ETV Bharat / state

سائنسدانوں نے عارضی اسپتال، قرنطین مراکز کی ٹیکنالوجی تیار کرلی - temporary quarantine centres

کاؤنسل آف سائینٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) کی دو لیبارٹریز نے مشترکہ طور پر عارضی عمارت بنانے کی نئی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کا استعمال اسپتال یا قرنطین مرکز بنانے میں کیا جا رہا ہے۔

csir scientist proposal for temporary quarantine centres
سائنسدانوں نے عارضی اسپتال، قرنطین مراکز کی ٹیکنالوجی تیار کرلی
author img

By

Published : Jun 29, 2020, 10:42 PM IST

جدید اشیا اور پروسیسنگ سے منسلک ریسرچ کرنے والی لیبارٹری ایمپری بھوپال اور عمارت تعمیر ٹیکنالوجی پر ریسرچ کرنے والی سی بی آر آئی، روڑکی کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر اس ٹیکنالوجی کو تیار کیا ہے۔

آج ایک تقریب میں ’پبلک ٹینٹ اینڈ ایوینٹس‘، بھوپال کویہ ٹیکنالوجی منتقل کی گئی۔ ایمپری کے ڈائیریکٹر ڈاکٹر اونیش کمار شریواستو اور مدھیہ پردیش حکومت کے سائنسداں صلاح کار ڈاکٹر انل کوٹھاری اس موقع پر موجود تھے۔

سی بی آر آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر این گوپال کرشنن نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اس میں حصہ لیا۔ ایمپری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اونیش کمار شریواستو نے فون پر یو این آئی کو بتایا کہ جہاں کہیں بھی خالی زمین ہو وہاں پانچ سے چھ دن میں عارضی اسپتال، قرنطین مرکز وغیرہ کھڑے کیے جا سکتے ہیں۔

یہ میک شفٹ عمارت آندھی۔پانی، طوفان وغیرہ سے مکمل محفوظ رہے گی۔ یہ ہر طرح کے موسم میں مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووِڈ۔19وبا سے پیدا شدہ چیلنج اور خطرے سے نمٹنے کے لیے یہ ٹیکنالوجی بہت کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔ اس وقت ہماری صحت خدمات کافی دباؤ میں ہے۔

ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جلد اسپتال، رہائشی عمارتوں کی تعمیر کی ضرورت ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں پہلے سے بنائے گئے ہلکے ایلومینیم پورٹلس کا استعمال کیا جاتا ہے جو فولڈ بل اور لگانے میں آسان ہوتے ہیں اور ان کا استعمال ایک جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ پہلی بار ڈھانچہ تیار کرنے کا خرچ تقریباً 300 روپیے سے 500 روپیے فی مربع میٹر تک آتا ہے۔ اس ڈھانچے کا دوبارہ استعمال کرتے وقت محض سامان کے ٹرانسپورٹ اورافرادی قوت کی لاگت لگتی ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ اس کی ساخت اور ہیئت کو حسب ضرورت تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ کووِڈ۔19 وبا ختم ہونے کے بعد اسی سامان کا استعمال ایگزیبیشن (نمائش) ہال بنانے، قدرتی آفات کے وقت راحت کے لیے عارضی کیمپ تیار کرنے میں بھی کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر کوٹھاری نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے ریاست کے کئی مسائل کا حل ہوگا اور کونسل اس کے استعمال کو یقینی بنانے میں تعاون دے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ٹیکنالوجی موجودہ منظرنامے میں کم لاگت کے اسپتالوں کے فوری تعمیر کے ذریعے کوووِڈ۔19 کے مسائل کے حل میں اہم کردار دا کرے گی۔

