھی نے قربانی دی لیکن لوگوں کو آپس میں اشتراک کرنے کے لیے حکومت ملک کی روح پر حملہ کر رہی ہے، ملک کے معمار وں نے جو خواب دیکھا تھا اسے توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تمام بھارتی برابر ہیں کسی کے ساتھ کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک قبول نہیں کیا جائے گا۔

کانگریس رکن پارلیمان نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'نوجوان اور طلباء ملک کے مستقبل ہیں ان کے ساتھ ایسا برتاؤ افسوسناک ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

انہوں نے مزید کہا کہ 'جامعہ کے ترانے میں خواب اور امید کی بات کی بات کی گئی، جامعہ کا قیام انگریزی حکومت کے خلاف اور مہاتما گاندھی کی جدوجہد کی دین ہے، گاندھی جی نے کہا تھا کہ جامعہ کو چلانے کے لیے اگر بھیک بھی مانگنی پڑے تو بھی وہ کریں گے لیکن آج ان کے خواب کی خلاف ورزی یونیورسٹی کے طلباء کو نشانہ بنا کر کیا جا رہا ہے اور بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ششی تھرور کے ساتھ دہلی پردیش کانگریس کے صدر سبھاش چوپڑا اور سابق رکن اسمبلی چودھری متین احمد بھی جامعہ کے طلباء کی حمایت کرنے کے لیے پہنچے تھے۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف جامعہ کے طلبا اور مقامی لوگوں نے 15 دسمبر کو ایک مارچ نکالا تھا جس میں نیو فرینڈس کالونی کے قریب تشدد کا واقعہ پیش آیا اور اس میں کچھ بسوں میں آگ لگا دی گئی تھی، پولیس لوگوں کا پیچھا کرتے ہوئے جامعہ تک آئی اور بھیڑ کو منتشر کرنے کے بعد کیمپس میں گھس کر لائبریری میں توڑ پھوڑ کی نیز طلباء و طالبات کے ساتھ مارپیٹ کی، اس سانحہ کی مخالفت میں جامعہ کیمپس کے باہر مسلسل مظاہرہ چل رہا ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

جامعہ کی دیواریں ترنگے اور بھیم راؤ امبیڈکر کی تصاویر کے ساتھ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف نعروں سے سجی ہوئی ہیں، مظاہرہ کرنے والے طلباء نے سڑک کنارے ہی ایک اوپن لائبریری بنائی ہے جہاں پر لوگ پڑھائی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ اسی سڑک پر ایک ڈٹینشن کیمپ بنایا گیا ہے جس میں مظاہرہ کے دوران کچھ طالب علم بیٹھے رہتے ہیں۔

دوسری جانب جامعہ نگر کے شاہین باغ میں 28 دن سے زائد وقت سے دن رات سڑک پر تحریک چل رہی ہے جس میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اس تحریک کی قیادت بھی خواتین کر رہی ہیں جبکہ یہاں پر انڈیا گیٹ کی ایک علامت بنائی گئی ہے جس پر ان تمام لوگوں کے نام لکھا گیا ہے جو ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تحریک کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔

شاہین باغ کا نظام دیکھنے والوں میں سے ایک صائمہ خان نے بتایا کہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی کے طلبہ سمیت مختلف یونیورسٹیز کے طلباء اس مظاہرہ میں شریک ہوکر خواتین کا حوصلہ بڑھارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زبردست سردی کے موسم میں بھی مسلسل 28 دنوں سے سریتا وہار کالندی کنج روڈ پر دھرنا دینے والی جامعہ نگر، شاہین باغ اور دہلی کے مختلف علاقوں کی خواتین کا کہنا ہے کہ ہم حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس کا قدم کس قدر غلط ہے اور اس نے مذہبی بنیاد پر قانون بنا کر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے، ان خواتین نے کہا کہ ہم سخت ترین سردی کے موسم میں مظاہرہ کرکے یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت ہمارے درد کو سمجھے۔

صائمہ خان نے بتایا کہ اس دھرنا اور مظاہرہ میں شریک ہونے والے مقررین نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) واپس لینے اور قومی شہری رجسٹر (این آر سی) اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کا بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'اس کا مقصد ملک کو تقسیم کی جانب دھکیلنا ہے، یہ قانون نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ ملک کی سیکولر اقدار و روایات کے بھی خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں صرف جامعہ نگر، شاہین باغ کی خواتین ہی نہیں بلکہ پوری دہلی کی خواتین اس مظاہرہ میں شرکت کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اترپردیش میں مظاہرین پر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس نے ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ شاہین باغ خاتون مظاہرین جہاں جے این یو پر طلباء پر حملے کے بارے میں تشویش کا اظہار کر رہی ہیں وہیں ان کا مطالبہ ہے کہ بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر آزاد کو جلد از جلدرہا کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ شاہین باغ مظاہرین کی حمایت میں ہَوَن بھی کیا گیا اور مسلم خواتین نے ٹیکے بھی لگائے، یہ اس بات ثبوت ہے کہ اس مظاہرہ میں صرف ایک فرقہ کے لوگ نہیں بلکہ ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی سب شامل ہیں، بڑی تعداد میں لوگ آکر شاہین باغ خواتین مظاہرین کی حمایت کررہے ہیں۔

کانگریس کے سینیئر رہنما ششی تھرور نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہے لیکن ملک کے عوام ان کی اس منشاء کو پورا ہونے نہیں دیں گے۔

