ETV Bharat / state

دہلی: جنسی زیادتی کے واقعات میں 17 فیصد کا اضافہ

اگرچہ پولیس دارالحکومت میں بچوں کی حفاظت کے لئے سنجیدگی سے کام کرنے کا دعوی کرتی ہے، لیکن اعداد و شمار ان کے دعووں کی پول کھول رہے ہیں۔ گذشتہ دو برسوں میں، بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

پرجا فاؤنڈیشن: دہلی میں2 برسوں کے دوران جنسی زیادتی  کے واقعات میں 17 فیصد اضافہ
پرجا فاؤنڈیشن: دہلی میں2 برسوں کے دوران جنسی زیادتی کے واقعات میں 17 فیصد اضافہ
author img

By

Published : Dec 14, 2019, 5:02 PM IST

حیرت کی بات یہ ہے کہ دہلی پولیس بچوں کی حفاظت کے لئے بہت سے پروگرام چلا رہی ہے، لیکن اس کے باوجود اس طرح کے جرائم بڑھتے جارہے ہیں۔

حال ہی میں ، پرجا فاؤنڈیشن نے دارالحکومت میں ہونے والے جرائم کو لیکر اعدادوشمار جاری کیے ہیں ، جو آر ٹی آئی سے جمع کیے گئے ہیں۔ ان اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے دو برسوں میں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2016-17 میں جہاں جنسی زیادتی کے کل واقعات میں 46 فیصد جنسی زیادتی بچوں کے ساتھ ہوئے تھے۔ یہ تعداد سال 2017-18 میں 52 فیصد اور سال 2018-19 میں 63 فیصد تک پہنچ گئے۔ یہ نہ صرف پولیس بلکہ دہلی کی عوام کے لئے بھی باعث تشویش ہے۔ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ واقعات ضلع روہینی ، شمال مغربی ضلع اور بیرونی ضلع میں ہو رہے ہیں۔

پرجا فاؤنڈیشن: دہلی میں2 برسوں کے دوران جنسی زیادتی کے واقعات میں 17 فیصد اضافہ

لڑکیوں کے اغوا میں اضافہ ہورہا ہے

سال 2015-16 میں جہاں اغوا کے کل واقعات میں 56 فیصد لڑکیوں کو اغوا کیا گیا تھا ، وہیں 2016-17 میں یہ تعداد بڑھ کر 61 فیصد ہوگئی۔ 2017-18 میں ، اغوا کے کل معاملوں میں 65 فیصد لڑکیوں کو اغوا کیا گیا تھا۔ وہیں 2018-19 میںیہ تعداد 70 فیصد تک جا پہنچا ہے۔

پولیس ایسے معاملات کی تیزی سے تحقیقات کرتی ہے
ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھاوا کے مطابق بچوں کے خلاف ہونے والی جنسی استحصال کو لیکر پاکسی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا جاتا ہے۔ اس کے تحت ملزم کو زیادہ سزا ملتی ہے۔ پولیس اس معاملے کی تفتیش ایک مقررہ وقت میں مکمل کرتی ہے اور عدالت بھی اس پر سماعت مقررہ مدت میں ہی ختم کردیتی ہے اور قصوروار کو سزا دیتی ہے۔ ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھاوا نے کہا کہ پاکسو ایکٹ کے آنے کے بعد سے نہ صرف صرف قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے بلکہ علم رکھنے کے باوجود اسے چھپانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جاتی ہے۔
پولیس بچوں اور کنبے کو آگاہ کرتی ہے
ڈی سی پی مندیپ سنگھ نے کہا کہ اس طرح کے جرم کو روکنے کے لئے ، پولیس بیداری مہم چلاتی ہے۔ اہل خانہ کو آگاہ کرنے کے لئے مختلف مقامات پر بیداری کیمپ لگائے جاتے ہیں۔ دہلی پولیس نے بے خوف پروگرام کے تحت اسکولوں میں جاکر بچوں سے متعلق معلومات فراہم کیں۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ اچھے اور برے ٹچ ’چھونے’ میں کیا فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ، دہلی پولیس نے بہت سارے اسکولوں میں شکایت خانے ’کمپلین باکس’ لگائے ہیں ، جہاں بچے اپنی شکایات براہ راست ڈال سکتے ہیں۔ انہیں خود کے بچاؤ کے لیے تربیت بھی دی جارہی ہے۔
چارج شیٹ دو ماہ کے اندر دائر کی جاتی ہے
ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھاوا نے کہا کہ ایسے معاملوں میں جلد سے جلد سزا کروانے کے لیے دو مہینے کے اندر پولیس چارج شیٹ تیار کر اسے عدالت میں داخل کرتی ہے۔
اس چارج شیٹ پر عدالت بھی تیزی سے سماعت کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مجرموں کو سزا دلوانے کے فیصد میں بھی کافی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس اس طرح کے جرم کو روکنے کے لئے پوری کوشش کر رہی ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ دہلی پولیس بچوں کی حفاظت کے لئے بہت سے پروگرام چلا رہی ہے، لیکن اس کے باوجود اس طرح کے جرائم بڑھتے جارہے ہیں۔