ڈاکٹر گوپال کرشنن نے بتایا کہ تیار کی گئی ٹیکنالوجی قومی اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے اور بہت کم وقت میں متاثرہ علاقے میں استعمال میں لائی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر شریواستو نے کہا کہ ابھی کئی ریاستوں میں اسکول۔کالجز یا پنچایتی گھر وغیرہ میں قرنطین مراکز بنائے گئے ہیں۔ اس سے اسکول۔کالج وغیرہ کھولنے میں بھی مسئلہ در پیش ہوگا۔ اس کی جگہ کھلے مقام پر عارضی عمارت بنائی جا سکتی ہے۔

جدید اشیا اور پروسیسنگ سے منسلک ریسرچ کرنے والی لیبارٹری ایمپری بھوپال اور عمارت تعمیر ٹیکنالوجی پر ریسرچ کرنے والی سی بی آر آئی، روڑکی کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر اس ٹیکنالوجی کو تیار کیا ہے۔

آج ایک تقریب میں ’پبلک ٹینٹ اینڈ ایوینٹس‘، بھوپال کویہ ٹیکنالوجی منتقل کی گئی۔ ایمپری کے ڈائیریکٹر ڈاکٹر اونیش کمار شریواستو اور مدھیہ پردیش حکومت کے سائنسداں صلاح کار ڈاکٹر انل کوٹھاری اس موقع پر موجود تھے۔

سی بی آر آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر این گوپال کرشنن نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اس میں حصہ لیا۔ ایمپری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اونیش کمار شریواستو نے فون پر یو این آئی کو بتایا کہ جہاں کہیں بھی خالی زمین ہو وہاں پانچ سے چھ دن میں عارضی اسپتال، قرنطین مرکز وغیرہ کھڑے کیے جا سکتے ہیں۔

یہ میک شفٹ عمارت آندھی۔پانی، طوفان وغیرہ سے مکمل محفوظ رہے گی۔ یہ ہر طرح کے موسم میں مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووِڈ۔19وبا سے پیدا شدہ چیلنج اور خطرے سے نمٹنے کے لیے یہ ٹیکنالوجی بہت کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔ اس وقت ہماری صحت خدمات کافی دباؤ میں ہے۔

ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جلد اسپتال، رہائشی عمارتوں کی تعمیر کی ضرورت ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں پہلے سے بنائے گئے ہلکے ایلومینیم پورٹلس کا استعمال کیا جاتا ہے جو فولڈ بل اور لگانے میں آسان ہوتے ہیں اور ان کا استعمال ایک جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ پہلی بار ڈھانچہ تیار کرنے کا خرچ تقریباً 300 روپیے سے 500 روپیے فی مربع میٹر تک آتا ہے۔ اس ڈھانچے کا دوبارہ استعمال کرتے وقت محض سامان کے ٹرانسپورٹ اورافرادی قوت کی لاگت لگتی ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ اس کی ساخت اور ہیئت کو حسب ضرورت تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ کووِڈ۔19 وبا ختم ہونے کے بعد اسی سامان کا استعمال ایگزیبیشن (نمائش) ہال بنانے، قدرتی آفات کے وقت راحت کے لیے عارضی کیمپ تیار کرنے میں بھی کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر کوٹھاری نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے ریاست کے کئی مسائل کا حل ہوگا اور کونسل اس کے استعمال کو یقینی بنانے میں تعاون دے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ٹیکنالوجی موجودہ منظرنامے میں کم لاگت کے اسپتالوں کے فوری تعمیر کے ذریعے کوووِڈ۔19 کے مسائل کے حل میں اہم کردار دا کرے گی۔

ڈاکٹر گوپال کرشنن نے بتایا کہ تیار کی گئی ٹیکنالوجی قومی اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے اور بہت کم وقت میں متاثرہ علاقے میں استعمال میں لائی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر شریواستو نے کہا کہ ابھی کئی ریاستوں میں اسکول۔کالجز یا پنچایتی گھر وغیرہ میں قرنطین مراکز بنائے گئے ہیں۔ اس سے اسکول۔کالج وغیرہ کھولنے میں بھی مسئلہ در پیش ہوگا۔ اس کی جگہ کھلے مقام پر عارضی عمارت بنائی جا سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.