دہلی اسببلی انتخابات کی تشہیری مہم ابتداء میں سست تھی لیکن جیسے جیسے بڑے رہنماؤں نے اس میں شرکت کی، سیاسی پارہ چڑھتا گیا۔
سڑک، بجلی، پانی، تعلیم اور صحت جیسے بنیادی مسائل سے شروع ہونے والی انتخابی تشہیر آخری دور میں پہنچتے پہنچتے قوم پرستی(نیشنلزم) اور فرقہ واریت کے رنگ میں رنگ گئی۔
شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)کی مخالفت میں شاہین باغ میں جاری احتجاجی دھرنا اس انتخابی تشہیری مہم کی تھیم بن گیا۔
سیاسی رہنماؤں کے درمیان الزام تراشیوں کا سلسلہ اتنا تیز اور جارحانہ ہو گیا کہ الیکشن کمیشن کو مداخلت کرنی پڑی۔
اس مرتبہ اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی جہاں اپنی حکومت کو بچانے کے لیے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی قیادت میں مصروف تھی تو وہیں 21 برسوں سے دہلی کے اقتدار سے دور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھی پوری طاقت جھونک دی۔
اس کے علاوہ 15 برسوں تک دہلی پر حکومت کرنے والی کانگریس بھی اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔
ترقی اور کام کا نعرہ بلند کرنے والی کیجریوال حکومت کے لیے یہ انتخابات کسی آزمائش سے کم نہیں ہیں۔