دہلی کی 70 رکنی قانون ساز اسمبلی کی 62 نشستوں پر عام آدمی پارٹی نے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ بی جے پی نے 8 نشستوں پر قبضہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس اس مرتبہ بھی اپنا کھاتہ نہیں کھول سکی۔
دہلی اسمبلی انتخابات میں مجموعی طور پر 672 امیدوار میدان میں تھے جس میں 593 مرد اور 79 خواتین شامل تھیں۔ بظاہر سہ رخی مقابلہ تھا لیکن کانگریس اس میں دور دور تک نظر نہیں آئی۔
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق عام آدمی پارٹی کو مجموعی طور پر 53.65 فیصد اور بی جے پی کو 38.43 فیصد ووٹ ملے،کانگریس کو 4.29 فیصد پر اکتفا کرنا پڑا جبکہ 0.47 فیصد پر ووٹرز نے نوٹا کا بٹن دبایا۔
دہلی کے ووٹرز نے سماجی دلچسپی، بہتر تعلیم، طبی سہولیات، مفت بجلی اور پانی کی فراہمی کے حق میں ووٹ دیا ۔
عآپ نے انہی حوالوں سے ووٹ مانگے تھے، بی جے پی، شاہین باغ میں ترمیم شدہ شہریت ایکٹ، این سی آر اور این پی آر کے حوالے سے احتجاج کو غلط ٹھرانے میں بظاہر ناکام رہی،کانگریس بھی آنجہانی شیلا دکشٹ کے پندرہ برس کے اقتدار کی واپسی کی جانب رائے دہندگان کو راغب کرنے میں ناکام رہی۔
دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے پارٹی کے صدر دفتر میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے عام آدمی کی فتح کو 'ایک نئی قسم کی سیاست یعنی ترقی کی سیاست' کا نام دیا اور سستی بجلی ، محلہ کلینک اور سڑکیں مہیا کرنے کو حکومت کی بنیادی ذمہ داری قرار دیا۔
واضح رہے کہ کیجریوال تیسری مرتبہ اقتدار میں آئے ہیں اس سے قبل سنہ 2013 کے اسمبلی انتخابات میں، بھارتیہ جنتا پارٹی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی، اس نے 70 میں سے 32 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
واضح اکثریت حاصل نہ ہونے سے وہ حکومت بنانے میں ناکام رہی اور دہلی کے اس وقت کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے اس موقع پر دوسری بڑی جماعت عام آدمی پارٹی (عآپ)کو حکومت بنانے کے لیے مدعو کیا اور کیجریوال نے 28 دسمبر 2013 کو کانگریس کی بیرونی تائید سے ریاستی حکومت تشکیل دی۔
عام آدمی کے رہنما اروند کیجریوال دہلی کے 7 ویں وزیراعلی بن کر ابھرے، تاہم 14 فروری 2014 کو (49 دن کی حکمرانی کے بعد) انہوں نے دہلی اسمبلی میں جن لوک پال بل پیش کرنے میں اپنی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، انہیں اس محاذ پر ایوان میں دیگر سیاسی جماعتوں کی سخت مخالفت کا سامنا تھا۔
اس کے بعد دہلی تقریباً ایک سال تک صدر راج کے زیر سایہ رہا، بعد ازاں 4 نومبر 2014 کو دہلی کے اس وقت کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے دہلی اسمبلی کو تحلیل کرنے اور نیا انتخابات کروانے کے لیے مرکزی کابینہ سے سفارش کی، 12 جنوری 2015 کو الیکشن کمیشن نے اسمبلی انتخابات 7 فروری 2015 کو کرانے کا اعلان کیا۔
سنہ 2015 میں ہونے والے انتکابات میں عام آدمی پارٹی نے حیرت انگیز کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 70 میں 67 نشستوں پر کامیابی درج کرتے ہوئے سب کو انگشت بدنداں کر دیابقیہ 3 نشستیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے حصے میں آئیں جبکہ 15 برسوں تک اقتدار میں رہنے والے کانگریس پارٹی کھاتہ بھی نہیں کھول سکی تھی اور اس مرتبہ بھی کانگریس کی وہی کہانی رہی۔