سی اے اے مظاہرے میں ششی تھرور کی شرکت، ویڈیو

ششی تھرور نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کے مظالم اور شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف جاری تحریک میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کی جنگ میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایک خاص طبقہ کو الگ تھلگ کرنے کے لیے قانون لے کر آئی ہے جسے ہم کسی بھی حالت میں قبول نہیں کریں گے، تھرور نے شہریت ترمیمی قانون کو امتیازی اور غیر جمہوری بتایا اور کہا کہ یہ بھارتی جمہوریت پر دھبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک کے اتحاد کے لیے بابائے قوم مہاتما گاندھی نے قربانی دی لیکن لوگوں کو آپس میں اشتراک کرنے کے لیے حکومت ملک کی روح پر حملہ کر رہی ہے، ملک کے معمار وں نے جو خواب دیکھا تھا اسے توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تمام بھارتی برابر ہیں کسی کے ساتھ کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک قبول نہیں کیا جائے گا۔

کانگریس رکن پارلیمان نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'نوجوان اور طلباء ملک کے مستقبل ہیں ان کے ساتھ ایسا برتاؤ افسوسناک ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

انہوں نے مزید کہا کہ 'جامعہ کے ترانے میں خواب اور امید کی بات کی بات کی گئی، جامعہ کا قیام انگریزی حکومت کے خلاف اور مہاتما گاندھی کی جدوجہد کی دین ہے، گاندھی جی نے کہا تھا کہ جامعہ کو چلانے کے لیے اگر بھیک بھی مانگنی پڑے تو بھی وہ کریں گے لیکن آج ان کے خواب کی خلاف ورزی یونیورسٹی کے طلباء کو نشانہ بنا کر کیا جا رہا ہے اور بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ششی تھرور کے ساتھ دہلی پردیش کانگریس کے صدر سبھاش چوپڑا اور سابق رکن اسمبلی چودھری متین احمد بھی جامعہ کے طلباء کی حمایت کرنے کے لیے پہنچے تھے۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف جامعہ کے طلبا اور مقامی لوگوں نے 15 دسمبر کو ایک مارچ نکالا تھا جس میں نیو فرینڈس کالونی کے قریب تشدد کا واقعہ پیش آیا اور اس میں کچھ بسوں میں آگ لگا دی گئی تھی، پولیس لوگوں کا پیچھا کرتے ہوئے جامعہ تک آئی اور بھیڑ کو منتشر کرنے کے بعد کیمپس میں گھس کر لائبریری میں توڑ پھوڑ کی نیز طلباء و طالبات کے ساتھ مارپیٹ کی، اس سانحہ کی مخالفت میں جامعہ کیمپس کے باہر مسلسل مظاہرہ چل رہا ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

جامعہ کی دیواریں ترنگے اور بھیم راؤ امبیڈکر کی تصاویر کے ساتھ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف نعروں سے سجی ہوئی ہیں، مظاہرہ کرنے والے طلباء نے سڑک کنارے ہی ایک اوپن لائبریری بنائی ہے جہاں پر لوگ پڑھائی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ اسی سڑک پر ایک ڈٹینشن کیمپ بنایا گیا ہے جس میں مظاہرہ کے دوران کچھ طالب علم بیٹھے رہتے ہیں۔

دوسری جانب جامعہ نگر کے شاہین باغ میں 28 دن سے زائد وقت سے دن رات سڑک پر تحریک چل رہی ہے جس میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اس تحریک کی قیادت بھی خواتین کر رہی ہیں جبکہ یہاں پر انڈیا گیٹ کی ایک علامت بنائی گئی ہے جس پر ان تمام لوگوں کے نام لکھا گیا ہے جو ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تحریک کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔

شاہین باغ کا نظام دیکھنے والوں میں سے ایک صائمہ خان نے بتایا کہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی کے طلبہ سمیت مختلف یونیورسٹیز کے طلباء اس مظاہرہ میں شریک ہوکر خواتین کا حوصلہ بڑھارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زبردست سردی کے موسم میں بھی مسلسل 28 دنوں سے سریتا وہار کالندی کنج روڈ پر دھرنا دینے والی جامعہ نگر، شاہین باغ اور دہلی کے مختلف علاقوں کی خواتین کا کہنا ہے کہ ہم حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس کا قدم کس قدر غلط ہے اور اس نے مذہبی بنیاد پر قانون بنا کر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے، ان خواتین نے کہا کہ ہم سخت ترین سردی کے موسم میں مظاہرہ کرکے یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت ہمارے درد کو سمجھے۔

صائمہ خان نے بتایا کہ اس دھرنا اور مظاہرہ میں شریک ہونے والے مقررین نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) واپس لینے اور قومی شہری رجسٹر (این آر سی) اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کا بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'اس کا مقصد ملک کو تقسیم کی جانب دھکیلنا ہے، یہ قانون نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ ملک کی سیکولر اقدار و روایات کے بھی خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں صرف جامعہ نگر، شاہین باغ کی خواتین ہی نہیں بلکہ پوری دہلی کی خواتین اس مظاہرہ میں شرکت کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اترپردیش میں مظاہرین پر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس نے ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ شاہین باغ خاتون مظاہرین جہاں جے این یو پر طلباء پر حملے کے بارے میں تشویش کا اظہار کر رہی ہیں وہیں ان کا مطالبہ ہے کہ بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر آزاد کو جلد از جلدرہا کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ شاہین باغ مظاہرین کی حمایت میں ہَوَن بھی کیا گیا اور مسلم خواتین نے ٹیکے بھی لگائے، یہ اس بات ثبوت ہے کہ اس مظاہرہ میں صرف ایک فرقہ کے لوگ نہیں بلکہ ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی سب شامل ہیں، بڑی تعداد میں لوگ آکر شاہین باغ خواتین مظاہرین کی حمایت کررہے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Jan 12, 2020, 11:57 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.