حال ہی میں ، پرجا فاؤنڈیشن نے دارالحکومت میں ہونے والے جرائم کو لیکر اعدادوشمار جاری کیے ہیں ، جو آر ٹی آئی سے جمع کیے گئے ہیں۔ ان اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے دو برسوں میں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2016-17 میں جہاں جنسی زیادتی کے کل واقعات میں 46 فیصد جنسی زیادتی بچوں کے ساتھ ہوئے تھے۔ یہ تعداد سال 2017-18 میں 52 فیصد اور سال 2018-19 میں 63 فیصد تک پہنچ گئے۔ یہ نہ صرف پولیس بلکہ دہلی کی عوام کے لئے بھی باعث تشویش ہے۔ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ واقعات ضلع روہینی ، شمال مغربی ضلع اور بیرونی ضلع میں ہو رہے ہیں۔

پرجا فاؤنڈیشن: دہلی میں2 برسوں کے دوران جنسی زیادتی کے واقعات میں 17 فیصد اضافہ

لڑکیوں کے اغوا میں اضافہ ہورہا ہے

سال 2015-16 میں جہاں اغوا کے کل واقعات میں 56 فیصد لڑکیوں کو اغوا کیا گیا تھا ، وہیں 2016-17 میں یہ تعداد بڑھ کر 61 فیصد ہوگئی۔ 2017-18 میں ، اغوا کے کل معاملوں میں 65 فیصد لڑکیوں کو اغوا کیا گیا تھا۔ وہیں 2018-19 میںیہ تعداد 70 فیصد تک جا پہنچا ہے۔

پولیس ایسے معاملات کی تیزی سے تحقیقات کرتی ہے
ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھاوا کے مطابق بچوں کے خلاف ہونے والی جنسی استحصال کو لیکر پاکسی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا جاتا ہے۔ اس کے تحت ملزم کو زیادہ سزا ملتی ہے۔ پولیس اس معاملے کی تفتیش ایک مقررہ وقت میں مکمل کرتی ہے اور عدالت بھی اس پر سماعت مقررہ مدت میں ہی ختم کردیتی ہے اور قصوروار کو سزا دیتی ہے۔ ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھاوا نے کہا کہ پاکسو ایکٹ کے آنے کے بعد سے نہ صرف صرف قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے بلکہ علم رکھنے کے باوجود اسے چھپانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جاتی ہے۔
پولیس بچوں اور کنبے کو آگاہ کرتی ہے
ڈی سی پی مندیپ سنگھ نے کہا کہ اس طرح کے جرم کو روکنے کے لئے ، پولیس بیداری مہم چلاتی ہے۔ اہل خانہ کو آگاہ کرنے کے لئے مختلف مقامات پر بیداری کیمپ لگائے جاتے ہیں۔ دہلی پولیس نے بے خوف پروگرام کے تحت اسکولوں میں جاکر بچوں سے متعلق معلومات فراہم کیں۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ اچھے اور برے ٹچ ’چھونے’ میں کیا فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ، دہلی پولیس نے بہت سارے اسکولوں میں شکایت خانے ’کمپلین باکس’ لگائے ہیں ، جہاں بچے اپنی شکایات براہ راست ڈال سکتے ہیں۔ انہیں خود کے بچاؤ کے لیے تربیت بھی دی جارہی ہے۔
چارج شیٹ دو ماہ کے اندر دائر کی جاتی ہے
ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھاوا نے کہا کہ ایسے معاملوں میں جلد سے جلد سزا کروانے کے لیے دو مہینے کے اندر پولیس چارج شیٹ تیار کر اسے عدالت میں داخل کرتی ہے۔
اس چارج شیٹ پر عدالت بھی تیزی سے سماعت کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مجرموں کو سزا دلوانے کے فیصد میں بھی کافی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس اس طرح کے جرم کو روکنے کے لئے پوری کوشش کر رہی ہے۔

Intro:नई दिल्ली
राजधानी में भले ही बच्चों की सुरक्षा के लिए पुलिस गंभीरता से काम करने का दावा करती है, लेकिन आंकड़े उनके दावे की पोल खोल रहे हैं. बीते दो वर्षों में ही बच्चों के साथ होने वाली यौन हिंसा की घटनाओं में 17 फीसदी की बढ़ोत्तरी दर्ज की गई है. हैरानी की बात यह है कि बच्चों की सुरक्षा को लेकर दिल्ली पुलिस कई कार्यक्रम चला रही है, लेकिन इसके बावजूद इस तरह के अपराध बढ़ रहे हैं.


