وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے سال 20-2019 سے 2023/24 تک پانچ برس کے عرصے میں 10 ہزار ایف پی اوز قائم کرنے کو منظوری دے دی ہے تاکہ کسانوں کی اقتصادی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔
ہر ایف پی او کو اس کے قیام سے پانچ برس تک مدد فراہم کی جائے گی، فوائد چھوٹے اور حاشیے پر رہنے والے کسانوں کے پاس اتنی اقتصادی قوت نہیں ہوتی کہ وہ پیداواری ٹیکنالوجی خدمات اور قدر میں اضافے سمیت فروخت میں مدد کے لیے درخواست کرسکیں۔
ایس پی اوز کی تشکیل کے ذریعے ایسے کسانوں کو اجتماعی طور پر معیاری لاگت، ٹیکنالوجی، قرض اور اپنا سامان فروخت کرنے کے وسائل کے لیے زیادہ بہتر رسائی حاصل ہوسکے گی، اور وہ بہتر آمدنی حاصل کرسکیں گے۔
اسکیم کا خلاصہ یہ ہے کہ مرکزی سیکٹر کی ایک نئی اسکیم 'کسانوں کی پیداوری تنظیموں کی تشکیل اور فروغ (ایف پی اوز)' ہے جس کا مقصد پانچ برس کے لیے (2019/20 سے 2023/24 تک) 4496.00 کروڑ روپے کی لاگت سے 10 ہزار نئے ایف پی اوز کی تشکیل اور فروغ کرنا ہے جس کے لیے 2024/25 سے 2027/28 تک ہر ایف پی او کو اس کی تشکیل سے پانچ برس تک مدد فراہم کرنے کی خاطر مزید 2369.00 کروڑ روپے کا عہد کیا گیا ہے۔
ابتدائی طور پر ایف پی اوز کی تشکیل اور فروغ کے لیے تین ایجنسیز کام کریں گی، جن میں چھوٹے کسانوں کے زرعی تجارت کا کنسورشیم (ایس ایف اے سی)، نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی) اور نبارڈ شامل ہیں۔
ریاستیں اگر وہ چاہیں تو ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے ساتھ صلاح ومشورے سے اسکیم کے نفاذ کے لیے اپنی ایجنسی نامزد کرسکتی ہیں۔
ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کلسٹر ریاستوں میں نافذ کرنے والی ایجنسیز مختص کرے گی، جو ریاست میں کلسٹر پر مبنی کاروباری تنظیمیں تشکیل دیں گی۔
ایف پی اوز کی تشکیل اور فروغ کلسٹر پر مبنی کاروباری اداروں (سی بی بی اوز ) کے ذریعے کیا جائے گا، جو ریاست کلسٹر کی سطح پر نافذ کرنے والی ایجنسیاں ہیں۔
خیال رہے کہ سی بی بی اوز کے پانچ زمرے ہوں گے، جن میں فصل پروری، زرعی اشیاء کی فروخت، قدر میں اضافہ اور ڈبہ بندی، سماجی تنظیم، قانون اور کھاتہ داری اور آئی ٹی، ایم آئی ایس شامل ہیں۔
یہ سی بی بی اوز ایف پی او کے فروغ کے تمام معاملوں میں معلومات فراہم کریں گی۔