مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ ایسٹرن اور ویسٹرن پیری فیرل ایکسپریس وے کے لیے زمین کے حصول کے اخراجات کے طور پر 3600 کروڑ روپے سے زیادہ کا بقایا دہلی حکومت نے اب تک جمع نہیں کرایا ہے جبکہ کیجریوال حکومت نے کہا کہ دہلی حکومت سے اس رقم کی توقع نا کی جائے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے جسٹس ارون کمار مشرا اور جسٹس دیپک گپتا کی بینچ کے سامنے دائر حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ اس ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے دہلی حکومت اور اتر پردیش کی حکومت مرکزی پل میں بالترتیب 3667 کروڑ اور 63 کروڑ روپے اب تک نہیں دے سکی ہے اور انہیں فوری طور پر اس کی ادائیگی کرنے کا حکم دیا جائے۔
دہلی حکومت کی جانب سے سینیئر وکیل مکل روہتگی نے دلیل دی کہ مرکز اس معاملے میں 3667 کروڑ روپے کی امید ان کے مؤکل سے نا کرے، انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت ایک پیسہ دینے کے حق میں نہیں ہے۔
دہلی حکومت کی پیروی کرنے والے مکل روہتگی نے دلیل دی کہ جب 2005 میں عدالت عظمی نے حکم جاری کیا تھا، تب منصوبے کی لاگت تقریباً 800 کروڑ روپے تھی جو بڑھ کر 8000 کروڑ تک پہنچ گئی اس نے اپنے حصے کا پیسہ دے دیا ہے اور اب اس سے مزیدکسی رقم کی توقع نہ کی جائے۔
دہلی حکومت نے کہا کہ اگر اس ایسٹرن اور ویسٹرن پیری فیرل ایکسپریس وے کے تجارتی استعمال سے ہونے والی آمدنی کا 50 فیصد انہیں نہیں دیا جاتا ہے تو اسے اس کی تعمیر کے لیے پیسہ دینے کو نہیں کہا جانا چاہیے۔
اس کے پر عدالت نے کہا کہ دہلی حکومت اس پر عرضی دے، وہ غور کرے گی ۔