Body:हाल ही में प्रजा फाउंडेशन ने राजधानी में होने वाले अपराध को।लेकर आंकड़े जारी किए हैं जो आरटीआई से जुटाए गए हैं. इन आंकड़ों में यह बताया गया है कि बीते दो वर्षों में बच्चों के साथ यौन शोषण की घटनाएं 17 फीसदी बढ़ गई हैं. वर्ष 2016-17 में जहां दुष्कर्म की कुल घटनाओं में 46 फीसदी बच्चों के साथ होती थी. यह आंकड़ा वर्ष 2017-18 में बढ़कर 52 फीसदी और वर्ष 2018-19 में बढ़कर 63 फीसदी हो गया है. यह न केवल पुलिस बल्कि दिल्लीवासियों के लिए भी चिंता का विषय है. बच्चों से सबसे ज्यादा यौन शोषण की घटनाएं रोहिणी जिला, उत्तर-पश्चिम जिला और बाहरी जिला में हो रही हैं..


बच्चियों के अपहरण बढ़ रहे
प्रजा फाउंडेशन के आंकड़े बताते हैं कि राजधानी में बच्चों के अपहरण के मामले कम तो हुए हैं लेकिन लड़कियों के अपहरण का प्रतिशत लगातार बढ़ रहा है. वर्ष 2015-16 में जहां अपहरण के कुल मामलों में 56 फ़ीसदी लड़कियां अगवा की गई थी तो वहीं 2016-17 में यह आंकड़ा बढ़कर 61 फ़ीसदी हो गया. 2017-18 में अपहरण के कुल मामलों में 65 फीसदी लड़कियों का अपहरण हुआ था. वहीं 2018-19 में यह आंकड़ा 70 फ़ीसदी पर पहुंच गया है.




पुलिस ऐसे मामलों की तेजी से करती है जांच
डीसीपी मंदीप सिंह रंधावा के अनुसार बच्चों के खिलाफ होने वाले यौन शोषण को लेकर पॉक्सो एक्ट के तहत मामला दर्ज किया जाता है. इसके तहत आरोपी को ज्यादा सजा मिलती है. इस मामले की जांच एक तय समय के भीतर पुलिस पूरी करती है और अदालत भी इस पर तय समय सीमा में ही सुनवाई पूरी कर दोषी को सजा देती है. डीसीपी मंदीप सिंह रंधावा ने बताया कि पॉक्सो एक्ट के आने के बाद से न केवल दोषी बल्कि उन लोगों के खिलाफ भी कार्रवाई होती है जो जानकारी होने के बावजूद इसे छुपाते हैं.





बच्चों और परिजनों को जागरूक करती है पुलिस
डीसीपी मंदीप सिंह ने बताया कि इस तरह के अपराध को रोकने के लिए पुलिस लगातार जागरूकता अभियान चलाती है. परिजनों को जागरूक करने के लिए जगह-जगह जागरूकता कैंप लगाए जाते हैं. दिल्ली पुलिस ने निर्भीक कार्यक्रम के तहत स्कूलों में जाकर बच्चों को इससे संबंधित जानकारी दी है. उन्हें बताया जाता है कि गुड और बैड टच में क्या फर्क होता है. इसके साथ ही कई स्कूलों में दिल्ली पुलिस ने कंप्लेंट बॉक्स लगाए हैं, जहां पर बच्चे अपनी शिकायत सीधा डाल सकते हैं. उन्हें आत्मरक्षा का प्रशिक्षण भी दिया जा रहा है.





दो महीने के भीतर दाखिल होता है आरोपपत्र
डीसीपी मंदीप सिंह रंधावा ने बताया कि ऐसे मामलों में जल्द से जल्द सजा करवाने के लिए 2 महीने के भीतर पुलिस आरोप पत्र तैयार कर उसे अदालत में दाखिल करती है. इस आरोपपत्र पर अदालत भी तेजी से सुनवाई करती है. यही वजह है कि अपराधियों को सजा दिलवाने के प्रतिशत में भी काफी सुधार हुआ है. उन्होंने बताया कि इस तरह के अपराध को रोकने के लिए पुलिस पूरे प्रयास कर रही है.



Conclusion:क्या कहते हैं बच्चों पर अपराध के आंकड़े

अपराध 2016-17 2017-18 2018-19

दुष्कर्म 2153 2207 1965
बच्चों से दुष्कर्म 991 1137 1237
बच्चे का अपहरण 44 फीसदी 61 फीसदी 70 फीसदी
बच्ची का अपहरण 56 फीसदी 39 फीसदी 30 फ़ीसदी
बच्चों का अपहरण 6017 5757 5555
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.