پارٹی پولیٹ بیورو نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی)کے نقاب پوش طلبا نے ہاسٹل میں داخل ہو کر طلبا کو لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے پٹائی کی۔ وہ لڑکیوں کے ہاسٹل میں بھی داخل ہوئے اور اساتذہ کی بھی جم کر پٹائی کی، جس میں 20 طلبہ اور اساتذہ زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ٹروما سینٹر میں داخل کرایا گیا ہے۔
بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ جے این یو انتظامیہ اس عرصے کے دوران خاموش تماشائی بنی رہی اور پولیس بھی تماشا دیکھتی رہی۔ جے این یو انتظامیہ نے سو نقاب پوش طلبا کو داخلے کی اجازت کیسے دی؟ دہلی کے لیفٹننٹ گورنر انل بیجل نے پولیس سے قانون انتظام سنبھالنے کی بات کہی ہے، اس کے بعد بھی نقاب پوش طلباء نے یونیورسٹی کیمپس میں تشدد کو جاری رکھا۔
سی پی آئی (ایم) نے حملے کو منصوبہ بند قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ اس کے پیچھے وائس چانسلر کا ہاتھ ہے۔ پارٹی نے یونیورسٹی کے وزیٹر کووند سے وائس چانسلر کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